18. باب: دھاری دار چادروں، یمنی چادروں اور کملیوں کا بیان۔
(18) Chapter. Al-Burud (black decorated square garments that are worn by bedouins). And AI-Hibar (a green garment made is Yemen). And Ash-Shamla (a garment that is wrapped around the body).
(مرفوع) حدثنا ابو اليمان، اخبرنا شعيب، عن الزهري، قال: حدثني سعيد بن المسيب، ان ابا هريرة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يدخل الجنة من امتي زمرة هي سبعون الفا تضيء وجوههم إضاءة القمر"، فقام عكاشة بن محصن الاسدي: يرفع نمرة عليه، قال: ادع الله لي يا رسول الله ان يجعلني منهم، فقال: اللهم اجعله منهم، ثم قام رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله ادع الله ان يجعلني منهم، فقال رسول الله: سبقك عكاشة".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هِيَ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ"، فَقَامَ عُكَاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ: يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، قَالَ: ادْعُ اللَّهَ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ: سَبَقَكَ عُكَاشَةُ".
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت میں سے جنت میں ستر ہزار کی ایک جماعت داخل ہو گی ان کے چہرے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ اپنی دھاری دار چادر سنبھالتے ہوئے اٹھے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میرے لیے بھی دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں میں سے بنا دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! عکاشہ کو بھی انہیں میں سے بنا دے۔ اس کے بعد قبیلہ انصار کے ایک صحابی سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے بنا دے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ دعا کرا چکا۔
Narrated Abu Huraira: I heard Allah's Apostle saying "From among my followers, a group (o 70,000) will enter Paradise without being asked for their accounts, Their faces will be shining like the moon." 'Ukasha bin Muhsin Al-Asadi got up, lifting his covering sheet and said, "O Allah's Apostle Invoke Allah for me that He may include me with them." The Prophet said! "O Allah! Make him from them." Then another man from Al-Ansar got up and said, "O Allah's Apostle! Invoke Allah for me that He may include me with them." On that Allah's Apostle said, "'Ukasha has anticipated you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 702
يدخل الجنة من أمتي زمرة هي سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر قام عكاشة بن محصن الأسدي يرفع نمرة عليه قال ادع الله لي يا رسول الله أن يجعلني منهم فقال اللهم اجعله منهم قام رجل من الأنصار فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال رسول الله سبقك عكاشة
يدخل من أمتي زمرة هم سبعون ألفا تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر قام عكاشة بن محصن الأسدي يرفع نمرة عليه فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم فقال رسول الله اللهم اجعله منهم قام رجل من الأنصار فقال يا رسول الله
يدخل من أمتي الجنة سبعون ألفا بغير حساب فقال رجل يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال اللهم اجعله منهم قام آخر فقال يا رسول الله ادع الله أن يجعلني منهم قال سبقك بها عكاشة
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5811
حدیث حاشیہ: اس روایت کا مطلب دوسری روایت سے واضح ہوتا ہے اس میں یوں ہے کہ پہلے عکاشہ کھڑے ہوئے کہنے لگے یا رسول اللہ! دعا فرمایئے اللہ تعالیٰ مجھ کو ان ستر ہزار میں سے کر دے۔ آپ نے دعا فرمائی پھر حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لیے بھی دعا فرمایئے۔ اس وقت آپ نے فرمایا کہ تم سے پہلے عکاشہ کے لیے دعا قبول ہو چکی۔ مطلب یہ تھا کہ دعا کی قبولیت کی گھڑی نکل چکی یہ کامیابی عکاشہ کی قسمت میں تھی ان کو حاصل ہو چکی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5811
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5811
حدیث حاشیہ: (1) "نمرة" وہ چادر ہے جس میں رنگ دار پھول ہوتے ہیں گویا وہ چیتے کے چمڑے سے بنائی گئی ہو کیونکہ دونوں کا رنگ اور بیل بوٹے ایک جیسے ہوتے ہیں۔ (2) اس حدیث میں ہے کہ حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے اپنی دھاری دار چادر کو سنبھالتے ہوئے عرض کی، اس سے امام بخاری رحمہ اللہ نے ثابت کیا ہے کہ دھاری دار چادر اوڑھنا جائز ہے اور اس طرح کی نقش و نگار والی چادر استعمال کرنا زہدوتقویٰ کے منافی نہیں۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5811
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 520
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔“ تو ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ وہ مجھے بھی ان میں شریک کردے! آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول ؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے! آپؐ نے جواب دیا: ”عکاشہؓ تم سے اس کے لیےسبقت... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں)[صحيح مسلم، حديث نمبر:520]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے امت محمدیہ علی صاحبہا الصلاۃ والتسلیم کی انتہائی فضیلت وبرتری ثابت ہوتی ہے۔ نیز ایک شخص نے ابتداءً دل کی گہرائی سے دعا کی درخواست کی، تو آپ ﷺ نے اس کے حق میں دعا فرما دی، دوسرے نے دیکھا دیکھی درخواست کر دی، تو آپ ﷺنے اسکے حق میں دعا نہیں فرمائی، کیونکہ اس طرح تو پھر ہر ایک ہی درخواست کرنے لگتا، اور ہر شخص کر تو یہ مرتبہ حاصل نہیں ہوسکتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عکاشہؓ مطلوبہ سیرت وکردار کا مالک ہو، اور دوسرا انسان اس معیار پر پورا نہ اترتا ہو، اس لیے آپ ﷺ نے اس کی درخواست قبول نہ کی۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 520
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6542
6542. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت سے ایک گروہ جنت میں داخل ہوگا جن کی تعداد ستر ہزار ہوگی، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔“ حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ حضرت عکاشہ بن محصین ؓ اپنی دھاری دار کمبلی اٹھائے ہوئے کھڑے ہوئے جو ان کے جسم پر تھی اور عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کریں وہ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے۔ آپ ﷺ نے دعاکی: ”اے اللہ! اسے بھی ان لوگوں میں سے کر دے۔“ اس کے بعد ایک انصاری صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی:اللہ کے رسول! دعا کریں اللہ تعالٰی مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ نے فرمایا: ”عکاشہ تم پر سبقت لے گیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6542]
حدیث حاشیہ: اب ہرروز عید نیست کہ حلوہ خورد کسے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6542
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6542
6542. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت سے ایک گروہ جنت میں داخل ہوگا جن کی تعداد ستر ہزار ہوگی، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے۔“ حضرت ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ حضرت عکاشہ بن محصین ؓ اپنی دھاری دار کمبلی اٹھائے ہوئے کھڑے ہوئے جو ان کے جسم پر تھی اور عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ سے دعا کریں وہ مجھے بھی ان لوگوں میں کر دے۔ آپ ﷺ نے دعاکی: ”اے اللہ! اسے بھی ان لوگوں میں سے کر دے۔“ اس کے بعد ایک انصاری صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کی:اللہ کے رسول! دعا کریں اللہ تعالٰی مجھے بھی ان میں سے کر دے۔ آپ نے فرمایا: ”عکاشہ تم پر سبقت لے گیا ہے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:6542]
حدیث حاشیہ: (1) اس سے پہلے آسان حساب اور باریک بینی کے ساتھ حساب کا ذکر تھا، اب ان خوش قسمت حضرات کا بیان ہے جو بلا حساب جنت میں جائیں گے۔ وہ چار صفات کے حامل ہوں گے: ٭ وہ علاج کے لیے اپنے جسم کو آگ سے نہیں داغیں گے۔ ٭ دم جھاڑ نہیں کرائیں گے۔ ٭ بدشگونی نہیں لیں گے۔ ٭ اپنے رب پر مکمل بھروسا کریں گے۔ (2) حضرت عکاشہ رضی اللہ عنہ نے صدق دل سے درخواست گزاری تھی اس بنا پر قبول کی گئی۔ دوسرے انصاری صحابی کی درخواست کو اس لیے قبول نہ کیا گیا کہ اس طرح سلسلہ چل نکلے گا کیونکہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہاں کر دیتے تو تیسرا کھڑا ہو جاتا، پھر چوتھا کھڑا ہو جاتا۔ اس لامتناہی سلسلے کو ختم کرنا مقصود تھا جبکہ ہر شخص اس کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ (3) ایک روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بلا حساب جنت میں جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے، چنانچہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پروردگار نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ وہ میری امت میں سے ستر ہزار کو بغیر حساب اور بغیر عذاب کے جنت میں داخل کرے گا اور ان میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر ہزار مزید ہوں گے۔ اس کے علاوہ تین لَپ اور ہوں گے جو میرے پروردگار کے لَپوں سے ہیں۔ “(مسند أحمد: 16/4)(4) واضح رہے کہ جب دونوں ہاتھ بھر کر کسی کو کوئی چیز دی جائے تو عربی میں اسے حثیہ کہتے ہیں جسے اردو میں لپ بھر کر دینا کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی شان کریمی ملاحظہ فرمائیں کہ اپنے دونوں ہاتھوں سے تین مرتبہ لپ بھر کر اپنے بندوں کو حساب کے بغیر جنت میں داخل کرے گا۔ اس قسم کی احادیث کی پوری حقیقت اس وقت کھلے گی جب یہ سب باتیں عملی طور پر سامنے آئیں گی۔ اس سلسلے میں ہمارا علم بہت ناقص ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جن کی نیکیاں ان کے گناہوں سے زیادہ ہوں گی وہ بغیر حساب کے جنت میں جائیں گے اور جن کی نیکیاں اور برائیاں برابر ہوں گی ان کا آسان حساب ہو گا اور جس نے خود کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا، اسے عذاب کے بعد سفارش کے ذریعے سے جنت میں داخل کیا جائے گا۔ “(فتح الباري: 503/11، و سلسلة الأحادیث الضعیفة، حدیث: 6030)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6542