یحییٰ بن ایوب، قتیبہ اور ابن حجر نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں اسماعیل بن جعفر نے عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے آدمی کو ملے جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان، ان کا سہارا لیے چل رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "اس کا معاملہ کیا ہے؟" اس کے دونوں بیٹوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کے ذمے نذر تھی۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے بزرگ! سوار ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے (اسے اس کی ضرورت نہیں۔)۔۔ الفاظ قتیبہ اور ابن حجر کے ہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھا آدمی دیکھا، جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ان پر ٹیک لگا کر چل رہا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”اس کا کیا معاملہ ہے؟“ اس کے دونوں بیٹوں نے کہا، اے اللہ کے رسول! اس نے نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بوڑھے سوار ہو جا، کیونکہ اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیری نذر سے بے نیاز ہے۔“ یہ الفاظ قتیبہ اور ابن حجر کے ہیں۔