ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ ہدی کا اونٹ ہانک کر لے جا رہا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر سوار ہو جاؤ“، اس نے کہا: یہ ہدی کا اونٹ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سوار ہو جاؤ، تمہارا برا ہو“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یہ مخاطب کرنے کا ایک اسلوب ہے، بددعا مقصود نہیں اور سواری کا حکم اس لیے دیا کہ سوار ہونے میں اونٹ کو تکلیف نہیں ہوتی، امام احمد اور اصحاب حدیث کا یہی قول ہے کہ بلا عذر بھی ہدی کے اونٹ پر سوار ہونا جائز ہے، اور شافعی کے نزدیک ضرورت کے وقت جائز ہے، اس سے مقصد یہ تھا کہ مشرکوں کے اعتقاد کا رد کیا جائے جو ہدی کے جانوروں پر سواری کو برا جانتے تھے، اور بحیرہ اور سائبہ کی تعظیم کرتے تھے۔