سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے کو دیکھا جو اپنے دونوں بیٹوں کے بیچ میں تکیہ لگائے جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”اس کا کیا حال ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اس نے نذر کی ہے پیدل چلنے کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ بے پرواہ ہے اسے عذاب دینے سے اور حکم کیا اس کو سوار ہو جانے کا۔“
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ اور ابن حجر نے ہمیں حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں اسماعیل بن جعفر نے عمرو بن ابی عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے عبدالرحمان اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک بوڑھے آدمی کو ملے جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان، ان کا سہارا لیے چل رہا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: "اس کا معاملہ کیا ہے؟" اس کے دونوں بیٹوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کے ذمے نذر تھی۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے بزرگ! سوار ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ تم سے اور تمہاری نذر سے بے نیاز ہے (اسے اس کی ضرورت نہیں۔)۔۔ الفاظ قتیبہ اور ابن حجر کے ہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھا آدمی دیکھا، جو اپنے دو بیٹوں کے درمیان ان پر ٹیک لگا کر چل رہا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا، ”اس کا کیا معاملہ ہے؟“ اس کے دونوں بیٹوں نے کہا، اے اللہ کے رسول! اس نے نذر مانی ہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بوڑھے سوار ہو جا، کیونکہ اللہ تعالیٰ تجھ سے اور تیری نذر سے بے نیاز ہے۔“ یہ الفاظ قتیبہ اور ابن حجر کے ہیں۔
مفضل بن فضالہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) مجھے عبداللہ بن عیاش نے یزید بن ابی حبیب سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوالخیر سے اور انہوں نے حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میری بہن نے ننگے پاؤں پیدل چل کر بیت اللہ جانے کی نذر مانی اور مجھ سے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے فتویٰ لوں، میں نے آپ سے فتویٰ پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ (بقدر استطاعت) پیدل چلے اور سوار ہو
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ واقعہ یہ ہے کہ میری بہن نے نذر مانی کہ وہ ننگے پاؤں پیدل چل کر بیت اللہ جائے گی، تو اس نے مجھے کہا، کہ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ کر یہ مسئلہ بتاؤں، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، اس پر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ پیدل چلے (اور تھک جائے) تو سوار ہو جائے۔“
4251. عبدالرزاق نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابن جریج نے خبر دی، مجھے سعید بن ابی ایوب نے خبر دی، انہیں یزید بن ابی حبیب نے خبر دی، انہیں ابوالخیر نے حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے حدیث بیان کی کہ انہوں نے کہا: میری بہن نے نذر مانی۔۔ آگے مفضل کی حدیث کی طرح بیان کیا اور انہوں نے حدیث میں ننگے پاؤں کا تذکرہ نہیں کیا اور یہ اضافہ کیا: اور ابوالخیر (حصول علم کی خاطر) حضرت عقبہ ؓ سے جدا نہیں ہوتے تھے۔
حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میری بہن نے نذر مانی، آگے مُفضل کی مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے، لیکن اس حدیث میں ننگے پاؤں چلنے کا ذکر نہیں ہے، اور یہ اضافہ ہے کہ عقبہ کے شاگرد ابو الخیر ہمیشہ ان کے ساتھ رہتے تھے۔
رَوح بن عبادہ نے ہمیں حدیث بیان کی، (کہا:) ہمیں ابن جریج نے حدیث سنائی، (کہا:) مجھے یحییٰ بن ایوب نے خبر دی کہ انہیں یزید بن ابی حبیب نے اسی سند سے خبر دی۔۔ عبدالرزاق کی حدیث کے مانند
مذکورہ بالا حدیث امام صاحب اپنے دو اساتذہ کی سند سے یزید بن ابی حبیب ہی سے بیان کرتے ہیں، جیسا کہ عبدالرزاق نے حدیث بیان کی ہے۔