(حديث مرفوع) اخبرنا نعيم بن حماد، عن عبد العزيز بن محمد، عن سهيل، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اتي بالباكورة باول الثمرة، قال: "اللهم بارك لنا في مدينتنا، وفي ثمرتنا، وفي مدنا، وفي صاعنا بركة مع بركة"، ثم يعطيه اصغر من يحضره من الولدان.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالْبَاكُورَةِ بِأَوَّلِ الثَّمَرَةِ، قَالَ: "اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِي مَدِينَتِنَا، وَفِي ثَمَرَتِنَا، وَفِي مُدِّنَا، وَفِي صَاعِنَا بَرَكَةً مَعَ بَرَكَةٍ"، ثُمَّ يُعْطِيهِ أَصْغَرَ مَنْ يَحْضُرُهُ مِنْ الْوِلْدَانِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (فصل کا) پہلا میوه یا پھل لایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے: «اللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا ........... بَرَكَةٍ» یعنی ”اے اللہ ہمارے شہر میں برکت دے، ہمارے پھلوں میں اور ہمارے مد اور صاع میں برکتوں پر برکتیں عطا کر۔“ پھر اس وقت جو بچے موجود ہوتے ان میں سب سے چھوٹے کو وہ پھل یا میوہ عنایت فرما دیتے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2108) مد اور صاع وزن ماپنے کے پیمانے ہیں، اس حدیث سے فصل کے پہلے پھل یا میوہ جات کے آنے پر مذکورہ بالا دعا کرنا ثابت ہوا، نیز یہ کہ پہلے پھل کو بچوں میں بانٹنا بھی مسنون ہے، پہلی تنخواه، پہلا فائدہ بھی اسی پر قیاس کیا جا سکتا ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 2116]» اس روایت کی سند حسن لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 1373]، [ابن ماجه 3329]، [ابن حبان 3747]