سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
کھانا کھانے کے آداب
31. باب في الأَكْلِ مُتَّكِئاً:
31. تکیہ لگا کر کھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2108
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا ابو نعيم، حدثنا سفيان، عن علي بن الاقمر، حدثني ابو جحيفة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا آكل متكئا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، حَدَّثَنِي أَبُو جُحَيْفَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا آكُلُ مُتَّكِئًا".
سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ٹیک (یا تکیہ) لگا کر نہیں کھاتا ہوں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 2106 سے 2108)
یعنی میرے کھانا کھانے کی کیفیت یہ ہے کہ میں ٹیک لگا کر یا تکیہ لگا کر کھانا نہیں کھاتا۔
تکیہ یا ٹیک لگا کر کھانا تکبر و غرور کی نشانی ہے اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کھانے سے پرہیز کیا، بعض علماء نے کہا کہ یہ اہلِ عجم کی نشانی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو زانو یعنی اکڑوں بیٹھ کر کھانا کھاتے یا ایک پیر بچھا کر اور ایک پیر کھڑا کر کے کھاتے تھے جو عاجزی اور انکساری کی علامت ہے، آلتی پالتی مار کر چار زانوں بیٹھ کر کھانا علماء نے دنیا داروں کی علامت قرار دیا ہے جس سے بسیار خوری کی عادت پڑ جاتی ہے اور آدمی خوب کھاتا ہے جس سے پیٹ نکل آتا ہے، مذکورہ بالا حدیث میں اس کی طرف اشارہ ہے کہ انسان اس طرح پھیل کر نہ بیٹھے کہ زیادہ کھایا جائے۔
واللہ اعلم۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2115]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5398]، [أبوداؤد 3769]، [ترمذي 1830]، [ابن ماجه 3362]، [أبويعلی 884]، [ابن حبان 5240]، [الحميدي 915]، [ترمذي فى الشمائل 124، وغيرهم]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.