حدثنا إسماعيل قال: حدثني ابن ابي الزناد، عن علقمة، عن امه، عن عائشة، انها كانت تؤتى بالصبيان إذا ولدوا، فتدعو لهم بالبركة، فاتيت بصبي، فذهبت تضع وسادته، فإذا تحت راسه موسى، فسالتهم عن الموسى، فقالوا: نجعلها من الجن، فاخذت الموسى فرمت بها، ونهتهم عنها وقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يكره الطيرة ويبغضها، وكانت عائشة تنهى عنها.حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا كَانَتْ تُؤْتَى بِالصِّبْيَانِ إِذَا وُلِدُوا، فَتَدْعُو لَهُمْ بِالْبَرَكَةِ، فَأُتِيَتْ بِصَبِيٍّ، فَذَهَبَتْ تَضَعُ وِسَادَتَهُ، فَإِذَا تَحْتَ رَأْسِهِ مُوسَى، فَسَأَلَتْهُمْ عَنِ الْمُوسَى، فَقَالُوا: نَجْعَلُهَا مِنَ الْجِنِّ، فَأَخَذَتِ الْمُوسَى فَرَمَتْ بِهَا، وَنَهَتْهُمْ عَنْهَا وَقَالَتْ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَكْرَهُ الطِّيَرَةَ وَيُبْغِضُهَا، وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَنْهَى عَنْهَا.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کے پاس نومولود بچے لائے جاتے تو وہ ان کے لیے برکت کی دعا کرتیں۔ ایک دفعہ ایک بچہ لایا گیا۔ وہ اس کا تکیہ رکھنے لگیں تو اس کے نیچے استرا تھا۔ انہوں نے استرے کے متعلق استفسار کیا تو ان لوگوں نے بتایا: ہم جنات سے بچاؤ کے لیے یہ رکھتے ہیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے استرا اٹھا کر پھینک دیا، اور انہیں اس سے منع کر دیا اور فرمایا: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بدشگونی کو ناپسند کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے نفرت تھی۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بھی اس سے منع کرتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 669 و أبويعلى كما فى المطالب العالية: 191/11»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 912
فوائد ومسائل: اس روایت کی سند ام علقمہ کی جہالت کی وجہ سے ضعیف ہے، تاہم بدشگونی کی ممانعت میں بہت سی صحیح روایات مروی ہیں۔ اس لیے اس طرح کی جاہلی رسموں سے اجتناب ضروری ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 912