حدثنا إبراهيم بن المنذر، عن معن بن عيسى قال: حدثني عبد الله بن مؤمل، عن ابيه، عن عبد الله بن السائب، ان النبي صلى الله عليه وسلم عام الحديبية، حين ذكر عثمان بن عفان ان سهيلا قد ارسله إليه قومه، فصالحوه على ان يرجع عنهم هذا العام، ويخلوها لهم قابل ثلاثة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم حين اتى فقيل: اتى سهيل: ”سهل الله امركم“، وكان عبد الله بن السائب ادرك النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، عَنْ مَعْنِ بْنِ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللهِ بْنُ مُؤَمَّلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ السَّائِبِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ، حِينَ ذَكَرَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ أَنَّ سُهَيْلاً قَدْ أَرْسَلَهُ إِلَيْهِ قَوْمُهُ، فَصَالَحُوهُ عَلَى أَنْ يَرْجِعَ عَنْهُمْ هَذَا الْعَامَ، وَيُخَلُّوهَا لَهُمْ قَابِلَ ثَلاَثَةٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَتَى فَقِيلَ: أَتَى سُهَيْلٌ: ”سَهَّلَ اللَّهُ أَمْرَكُمْ“، وَكَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ السَّائِبِ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیبیہ کے سال، جب سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے سہیل کی آمد کا ذکر کیا کہ انہیں ان کی قوم نے بھیجا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے اس شرط پر صلح کر لیں کہ اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس چلے جائیں اور اگلے سال وہ تین دن کے لیے بیت اللہ مسلمانوں کے لیے خالی کر دیں گے۔ جب ان کا سفیر آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ سہیل آیا ہے، فرمایا: ”اللہ تعالیٰٰ نے تمہارے کام کو آسان کر دیا ہے۔“ سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 915
فوائد ومسائل: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سہیل نام سے اچھی فال لی اور بابرکت سمجھا کہ اللہ تعالیٰ ضرور آسانی فرمائے گا۔ اور یہ مسلمانوں کے لیے مبارک ہوگا۔ پھر في الواقع ایسے ہوا کہ یہ صلح مسلمانوں کے لیے نہایت بابرکت ثابت ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے اسے فتح مبین قرار دیا۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 915