حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن ثابت، عن انس، ان المهاجرين قالوا: يا رسول الله، ذهب الانصار بالاجر كله؟ قال: ”لا، ما دعوتم الله لهم، واثنيتم عليهم به.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ الْمُهَاجِرِينَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، ذَهَبَ الأَنْصَارُ بِالأَجْرِ كُلِّهِ؟ قَالَ: ”لَا، مَا دَعَوْتُمُ اللَّهَ لَهُمْ، وَأَثْنَيْتُمْ عَلَيْهِمْ بِهِ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مہاجرین نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! سارا اجر تو انصار لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہیں ہے جب تک کہ تم ان کے لیے دعائیں کرو اور انہیں تعریفی کلمات سے یاد کرو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى شكر المعروف: 4812 و الترمذي: 2487 - صحيح الترغيب: 977 و صححه الحاكم على شرط مسلم: 63/2، و وافقه الذهبي»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 217
فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح احسان کرنے والے اور ہدیہ وغیرہ دینے والے کو ثواب ملتا ہے، اسی طرح اس کے بدلے میں دعا کرنے والے اور محسن کی تعریف کرنے والے کو بھی اس دعا اور تعریف کا ثواب ملتا ہے لیکن یہ اس صورت میں ہے جب کوئی شخص واقعی احسان کا بدلہ دینے کی پوزیشن میں نہ ہو، اگر استطاعت ہونے کے باوجود بدلہ نہ دے اور جزاک اللہ خیراً کہہ دے تو وہ شاید اس ثواب کا مستحق نہ ہو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 217