حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا الربيع بن مسلم، قال: حدثنا محمد بن زياد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”لا يشكر الله من لا يشكر الناس.“حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”لَا يَشْكُرُ اللَّهُ مَنْ لاَ يَشْكُرُ النَّاسَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اللہ کا شکر بھی ادا نہیں کرتا جو لوگوں کا شکر گزار نہ ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب فى شكر المعروف: 4811 و الترمذي: 11954 - الصحيحة: 416»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 218
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ جو شخص لوگوں کے احسانات پر ان کی شکر گزاری نہیں کرتا، حالانکہ وہ بہت معمولی اور تھوڑے ہوتے ہیں، تو وہ اللہ تعالیٰ کے بے شمار احسانات کا شکر کیسے ادا کرے گا۔ جو تھوڑا کرنے سے عاجز آجائے وہ بڑا کام کیسے کرسکتا ہے؟ دوسرا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں لوگوں کی درجہ بندی کی ہے اپنی نعمتیں بندوں ہی کے ذریعے سے ایک دوسرے کو دی ہیں۔ تو جو شخص اس ذریعے کی قدر نہیں کرتا تو وہ اس منعم حقیقی کا شکر گزار کیسے بن سکتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں جو لوگوں کے احسانات پر ان کا شکر ادا نہیں کرتا، جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ ان کا شکر ادا کیا جائے اور ان کی تعریف کی جائے تو اس خالق کی شکر گزاری کیسے کرے گا جو بے نیاز ہے اور اسے کسی کی پروا نہیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 218