بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر

بلوغ المرام
बुलूग़ अल-मराम
خرید و فروخت کے مسائل
ख़रीदने और बेचने के नियम
18. باب الهبة والعمری والرقبی
18. ھبہ عمری اور رقبی کا بیان
१८. “ उपहार ، उमरा और उक़्बा के नियम ”
حدیث نمبر: 790
Save to word مکررات اعراب Hindi
وعن ابن عمر وابن عباس عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يحل لرجل مسلم ان يعطي العطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده» .‏‏‏‏ رواه احمد والاربعة وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم.وعن ابن عمر وابن عباس عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يحل لرجل مسلم أن يعطي العطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلم مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ عطیہ دے کر واپس لے بجز والد کے کہ وہ اپنی اولاد کو دئیے گئے عطیہ کو واپس لے سکتا ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کی ہے اور ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔
हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा और हज़रत इब्न अब्बास रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! ’’ किसी मुस्लिम मर्द के लिए हलाल नहीं है कि दान दे कर वापस ले सिवाय पिता के कि वह अपनी औलाद को दिए गए दान को वापस ले सकता है।”
इसे अहमद और चारों ने रिवायत किया है और त्रिमीज़ी, इब्न हब्बान और हाकिम ने सहीह ठहराया है।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب الرجوع في الهبة، حديث:3539، والترمذي، البيوع، حديث:1298، والنسائي، الهبة، حديث:3720، وابن ماجه، الهبات، حديث:2377، وأحمد:1 /237، وابن حبان (الإحسان):7 /289، حديث:5101، والحاكم:2 /46 وصححه، ووافقه الذهبي.»

Narrated Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas (RA): The Prophet (ﷺ) said: "It is not lawful for a Muslim man to give a gift and then take it back, except a father regarding what he gives a child." [Reported by Ahmad and al-Arba'a. at-Tirmidhi, Ibn Hibban and al-Hakim graded it Sahih (authentic)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: صحيح

   جامع الترمذي1299لا يحل لأحد أن يعطي عطية فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده
   جامع الترمذي2132لا يحل للرجل أن يعطي عطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده مثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه
   سنن أبي داود3539لا يحل لرجل أن يعطي عطية أو يهب هبة فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده مثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب يأكل فإذا شبع قاء ثم عاد في قيئه
   سنن ابن ماجه2377لا يحل للرجل أن يعطي العطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده
   سنن النسائى الصغرى3720لا يحل لرجل يعطي عطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده مثل الذي يعطي عطية ثم يرجع فيها كمثل الكلب أكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه
   سنن النسائى الصغرى3733لا يحل لأحد أن يعطي العطية فيرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده مثل الذي يعطي العطية فيرجع فيها كالكلب يأكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد فرجع في قيئه
   بلوغ المرام790 لا يحل لرجل مسلم أن يعطي العطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 790 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 790  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب الرجوع في الهبة، حديث:3539، والترمذي، البيوع، حديث:1298، والنسائي، الهبة، حديث:3720، وابن ماجه، الهبات، حديث:2377، وأحمد:1 /237، وابن حبان (الإحسان):7 /289، حديث:5101، والحاكم:2 /46 وصححه، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
1. عطیات دینا اسلامی معاشرے میں محبت و مودت کی علامت ہے۔
2. عطیات و تحائف آپس میں دینے چاہئیں۔
3. تحفہ دے کر واپس لینا والد کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں۔
جمہور کا مذہب تو یہی ہے‘ البتہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ذوی الارحام کے سوا کسی سے بھی واپس لینا جائز ہے‘ مگر یہ اور سابقہ حدیث دونوں ان کے موقف کی صریحا ً تردید کرتی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 790   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3733  
´طاؤس کی روایت «الرَّاجِعِ فِي هِبَتِهِ‘» میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ (تحفہ) دے پھر اسے واپس لے لے۔ سوائے باپ کے، جو وہ اپنی اولاد کو دے، اور اس شخص کی مثال جو کسی کو عطیہ دیتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے اس کتے کی ہے جو کھاتا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ قے کر دیتا ہے پھر اسی کو چاٹ لیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الهبة/حدیث: 3733]
اردو حاشہ:
تفصیل حدیث: 3719 میں گزر چکی ہے۔ والد کے لیے رجوع اس لیے بھی جائز ہے کہ اسے تادیب کے لیے اس کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اور اولاد کو ادب سکھانا عطیہ سے بہت افضل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3733   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3539  
´ہبہ کر کے واپس لے لینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کو کوئی عطیہ دے، یا کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے اور پھر اسے واپس لوٹا لے، سوائے والد کے کہ وہ بیٹے کو دے کر اس سے لے سکتا ہے ۱؎، اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر (یا ہبہ کر کے) واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے، کتا پیٹ بھر کر کھا لیتا ہے، پھر قے کرتا ہے، اور اپنے قے کئے ہوئے کو دوبارہ کھا لیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3539]
فوائد ومسائل:
فائدہ: صحیح بخاری میں روایت ہے کہ (ليس لنا السوء) (صیح البخاري، الھبة، و فضلھا و التحریض علیھا، حدیث: 2622) گندی مثال ہمارے لئے نہیں۔
یعنی کسی صاحب ایمان کےلئے اس طرح کا ہونا قطعاً ٹھیک نہیں۔
تاہم باپ بیٹے کا رشتہ ایک خصوصیت رکھتا ہے۔
اس بنا پر صرف باپ کو اس کی اجازت دی گئی کہ وہ بیٹے کو ہدیہ دے کر واپس لینا چاہے تو لے سکتا ہے۔
علاوہ ازیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بیٹے کے مال پر باپ کا استحقاق بھی اس طرح ہے کہ گویا وہی اس کا مالک ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3539   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.