(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن حسين المعلم، عن عمرو بن شعيب، حدثني طاوس، عن ابن عمر، وابن عباس، يرفعان الحديث، قال: " لا يحل للرجل ان يعطي عطية، ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده، ومثل الذي يعطي العطية ثم يرجع فيها، كمثل الكلب اكل حتى إذا شبع قاء ثم عاد في قيئه "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال الشافعي: لا يحل لمن وهب هبة ان يرجع فيها إلا الوالد فله ان يرجع فيما اعطى ولده، واحج بهذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي طَاوُسٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، يَرْفًعَانِ الْحَدِيثَ، قَالَ: " لَا يَحِلُّ للِرَّجُلِ أَنْ يُعْطِيَ عَطِيَّةً، ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا إِلا الْوِالِدَ فِيمَا يُعْطِي وَلَدَهُ، وَمَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ ثُمَّ يَرْجِعُ فِيهَا، كَمَثَلِ الْكَلْبِ أَكَلَ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ ثُمَّ عَادَ فِي قَيْئِهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حِدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ الشَّافِعيُّ: لَا يَحِلُّ لِمَنْ وَهَبَ هِبَةً أَنْ يَرْجِعَ فِيهَا إِلَّا الْوَالِدَ فَلَهُ أَنْ يَرْجِعَ فِيمَا أَعْطَى وَلَدَهُ، وَاحجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے لیے جائز نہیں کہ کوئی ہدیہ دے، پھر اسے واپس لے لے، سوائے باپ کے جو اپنے بیٹے کو دیتا ہے (وہ اسے واپس لے سکتا ہے) اور جو شخص کوئی عطیہ دے پھر واپس لے لے اس کی مثال اس کتے کی طرح ہے جو کھاتا رہے یہاں تک کہ جب آسودہ ہو جائے تو قے کرے، پھر اپنا قے کھا لے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شافعی کہتے ہیں: کسی ہدیہ دینے والے کے لیے جائز نہیں کہ ہدیہ واپس لے لے سوائے باپ کے، کیونکہ اس کے لیے جائز ہے کہ جو ہدیہ اپنے بیٹے کو دیا ہے اسے واپس لے لے، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔