Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

بلوغ المرام
كتاب البيوع
خرید و فروخت کے مسائل
18. باب الهبة والعمری والرقبی
ھبہ عمری اور رقبی کا بیان
حدیث نمبر: 790
وعن ابن عمر وابن عباس عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال: «‏‏‏‏لا يحل لرجل مسلم أن يعطي العطية ثم يرجع فيها إلا الوالد فيما يعطي ولده» .‏‏‏‏ رواه أحمد والأربعة وصححه الترمذي وابن حبان والحاكم.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلم مرد کے لیے حلال نہیں ہے کہ عطیہ دے کر واپس لے بجز والد کے کہ وہ اپنی اولاد کو دئیے گئے عطیہ کو واپس لے سکتا ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کی ہے اور ترمذی، ابن حبان اور حاکم نے صحیح قرار دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، البيوع، باب الرجوع في الهبة، حديث:3539، والترمذي، البيوع، حديث:1298، والنسائي، الهبة، حديث:3720، وابن ماجه، الهبات، حديث:2377، وأحمد:1 /237، وابن حبان (الإحسان):7 /289، حديث:5101، والحاكم:2 /46 وصححه، ووافقه الذهبي.»

حكم دارالسلام: صحيح

بلوغ المرام کی حدیث نمبر 790 کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 790  
تخریج:
«أخرجه أبوداود، البيوع، باب الرجوع في الهبة، حديث:3539، والترمذي، البيوع، حديث:1298، والنسائي، الهبة، حديث:3720، وابن ماجه، الهبات، حديث:2377، وأحمد:1 /237، وابن حبان (الإحسان):7 /289، حديث:5101، والحاكم:2 /46 وصححه، ووافقه الذهبي.»
تشریح:
1. عطیات دینا اسلامی معاشرے میں محبت و مودت کی علامت ہے۔
2. عطیات و تحائف آپس میں دینے چاہئیں۔
3. تحفہ دے کر واپس لینا والد کے سوا کسی کے لیے جائز نہیں۔
جمہور کا مذہب تو یہی ہے‘ البتہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ذوی الارحام کے سوا کسی سے بھی واپس لینا جائز ہے‘ مگر یہ اور سابقہ حدیث دونوں ان کے موقف کی صریحا ً تردید کرتی ہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 790   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3733  
´طاؤس کی روایت «الرَّاجِعِ فِي هِبَتِهِ‘» میں راویوں کے اختلاف کا ذکر۔`
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی الله عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ کسی کو کوئی عطیہ (تحفہ) دے پھر اسے واپس لے لے۔ سوائے باپ کے، جو وہ اپنی اولاد کو دے، اور اس شخص کی مثال جو کسی کو عطیہ دیتا ہے پھر اسے واپس لے لیتا ہے اس کتے کی ہے جو کھاتا جاتا ہے یہاں تک کہ جب اس کا پیٹ بھر جاتا ہے تو وہ قے کر دیتا ہے پھر اسی کو چاٹ لیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الهبة/حدیث: 3733]
اردو حاشہ:
تفصیل حدیث: 3719 میں گزر چکی ہے۔ والد کے لیے رجوع اس لیے بھی جائز ہے کہ اسے تادیب کے لیے اس کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اور اولاد کو ادب سکھانا عطیہ سے بہت افضل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3733   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3539  
´ہبہ کر کے واپس لے لینا کیسا ہے؟`
عبداللہ بن عمر اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی کو کوئی عطیہ دے، یا کسی کو کوئی چیز ہبہ کرے اور پھر اسے واپس لوٹا لے، سوائے والد کے کہ وہ بیٹے کو دے کر اس سے لے سکتا ہے ۱؎، اس شخص کی مثال جو عطیہ دے کر (یا ہبہ کر کے) واپس لے لیتا ہے کتے کی مثال ہے، کتا پیٹ بھر کر کھا لیتا ہے، پھر قے کرتا ہے، اور اپنے قے کئے ہوئے کو دوبارہ کھا لیتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3539]
فوائد ومسائل:
فائدہ: صحیح بخاری میں روایت ہے کہ (ليس لنا السوء) (صیح البخاري، الھبة، و فضلھا و التحریض علیھا، حدیث: 2622) گندی مثال ہمارے لئے نہیں۔
یعنی کسی صاحب ایمان کےلئے اس طرح کا ہونا قطعاً ٹھیک نہیں۔
تاہم باپ بیٹے کا رشتہ ایک خصوصیت رکھتا ہے۔
اس بنا پر صرف باپ کو اس کی اجازت دی گئی کہ وہ بیٹے کو ہدیہ دے کر واپس لینا چاہے تو لے سکتا ہے۔
علاوہ ازیں اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ بیٹے کے مال پر باپ کا استحقاق بھی اس طرح ہے کہ گویا وہی اس کا مالک ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3539