صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
23. بَابُ مَنِ اطَّلَعَ فِي بَيْتِ قَوْمٍ فَفَقَئُوا عَيْنَهُ فَلاَ دِيَةَ لَهُ:
23. باب: جس نے کسی کے گھر میں جھانکا اور انہوں نے جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی تو اس پر دیت واجب نہیں ہو گی۔
(23) Chapter. If somebody peeps into the house of some people whereupon they poked his eye; he has no right to claim blood-money.
حدیث نمبر: 6902
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، قال: قال ابو القاسم صلى الله عليه وسلم"لو ان امرا اطلع عليك بغير إذن، فخذفته بعصاة، ففقات عينه، لم يكن عليك جناح".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"لَوْ أَنَّ امْرَأً اطَّلَعَ عَلَيْكَ بِغَيْرِ إِذْنٍ، فَخَذَفْتَهُ بِعَصَاةٍ، فَفَقَأْتَ عَيْنَهُ، لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ جُنَاحٌ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی شخص تمہاری اجازت کے بغیر تمہیں (جب کہ تم گھر کے اندر ہو) جھانک کر دیکھے اور تم اسے کنکری مار دو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Abul Qasim said, "If any person peeps at you without your permission and you poke him with a stick and injure his eye, you will not be blamed."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 39


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري6888عبد الرحمن بن صخرلو اطلع في بيتك أحد ولم تأذن له خذفته بحصاة ففقأت عينه ما كان عليك من جناح
   صحيح البخاري6902عبد الرحمن بن صخرلو أن امرأ اطلع عليك بغير إذن فخذفته بعصاة ففقأت عينه لم يكن عليك جناح
   صحيح مسلم5643عبد الرحمن بن صخرلو أن رجلا اطلع عليك بغير إذن فخذفته بحصاة ففقأت عينه ما كان عليك من جناح
   صحيح مسلم5642عبد الرحمن بن صخرمن اطلع في بيت قوم بغير إذنهم فقد حل لهم أن يفقئوا عينه
   سنن أبي داود5172عبد الرحمن بن صخرمن اطلع في دار قوم بغير إذنهم ففقئوا عينه فقد هدرت عينه
   سنن النسائى الصغرى4865عبد الرحمن بن صخرلو أن امرأ اطلع عليك بغير إذن فخذفته ففقأت عينه ما كان عليك حرج
   سنن النسائى الصغرى4864عبد الرحمن بن صخرمن اطلع في بيت قوم بغير إذنهم ففقئوا عينه فلا دية له ولا قصاص
   المعجم الصغير للطبراني1175عبد الرحمن بن صخرمن اطلع في بيت قوم بغير إذنهم فقد حل أن يفقئوا عينه
   بلوغ المرام1029عبد الرحمن بن صخر لو أن امرأ اطلع عليك بغير إذن فحذفته بحصاة ففقأت عينه لم يكن عليك جناح
   مسندالحميدي1109عبد الرحمن بن صخرلو أن امرأ اطلع عليك بغير إذن، فخذفته بحصاة، ففقأت عينه ما كان عليك جناح

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6902 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6902  
حدیث حاشیہ:
اور نہ اس پر دیت ہی دی جائے گی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6902   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6902  
حدیث حاشیہ:
(1)
ایک روایت میں ہے:
جو انسان کسی کے گھر اجازت کے بغیر تاک جھانک کرتا ہے، اہل خانہ کے لیے حلال ہے کہ اس کی آنکھ پھوڑ دیں۔
(مسند أحمد: 266/2)
حلال ہونے سے اس بات کا ثبوت ہے کہ اس پر کوئی تاوان یا قصاص نہیں ہوگا۔
ایک دوسری روایت میں ہے:
ــاس کی آنکھ رائیگاں (ضائع)
ہے۔
'' (مسند أحمد: 214/2)
ایک دوسری روایت میں صراحت ہے:
آنکھ پھوڑ دینے پر کوئی قصاص یا دیت واجب نہیں ہوگی۔
(مسند أحمد: 385/2) (2)
اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ اگر کسی نے دروازہ بند کیا ہو یا اس پر پردہ وغیرہ لٹکایا ہو تو گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت لینا ضروری ہے۔
اگر کوئی خفیہ طور پر گھر میں جھانکتا ہے تو کوئی بھی چیز مارنا جائز ہے، اس سے اگر کوئی عضو ضائع ہو جائے تو اس پر کوئی جرمانہ نہیں اور مارنے سے پہلے جھانکنے والے کو خبردار کرنا بھی ضروری نہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6902   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1029  
´مجرم (بدنی نقصان پہنچانے والے) سے لڑنے اور مرتد کو قتل کرنے کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی مرد تیرے گھر بغیر اجازت کے جھانکے (نظر ڈالے) اور تو کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو تم پر کوئی گناہ نہیں۔ (بخاری و مسلم) احمد اور نسائی کے الفاظ ہیں جسے ابن حبان نے صحیح کہا ہے کہ نہ اس کی دیت ہے اور نہ قصاص۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1029»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الديات، باب من الطلع في بيت قوم ففقؤوا عينه فلا دية له، حديث:6902، ومسلم، الأداب، باب تحريم النظر في بيت غيره، حديث:2158، وأحمد:2 /243، والنسائي، القسامة، حديث:4864، وابن حبان (الإحسان):7 /597.»
تشریح:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرے اور صاحب مکان کنکری مار کر اس کی آنکھ پھوڑ دے تو اس پر قصاص ہے نہ دیت۔
کیونکہ اس شخص نے دوسرے کی پردہ داری کو نقصان پہنچایا اور صاحب مکان کی خلوت و تنہائی میں دخل اندازی کی ہے۔
ائمۂ ثلاثہ کا یہی مذہب ہے‘ البتہ امام مالک رحمہ اللہ اس کی دیت دینے کے قائل ہیں مگر یہ صحیح نہیں۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 1029   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4864  
´سلطان (حکمراں) کو بتائے بغیر جو شخص اپنا بدلہ خود لے لے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اجازت کے بغیر کسی کے گھر میں جھانکے، پھر وہ اس کی آنکھ پھوڑ دے، تو جھانکنے والا نہ دیت لے سکے گا نہ بدلہ۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4864]
اردو حاشہ:
(1) امام بخاری رحمہ اللہ نے بھی اسی قسم کا باب قائم کیا ہے۔ لیکن صحیح بات یہ ہے کہ جان سے کم کا قصاص لینے کی گنجائش تو ہو سکتی ہے۔ اسی طرح مالی معاملات میں اپنا حق وصول کیا جا سکتا ہے مگر حدود وقصاص حکومت ہی کی ذمہ داری ہے ورنہ خانہ جنگی چھڑ سکتی ہے۔ اگر لوگ خود ہی قتل کرنے لگیں اور ہاتھ پاؤں کاٹنے لگیں تو امن وامان کیسے قائم رہے گا؟ باقی رہی یہ حدیث تو یہ صرف مذکورہ صورت کے ساتھ خاص ہوگی، یعنی اگر کوئی کسی کے گھر جھانکتا ہو تو اس کی آنکھ موقع پر پھوڑی جا سکتی ہے، تاہم اگر وہ موقع پر بچ جاتا ہے تو بعد میں اس کی آنکھ نہیں پھوڑی جائے گی۔
(2) جب دوسرے کے گھر جھانکنا حرام ہے تو ایسے مکانات بنانا کہ ہمسائیوں کے گھر کا پردہ ہی ختم ہو جائے، بالاولیٰ حرام ہوگا۔ دور حاضر میں یہ طریقہ وبا اختیار کر چکا ہے کہ ایک شخص لاکھوں روپے خرچ کر کے مکان بناتا ہے تو دوسرا اس سے بھی اونچا کر کے بناتا ہے کہ پہلا شخص پھر نئی تعمیر پر مجبور ہو جاتا ہے۔ حکومت کو اس کے لیے ضرور قانون سازی کر کے اس پر عمل درآمد کرانا چاہیے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4864   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4865  
´سلطان (حکمراں) کو بتائے بغیر جو شخص اپنا بدلہ خود لے لے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی بلا اجازت تمہارے یہاں جھانکے پھر تم اسے پتھر پھینک کر مارو اور اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی حرج نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ اور ایک بار آپ نے فرمایا: کوئی گناہ نہیں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4865]
اردو حاشہ:
جھانکنے والا تب مجرم ہے اگر وہ بند دروازے سے دیکھنے کی کوشش کرے یا پردہ اٹھا کر دیکھے لیکن اگر دروازہ کھلا ہو اور اس کے سامنے کوئی پردہ نہ ہو تو پھر جھانکنے والا مجرم نہیں بلکہ گھر والے مجرم ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4865   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5643  
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر کوئی انسان تمہاری اجازت کے بغیر تم پر جھانکے اور تم اس کو کنکر مار کر، اس کی آنکھ پھوڑ دو تو تم پر کوئی گناہ یا تنگی نہیں ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5643]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
فقاء العين:
آنکھ پھوڑنا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5643   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6888  
6888. پہلی سند ہی سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی شخص تمہارے گھر میں تمہاری اجازت کے بغیر جھانک رہا اور تم اسے کنکری مارو جس سے اس کی آنکھ پھوٹ جائے تو تم پر کوئی سزا نہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6888]
حدیث حاشیہ:
نہ گناہ ہوگا نہ دنیا کی کوئی سزا لاگو ہوگی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6888   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.