صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: دیتوں کے بیان میں
The Book of Ad-Diyait (Blood - Money)
24. بَابُ الْعَاقِلَةِ:
24. باب: عاقلہ کا بیان۔
(24) Chapter. Al-Aqila (the relatives from the father’s side) who pay the Diya (blood money).
حدیث نمبر: 6903
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا صدقة بن الفضل، اخبرنا ابن عيينة، حدثنا مطرف، قال: سمعت الشعبي، قال: سمعت ابا جحيفة، قال:" سالت عليا رضي الله عنه هل عندكم شيء ما ليس في القرآن؟ وقال مرة: ما ليس عند الناس؟، فقال" والذي فلق الحبة، وبرا النسمة ما عندنا إلا ما في القرآن إلا فهما يعطى رجل في كتابه وما في الصحيفة، قلت: وما في الصحيفة؟ قال: العقل وفكاك الاسير، وان لا يقتل مسلم بكافر".(موقوف) حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا جُحَيْفَةَ، قَالَ:" سَأَلْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ مَا لَيْسَ فِي الْقُرْآنِ؟ وَقَالَ مَرَّةً: مَا لَيْسَ عِنْدَ النَّاسِ؟، فَقَالَ" وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ، وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا عِنْدَنَا إِلَّا مَا فِي الْقُرْآنِ إِلَّا فَهْمًا يُعْطَى رَجُلٌ فِي كِتَابِهِ وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ، قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفِكَاكُ الْأَسِيرِ، وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ".
ہم سے صدقہ بن الفضل نے بیان کیا، کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی، ان سے مطرف نے بیان کیا، کہا کہ میں نے شعبی سے سنا، کہا کہ میں نے ابوجحیفہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا آپ کے پاس کوئی ایسی چیز بھی ہے جو قرآن مجید میں نہیں ہے اور ایک مرتبہ انہوں نے اس طرح بیان کیا کہ جو لوگوں کے پاس نہیں ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے دانے سے کونپل کو پھاڑ کر نکالا ہے اور مخلوق کو پیدا کیا۔ ہمارے پاس قرآن مجید کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ سوا اس سمجھ کے جو کسی شخص کو اس کی کتاب میں دی جائے اور جو کچھ اس صحیفہ میں ہے۔ میں نے پوچھا صحیفہ میں کیا ہے؟ فرمایا خون بہا (دیت) سے متعلق احکام اور قیدی کے چھڑانے کا حکم اور یہ کہ کوئی مسلمان کسی کافر کے بدلہ میں قتل نہیں کیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ash-Shu`bi: I heard Abu Juhaifa saying, "I asked `Ali 'Have you got any Divine literature apart from the Qur'an?' (Once he said...apart from what the people have?) `Ali replied, 'By Him Who made the grain split (germinate) and created the soul, we have nothing except what is in the Qur'an and the ability (gift) of understanding Allah's Book which He may endow a man with and we have what is written in this paper.' I asked, 'What is written in this paper?' He replied, 'Al-`Aql (the regulation of Diya), about the ransom of captives, and the Judgment that a Muslim should not be killed in Qisas (equality in punishment) for killing a disbeliever." (See Hadith No. 283,Vol. 4)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 83, Number 40


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6903 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6903  
حدیث حاشیہ:
قتل کرنے والے کے عصبہ رشتے داروں پر دیت کی ادائیگی واجب ہوتی ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
دیت، قاتل کے عصبہ رشتے داروں پر لازم ہے۔
(صحیح البخاري، الدیات، حدیث6910)
حدیث میں ہے کہ قبیلۂ ہذیل کی دو عورتوں میں سے ایک نے دوسری کو قتل کر دیا۔
ان میں سے ہر ایک کا خاوند اور بچے بھی تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولہ کی دیت قاتل عورت کے ورثاء پر ڈال دی اور اس کے خاوند اور اولاد کو بری قرار دیا۔
(سنن أبي داود، الدیات، حدیث: 4575)
عصبہ رشتے داروں سے مراد اصحاب الفروض اور اولو الارحام کے علاوہ ہیں۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6903   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.