صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
4. بَابُ مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فَهْوَ فِي النَّارِ:
4. باب: کپڑا جو ٹخنوں سے نیچے ہو (ازار ہو یا کرتہ یا چغہ) وہ اپنے پہننے والے مرد کو دوزخ میں لے جائے گا جب کہ وہ پہننے والا متکبر ہو۔
(4) Chapter. The part of the garment that hangs below the ankles is in the Fire.
حدیث نمبر: 5787
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ما اسفل من الكعبين من الإزار ففي النار".(مرفوع) حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہو گا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The part of an Izar which hangs below the ankles is in the Fire."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 678


   صحيح البخاري5787عبد الرحمن بن صخرما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار
   سنن النسائى الصغرى5333عبد الرحمن بن صخرما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار
   سنن النسائى الصغرى5332عبد الرحمن بن صخرما تحت الكعبين من الإزار ففي النار
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5787 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5787  
حدیث حاشیہ:
وہ تہمد والا حصہ جسم کے ساتھ دوزخ میں جلایا جائے گا۔
اور یہ اس تکبر کی سزا ہوگی جس کی وجہ سے اس شخص نے وہ تہمد ٹخنوں سے نیچے لٹکایا۔
أعاذنا اللہ آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5787   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5787  
حدیث حاشیہ:
(1)
ٹخنوں سے نیچے کپڑا کرنے کی دو صورتیں ہیں:
ایک عادت کے طور پر اور دوسرا تکبر کے پیش نظر۔
شریعت میں دونوں صورتیں مذموم ہیں۔
ہاں، اگر کوئی عذر ہو تو قابل مؤاخذہ نہیں۔
عذر کے بغیر ایسا کرنا انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے اور ان دونوں کی الگ الگ سزا ہے۔
(2)
اس حدیث میں پہلی صورت کا بیان ہے کہ کپڑے کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں جائے گا اور پہننے والے کو بھی گھسیٹ لے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
مسلمان کا تہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا ہے، آدھی پنڈلی سے ٹخنوں تک کے مابین میں کوئی حرج نہیں اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4093)
ایک روایت میں ہے:
چادر وغیرہ کا ٹخنوں پر کوئی حق نہیں۔
(سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5331)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5787   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5332  
´ٹخنوں سے نیچے تہبند کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹخنوں سے نیچے کا تہبند جہنم کی آگ میں ہو گا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5332]
اردو حاشہ:
یہ سزا تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھنے کی ہے خواہ تکبر کے بغیر ہو۔ الا یہ کہ سستی سے کبھی کبھار تہبند نیچا ہو جائے اور توجہ ہونے پر فوراً اونچا کر لیا جائے تو پھر یہ وعید اور سزا نہیں ہو گی۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5332   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5333  
´ٹخنوں سے نیچے تہبند کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ جہنم کی آگ میں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5333]
اردو حاشہ:
آگ میں جائے گی گویا وہ شخص آگ میں جائے گا البتہ آگ متعلقہ حصے تک ہی ہو گی۔ جب تک سزا پوری نہیں ہو گی وہ جنت میں نہیں جاسکے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5333   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.