صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
2. بَابُ مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ مِنْ غَيْرِ خُيَلاَءَ:
2. باب: اگر کسی کا کپڑا یوں ہی لٹک جائے تکبر کی نیت نہ ہو تو گنہگار نہ ہو گا۔
(2) Chapter. Whoever dragged his Izar (lower-half body garment) without conceit.
حدیث نمبر: 5785
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني محمد، اخبرنا عبد الاعلى، عن يونس، عن الحسن، عن ابي بكرة رضي الله عنه، قال: خسفت الشمس ونحن عند النبي صلى الله عليه وسلم فقام يجر ثوبه مستعجلا حتى اتى المسجد وثاب الناس فصلى ركعتين فجلي عنها، ثم اقبل علينا، وقال:" إن الشمس والقمر آيتان من آيات الله، فإذا رايتم منها شيئا فصلوا وادعوا الله حتى يكشفها".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ وَنَحْنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ يَجُرُّ ثَوْبَهُ مُسْتَعْجِلًا حَتَّى أَتَى الْمَسْجِدَ وَثَابَ النَّاسُ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ فَجُلِّيَ عَنْهَا، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا، وَقَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ مِنْهَا شَيْئًا فَصَلُّوا وَادْعُوا اللَّهَ حَتَّى يَكْشِفَهَا".
مجھ سے بیکندی محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبر دی، انہیں یونس نے، انہیں امام حسن بصری نے اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سورج گرہن ہوا تو ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ جلدی میں کپڑا گھسیٹتے ہوئے مسجد میں تشریف لائے لوگ بھی جمع ہو گئے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی، گرہن ختم ہو گیا، تب آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اس لیے جب تم ان نشانیوں میں سے کوئی نشانی دیکھو تو نماز پڑھو اور اللہ سے دعا کرو یہاں تک کہ وہ ختم ہو جائے۔

Narrated Abu Bakra: The solar eclipse occurred while we were sitting with the Prophet He got up dragging his garment (on the ground) hurriedly till he reached the mosque The people turned (to the mosque) and he offered a two-rak`at prayer whereupon the eclipse was over and he traced us and said, "The sun and the moon are two signs among the signs of Allah, so if you see a thing like this (eclipse) then offer the prayer and invoke Allah till He remove that state."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 676


   صحيح البخاري5785نفيع بن الحارثالشمس والقمر آيتان من آيات الله إذا رأيتم منها شيئا
   صحيح البخاري1062نفيع بن الحارثانكسفت الشمس على عهد رسول الله فصلى ركعتين
   سنن النسائى الصغرى1465نفيع بن الحارثوثب يجر ثوبه فصلى ركعتين حتى انجلت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5785 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5785  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اچانک چلنے پر چادر گھسیٹنے کا ذکر ہے یہی باب سے مطابقت ہے گا ہے بلا قصد ایسا ہو جائے کہ چادر تہ بند زمین پر گھسیٹنے لگے تو کوئی گناہ نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5785   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5785  
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں ٹخنوں سے نیچے کپڑا ہونے کی دوسری استثنائی صورت بیان ہوئی ہے کہ بعض اوقات انسان جلدی میں اٹھتا ہے تو بے خیالی میں اس کی چادر ٹخنوں سے نیچے ہو جاتی ہے۔
ایسی صورت میں قابل مؤاخذہ نہیں ہے جیسا کہ اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اچانک چلنے پر اپنی چادر گھسیٹنے کا ذکر ہے، یعنی اگر قصد و ارادے کے بغیر چادر ٹخنوں کے نیچے ہو جائے اور زمین پر گھسٹنے لگے تو کوئی گناہ نہیں۔
اسی طرح خواتین بھی اس وعید سے مستثنیٰ ہیں، نیز اگر ٹخنوں پر پھوڑے پھنسیاں ہیں اور انہیں ڈھانپنے کے لیے چادر ٹخنوں سے نیچے ہو جائے تو اس میں بھی مواخذہ نہیں ہو گا۔
إن شاء اللہ
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5785   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1062  
1062. حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ کے عہد مبارک میں سورج گرہن ہوا تو آپ نے دو رکعتیں پڑھائیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1062]
حدیث حاشیہ:
یہاں یہ اعتراض ہو ا ہے کہ یہ حدیث ترجمہ باب سے مطابقت نہیں رکھتی، اس میں تو چاند کا ذکر تک نہیں ہے اور جواب یہ ہے کہ یہ روایت مختصر ہے اس روایت کی جو آگے آتی ہے، اس میں صاف چاند کا ذکر ہے تو مقصود وہی دوسری روایت ہے اور اس کو اس لیے ذکر کردیا کہ معلوم ہو جائے کہ روایت مختصر بھی مروی ہوئی ہے، بعضوں نے کہا صحیح بخاری کے ایک نسخہ میں اس حدیث میں یوں ہے انکسف القمر دوسرے ممکن ہے کہ امام بخاری ؒ نے اس حدیث کے اس طریق کی طرف اشارہ کیا ہو جس کو ابن ابی شیبہ نے نکالا اس میں یوں ہے انکسفت الشمس و القمر۔
امام بخاری ؒ کی عادت ہے کہ ایک حدیث بیان کرکے اس کے دوسرے طریق کی طرف اشارہ کر تے ہیں اور باب کا مطلب اس سے نکالتے ہیں (وحیدی)
سیرت ابن حبان میں ہے کہ 5ھ میں چاند گرہن بھی ہوا تھا اورآنحضرت ﷺ نے اس میں بھی نماز با جماعت ادا کی تھی۔
معلوم ہو اکہ چاند گرہن اور سورج گرہن ہر دو کا ایک ہی حکم ہے، مگر ہمارے محترم برادران احناف چاند گرہن کی نماز کے لیے نماز با جماعت کے قائل نہیں ہیں۔
اس کو تنہا پڑھنے کا فتویٰ دیتے ہیں۔
اس باب میں ان کے پاس بجزرائے قیاس کوئی دلیل پختہ نہیں ہے، مگر ان کو اس پر اصرار ہے، لیکن سنت رسول کے شیدائیوں کے لیے آنحضرت ﷺ کا طور طریقہ ہی سب سے بہتر عمدہ چیز ہے۔
الحمد لله علی ذلك۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1062   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.