فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5332
´ٹخنوں سے نیچے تہبند کے حکم کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹخنوں سے نیچے کا تہبند جہنم کی آگ میں ہو گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5332]
اردو حاشہ: یہ سزا تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھنے کی ہے خواہ تکبر کے بغیر ہو۔ الا یہ کہ سستی سے کبھی کبھار تہبند نیچا ہو جائے اور توجہ ہونے پر فوراً اونچا کر لیا جائے تو پھر یہ وعید اور سزا نہیں ہو گی۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5332
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5787
5787. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”تہبند کا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں ہوگا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5787]
حدیث حاشیہ: وہ تہمد والا حصہ جسم کے ساتھ دوزخ میں جلایا جائے گا۔ اور یہ اس تکبر کی سزا ہوگی جس کی وجہ سے اس شخص نے وہ تہمد ٹخنوں سے نیچے لٹکایا۔ أعاذنا اللہ آمین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5787
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5787
5787. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”تہبند کا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں ہوگا۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5787]
حدیث حاشیہ: (1) ٹخنوں سے نیچے کپڑا کرنے کی دو صورتیں ہیں: ایک عادت کے طور پر اور دوسرا تکبر کے پیش نظر۔ شریعت میں دونوں صورتیں مذموم ہیں۔ ہاں، اگر کوئی عذر ہو تو قابل مؤاخذہ نہیں۔ عذر کے بغیر ایسا کرنا انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے اور ان دونوں کی الگ الگ سزا ہے۔ (2) اس حدیث میں پہلی صورت کا بیان ہے کہ کپڑے کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں جائے گا اور پہننے والے کو بھی گھسیٹ لے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ”مسلمان کا تہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا ہے، آدھی پنڈلی سے ٹخنوں تک کے مابین میں کوئی حرج نہیں اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہے۔ “(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4093) ایک روایت میں ہے: ”چادر وغیرہ کا ٹخنوں پر کوئی حق نہیں۔ “(سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5331)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5787