سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
کتاب سنن نسائي تفصیلات

سنن نسائي
کتاب: زینت اور آرائش کے احکام و مسائل
103. بَابُ : مَا تَحْتَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الإِزَارِ
103. باب: ٹخنوں سے نیچے تہبند کے حکم کا بیان۔
Chapter: Whatever of the Izar Comes Below the Ankles
حدیث نمبر: 5332
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسماعيل بن مسعود، قال: حدثنا خالد وهو ابن الحارث , قال: حدثنا هشام، عن يحيى، عن محمد بن إبراهيم، قال: حدثني ابو يعقوب , انه سمع ابا هريرة , يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما تحت الكعبين من الإزار ففي النار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ , قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو يَعْقُوبَ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ , يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَحْتَ الْكَعْبَيْنِ مِنَ الْإِزَارِ فَفِي النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹخنوں سے نیچے کا تہبند جہنم کی آگ میں ہو گا ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی جسم کا وہ حصہ جو ٹخنے سے نیچے ازار (تہبند) سے چھپا ہوا ہے جہنم کی آگ میں جلے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 14099، 14355) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاري5787عبد الرحمن بن صخرما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار
   سنن النسائى الصغرى5333عبد الرحمن بن صخرما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار
   سنن النسائى الصغرى5332عبد الرحمن بن صخرما تحت الكعبين من الإزار ففي النار

سنن نسائی کی حدیث نمبر 5332 کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5332  
اردو حاشہ:
یہ سزا تہبند ٹخنوں سے نیچے رکھنے کی ہے خواہ تکبر کے بغیر ہو۔ الا یہ کہ سستی سے کبھی کبھار تہبند نیچا ہو جائے اور توجہ ہونے پر فوراً اونچا کر لیا جائے تو پھر یہ وعید اور سزا نہیں ہو گی۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5332   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5333  
´ٹخنوں سے نیچے تہبند کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تہبند کا جتنا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ جہنم کی آگ میں ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5333]
اردو حاشہ:
آگ میں جائے گی گویا وہ شخص آگ میں جائے گا البتہ آگ متعلقہ حصے تک ہی ہو گی۔ جب تک سزا پوری نہیں ہو گی وہ جنت میں نہیں جاسکے گا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5333   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5787  
5787. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: تہبند کا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5787]
حدیث حاشیہ:
وہ تہمد والا حصہ جسم کے ساتھ دوزخ میں جلایا جائے گا۔
اور یہ اس تکبر کی سزا ہوگی جس کی وجہ سے اس شخص نے وہ تہمد ٹخنوں سے نیچے لٹکایا۔
أعاذنا اللہ آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5787   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5787  
5787. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: تہبند کا حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو وہ جہنم میں ہوگا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5787]
حدیث حاشیہ:
(1)
ٹخنوں سے نیچے کپڑا کرنے کی دو صورتیں ہیں:
ایک عادت کے طور پر اور دوسرا تکبر کے پیش نظر۔
شریعت میں دونوں صورتیں مذموم ہیں۔
ہاں، اگر کوئی عذر ہو تو قابل مؤاخذہ نہیں۔
عذر کے بغیر ایسا کرنا انتہائی ناپسندیدہ عمل ہے اور ان دونوں کی الگ الگ سزا ہے۔
(2)
اس حدیث میں پہلی صورت کا بیان ہے کہ کپڑے کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ آگ میں جائے گا اور پہننے والے کو بھی گھسیٹ لے گا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
مسلمان کا تہ بند نصف پنڈلی تک ہوتا ہے، آدھی پنڈلی سے ٹخنوں تک کے مابین میں کوئی حرج نہیں اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو وہ آگ میں ہے۔
(سنن أبي داود، اللباس، حدیث: 4093)
ایک روایت میں ہے:
چادر وغیرہ کا ٹخنوں پر کوئی حق نہیں۔
(سنن النسائي، الزینة، حدیث: 5331)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5787   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.