صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: لباس کے بیان میں
The Book of Dress
5. بَابُ مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلاَءِ:
5. باب: جو تکبر سے اپنا کپڑا گھسیٹتا ہوا چلے اس کی سزا کا بیان۔
(5) Chapter. Whoever drags his garment out of pride and arrogance (conceit).
حدیث نمبر: 5788
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَنْظُرُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوالزناد نے، انہیں اعرج نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اپنا تہمد غرور کی وجہ سے گھسیٹتا ہے، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف دیکھے گا نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle, "Allah will not look, on the Day of Resurrection, at a person who drags his Izar (behind him) out of pride and arrogance.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 72, Number 679


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري5788عبد الرحمن بن صخرلا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا
   صحيح مسلم5463عبد الرحمن بن صخرالله لا ينظر إلى من يجر إزاره بطرا
   سنن ابن ماجه3571عبد الرحمن بن صخرمن جر ثوبه من الخيلاء لم ينظر الله له يوم القيامة
   صحيفة همام بن منبه115عبد الرحمن بن صخرالله لا ينظر إلى المسبل يوم القيامة يعني إزاره
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم419عبد الرحمن بن صخرلا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا.

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5788 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5788  
حدیث حاشیہ:
اصل برائی غرور، تکبر، گھمنڈ ہے جو اللہ کو سخت نا پسند ہے یہ غرور تکبر گھمنڈ جس طور پر بھی ہو مذموم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5788   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5788  
حدیث حاشیہ:
(1)
کسی کو دیکھنے سے جو کیفیت پیدا ہوتی ہے اسے نظر سے تعبیر کیا گیا ہے۔
اگر کسی عاجزی کرنے والے انسان کو دیکھا جائے تو اس پر رحم کرنے کے جذبات پیدا ہوتے ہیں اور اگر کسی متکبر کو دیکھا جائے تو غصہ بھڑک اٹھتا ہے، اسی طرح اللہ تعالیٰ جب کسی کو تکبر کی وجہ سے چادر ٹخنوں سے نیچے لٹکائے دیکھے گا تو اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہو گا جیسا کہ حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم سے پہلے ایک آدمی نے لباس پہن کر تکبر کیا تو اللہ تعالیٰ اس پر اس قدر ناراض ہوا کہ زمین کو حکم دیا تو اس نے اس شخص کو پکڑ لیا۔
(جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2491) (2)
بہرحال اصل برائی انسان کا تکبر کرنا اور فخر و غرور میں مبتلا ہونا ہے جو اللہ تعالیٰ کو سخت ناپسند ہے، یہ غرور جس طرح بھی ہو مذموم ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5788   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 419  
´ازار لٹکانے والوں کے لئے وعید`
«. . . 358- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا ينظر الله يوم القيامة إلى من جر إزاره بطرا. . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص تکبر سے اپنا ازار گھسیٹ کر چلے گا تو اللہ اسے قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 419]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 5788، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ تکبر سے ازار یا چادر وغیرہ گھسیٹ کر چلنا حرام ہے لیکن اگر کسی شدید مصروفیت یا بے خیالی میں کپڑا گھسٹ جائے تو حرام نہیں ہے۔
➋ اس حدیث کے عموم سے یہ اشارہ بھی نکلتا ہے کہ عام لوگوں سے الگ خاص قسم کا قیمتی کپڑا پہن کر تکبر سے چلنا ممنوع ہے اور اس کی نمائش کرنا بھی جائز نہیں ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 358   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3571  
´فخر و غرور سے ٹخنے سے نیچے کپڑا لٹکانے والے پر وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس سے قریش کا ایک جوان اپنی چادر لٹکائے ہوئے گزرا، آپ نے اس سے کہا: میرے بھتیجے! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جس نے غرور و تکبر سے اپنے کپڑے گھسیٹے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی طرف نہیں دیکھے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3571]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
کسی کو غلط کام کرتے دیکھ کر فوراً ٹوک دینا درست ہے۔
یہ نہ سوچا جائےکہ اس نے مسئلہ پہلے بھی تو سنا ہوگا۔

(2)
غلطی پر متنبہ کرتے وقت غصے کے بجائے پیار سے بات کی جائے خاص طور پر اپنے سے چھوٹی عمر کے فرد کو بیٹا یا ایسا مناسب لفظ بول کر مخاطب کیا جا سکتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3571   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5463  
محمد جو زیاد کا بیٹا ہے، بیان کرتا ہے، میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے سنا، جبکہ انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا، وہ اپنی تہبند گھسیٹ رہا ہے تو وہ زمین پر اپنا قدم مارنے لگے اور وہ بحرین کے امیر تھے اور وہ کہہ رہے تھے، امیر آ گیا، امیر (حاکم) آ گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس انسان پر نظر نہیں ڈالتا جو اترانے کی خاطر اپنی تہبند گھسیٹتا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5463]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو بحرین کا امیر مقرر کیا تھا اور ان کا محاسبہ بھی کیا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5463   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.