صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
10. بَابُ مَنْ رَأَى أَنَّ صَاحِبَ الْحَوْضِ وَالْقِرْبَةِ أَحَقُّ بِمَائِهِ:
10. باب: جن کے نزدیک حوض والا اور مشک کا مالک ہی اپنے پانی کا زیادہ حقدار ہے۔
(10) Chapter. Whoever thinks that the owner of a tank, or a leather water-containe has a more.
حدیث نمبر: 2367
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن محمد بن زياد، سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" والذي نفسي بيده لاذودن رجالا عن حوضي، كما تذاد الغريبة من الإبل عن الحوض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَذُودَنَّ رِجَالًا عَنْ حَوْضِي، كَمَا تُذَادُ الْغَرِيبَةُ مِنَ الْإِبِلِ عَنِ الْحَوْضِ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن زیاد نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ میں (قیامت کے دن) اپنے حوض سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جیسے اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیئے جاتے ہیں۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will drive some people out from my (sacred) Fount on the Day of Resurrection as strange camels are expelled from a private trough."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 555


   صحيح البخاري6587عبد الرحمن بن صخربينا أنا قائم إذا زمرة حتى إذا عرفتهم خرج رجل من بيني وبينهم فقال هلم فقلت أين قال إلى النار والله قلت وما شأنهم قال إنهم ارتدوا بعدك على أدبارهم القهقرى ثم إذا زمرة حتى إذا عرفتهم خرج رجل من بيني وبينهم فقال هلم قلت أين قال إلى النار والله
   صحيح البخاري6586عبد الرحمن بن صخريرد على الحوض رجال من أصحابي فيحلئون عنه فأقول يا رب أصحابي فيقول إنك لا علم لك بما أحدثوا بعدك إنهم ارتدوا على أدبارهم القهقرى
   صحيح البخاري2367عبد الرحمن بن صخرلأذودن رجالا عن حوضي كما تذاد الغريبة من الإبل عن الحوض
   صحيح مسلم5993عبد الرحمن بن صخرلأذودن عن حوضي رجالا كما تذاد الغريبة من الإبل
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2367 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2367  
حدیث حاشیہ:
یہیں سے باب کا مطابقت نکلتا ہے۔
کیوں کہ آنحضرت ﷺ نے اس حوض والے پر انکار نہیں کیا، اس امر پر کہ وہ جانوروں کو اپنے حوض سے ہانک دیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2367   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2367  
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے اس حوض والے پر انکار نہیں کیا جو اجنبی اونٹوں کو اپنے حوض سے ہانک دیتا ہے۔
اگر وہ اپنے حوض کے پانی کا زیادہ حق دار نہ ہو تو وہ اقدام کیونکر کر سکتا ہے، نیز اس حدیث میں حوض کی نسبت رسول اللہ ﷺ کی طرف کی گئی ہے اور آپ اپنوں کو پلانے اور دوسروں کو بھگانے کے زیادہ حق دار ہیں۔
قیامت کے دن آپ اللہ کی طرف سے عطا کردہ اختیارات استعمال فرمائیں گے۔
(فتح الباري: 55/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2367   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5993  
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنے حوض سے کچھ مردوں کو اس طرح ہٹاؤں گا، جس طرح اجنبی اونٹوں کو ہٹایا جاتا ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:5993]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
جو لوگ آپ کے حوض سے پانی پینے کے حقدار نہیں ہوں گے،
آپ ان کو اپنی امت کو پلانے کی خاطر ہٹا دیں گے،
تاکہ آپ کی امت آسانی سے پانی پی سکے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5993   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6586  
6586. حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے وہ نبی ﷺ کے صحابہ کرام سے بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: حوض ميرے ساتھیوں کی ایک جماعت آئے گی۔ پھر انہیں وہاں سے دور کر دیا جائے گا۔ میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ تو میرے ساتھی ہیں۔ اللہ تعالٰی فرمائے گا: تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کرلی تھیں۔ یہ الٹے پاؤں اسلام سے واپس ہو گئے تھے۔ شعیب نے امام زہری سے بیان کیا کہ حضرت ابو ہریرہ ﷺ فیجلون کے الفاظ بیان کرتے تھے اور عقیل فیحلون بیان کرتے تھے۔ زبیدی نے امام زہری سے بیان کیا، انہوں نے محمد بن علی سے وہ عبیداللہ بن ابی رافع سے، وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6586]
حدیث حاشیہ:
(1)
روایت میں اصحابی سے مراد وہ لوگ ہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے تھے جن سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جہاد کیا تھا۔
یا ان سے مراد بعد میں آنے والے وہ نام نہاد مسلمان ہوں گے جنہوں نے دین میں نئی نئی بدعات نکال کر اس کا حلیہ بگاڑ دیا تھا کیونکہ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم بدعت سے کوسوں دور تھے۔
(2)
مجالس میلاد، مروجہ تیجہ، فاتحہ، ساتا، گیارہویں، چالیسواں، قل خوانی، قبر پرستی، عرس کرنے والے، تعزیہ پرست، اولیاء کی قبروں پر مزارات تعمیر کر کے انہیں مساجد کا درجہ دینے والے، مکار قسم کے پیر و مرشد اور خود ساختہ امام یہ سب حدیث کا مصداق ہیں۔
ظاہر میں یہ مسلمان نظر آتے ہیں لیکن اندر سے کفر و شرک اور بدعات و رسومات میں سرتاپا غرق ہیں۔
اللہ تعالیٰ ایسے اہل بدعت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک سے جام کوثر نصیب نہیں کرے گا۔
(3)
مروجہ بدعات سے ہر حال میں بچنا مخلص مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ حوض کوثر کا پانی نصیب ہو۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
میرے حوض کوثر پر زیادہ تعداد (صحابہ میں سے)
فقراء مہاجرین کی ہو گی، پراگندہ بالوں والے اور ان کے کپڑے بھی میلے کچیلے ہوں گے، یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے ناز و نعمت والی عورتوں سے نکاح کیا ہو گا نہ ان کے لیے دروازے کھولے جاتے تھے۔
(مسند أحمد: 132/2، 275/5، و سلسلة الأحادیث الصحیحة للألباني، حدیث: 1082)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6586   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6587  
6587. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں آپ نے فرمایا: میں سویا ہوا تھا کہ ایک جماعت میرے سامنے آئی۔ جب میں نے انہیں پہچان لیا تو ایک آدمی اور ان کے درمیان سے نکلا اور ان سے کہا: ادھر آؤ۔ میں نے کہا: انہیں کدھر جانا ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! جہنم کی طرف لے جانا ہے۔ میں نے کہا: ان کا کیا حال ہے؟ یعنی کیا وجہ؟ اس نے کہا: یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں واپس لوٹ گئے تھے۔ پھر ایک اور گروہ میرے سامنے آیا۔ جب میں نے انہیں بھی پہچان لیا تو ایک شخص میرے اور ان کے درمیان سے نکلا اور ان سے کہا: ادھر آؤ۔ میں نے پوچھا: انہیں کدھر جانا ہے؟ اس نے کہا: اللہ کی قسم! جہنم کی طرف۔ میں نے کہا:ان کا کیا حال ہے؟ یعنی کیا وجہ؟ اس نے کہا: یہ لوگ آپ کے بعد اپنی ایڑیوں کے بل پھر گئے تھے۔ میں کہتا ہوں کہ ان گروہوں میں سے ایک آدمی بھی نہیں بچے گا مگر اکا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6587]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں جن لوگوں کے متعلق خبر دی گئی ہے کہ وہ حوض کوثر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے سے روک دیے جائیں گے، ان کی تعیین مشکل ہے کہ یہ کون لوگ ہوں گے اور کس طبقے سے ان کا تعلق ہو گا۔
ان کا معلوم کرنا ہمارے لیے ضروری نہیں۔
ہمارے لیے تو خاص سبق ہے کہ اگر ہم حوض کوثر پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کرنے کے خواہش مند ہیں تو مضبوطی کے ساتھ اس دین پر قائم رہیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے لیے لائے تھے اور اس میں اپنی طرف سے کوئی ترمیم یا کمی بیشی نہ کریں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امت کے نیک افراد سے بہت امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں جیسا کہ آپ نے فرمایا:
آخرت میں ہر نبی کا ایک حوض ہو گا اور وہ اس بات پر باہم فخر کریں گے کہ ان میں سے کس کے پاس زیادہ پینے والے آتے ہیں۔
میں امید کرتا ہوں کہ ان سب میں سے میرے پاس آنے والوں کی تعداد زیادہ ہو گی۔
(جامع الترمذي، صفة القیامة، حدیث: 2443)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6587   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.