صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
11. بَابُ لاَ حِمَى إِلاَّ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
11. باب: اللہ اور اس کے رسول کے سوا کوئی اور چراگاہ محفوظ نہیں کر سکتا۔
(11) Chapter. No Hima (private pasture) except according to what Allah and His Messenger ﷺ did.
حدیث نمبر: 2370
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن يونس، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس رضي الله عنهما، ان الصعب بن جثامة، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا حمى إلا لله ولرسوله يحيى". وقال: بلغنا ان النبي صلى الله عليه وسلم حمى النقيع، وان عمر حمى السرف والربذة.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّ الصَّعْبَ بْنَ جَثَّامَةَ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ يَحْيَى". وَقَالَ: بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ، وَأَنَّ عُمَرَ حَمَى السَّرَفَ وَالرَّبَذَةَ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، چراگاہ اللہ اور اس کا رسول ہی محفوظ کر سکتا ہے۔ (ابن شہاب نے) بیان کیا کہ ہم تک یہ بھی پہنچا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع میں چراگاہ بنوائی تھی اور عمر رضی اللہ عنہ نے سرف اور ربذہ کو چراگاہ بنایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated As-Sab bin Jath-thama: Allah's Apostle said, No Hima except for Allah and His Apostle. We have been told that Allah's Apostle made a place called An-Naqi' as Hima, and `Umar made Ash-Sharaf and Ar-Rabadha Hima (for grazing the animals of Zakat).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 558


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

   صحيح البخاري3012صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ولرسوله
   صحيح البخاري2370صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ولرسوله
   سنن أبي داود3083صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ولرسوله
   سنن أبي داود3084صعب بن جثامةلا حمى إلا لله
   بلوغ المرام778صعب بن جثامة لا حمى إلا لله ولرسوله
   بلوغ المرام1092صعب بن جثامة هم منهم
   مسندالحميدي800صعب بن جثامةلا حمى إلا لله ورسوله

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2370 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2370  
حدیث حاشیہ:
مطلب حدیث کا یہ ہے کہ جنگل میں چراگاہ روکنا، گھاس اور شکار بند کرنا یہ کسی کو نہیں پہنچتا، سوائے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے۔
امام اور خلیفہ بھی رسول کا قائم مقام ہے۔
اس کے سوا اور لوگوں کو چراگاہ روکنا اور محفوظ کرنا درست نہیں۔
شافعیہ اور اہل حدیث کا یہی قول ہے۔
نقیع ایک مقام ہے مدینہ سے بیس میل پر، اور سرف اور ربذہ بھی مقاموں کے نام ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2370   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2370  
حدیث حاشیہ:
(1)
"حِمٰی" سے مراد وہ محفوظ علاقہ ہے جو حکومت کی ملکیت ہوتا ہے۔
وہاں حکومت کو ملنے والے صدقے کے جانور وغیرہ چرتے ہیں۔
زمانۂ جاہلیت میں یہ دستور تھا کہ جس علاقے میں گھاس ہوتی یا وادی کا نشیب ہوتا وہاں بڑے سردار یہ اعلان کر دیتے کہ جہاں تک ہمارے کتوں کے بھونکنے کی آواز جاتی ہے وہ ہمارا ممنوعہ علاقہ ہے۔
وہاں کسی دوسرے شخص کو جانے کی اجازت نہیں ہوتی تھی۔
رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ یہ حکومت کی ملکیت ہے، اس کے علاوہ اور کوئی بھی فالتو پڑی زمین کو چراگاہ نہیں بنا سکتا۔
ہاں اپنی مملوکہ زمین میں اگر کوئی چراگاہ بنانا چاہتا ہو تو اس پر کوئی روک ٹوک نہیں۔
(2)
وادیوں، پہاڑوں اور فالتو زمین سے اگرچہ مسلمان فائدہ اٹھا سکتے ہیں لیکن وہ ان کے مالک نہیں بن سکتے، یہ حق صرف حکومت کو ہے کہ وہ کسی فالتو زمین کو چراگاہ قرار دے۔
ایسی چراگاہ میں جہاد کے گھوڑے، اونٹ اور زکاۃ کے جانور وغیرہ چرائے جا سکتے ہیں۔
بہرحال جنگلات، پہاڑوں کی چوٹیاں، گھاٹیاں اور برساتی ندی نالوں کے اردگرد چراگاہیں حکومت وقت کی ملکیت ہوتی ہیں کسی دوسرے کو وہاں قبضہ کرنے کی اجازت نہیں کیونکہ ایسے مقامات رفاہی منصوبوں اور قومی آبادکاری کے لیے ہوتے ہیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2370   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3083  
´امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟`
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ اور اس کے رسول کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے۔‏‏‏‏ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع (ایک جگہ کا نام ہے) کو «حمی» (چراگاہ) بنایا۔ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3083]
فوائد ومسائل:
حاکم اعلیٰ یا کوئی شخص اپنے لئے بطور چراگاہ مخصوص کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہو کہ وہاں کی گھاس پانی اور لکڑی وغیرہ سے دوسروں کو روک دے اوراسے آباد یا کاشت بھی نہ کرے۔
دور جاہلیت میں ایسے ہوتا تھا کہ کوئی زورآور کسی اونچی جگہ پر اپنے کتے کو بھونکواتا اور اطراف میں اپنے آدمی مقرر کردیتا۔
تو جہاں جہاں تک کتے کی آواز پہنچتی وہ رقبہ اپنے اور اپنے جانوروں کےلئے خاص کرلیتا تھا۔
دوسروں کو اس سے استفادے کی اجازت نہ دیتا تھا۔
اسلام میں اس کی اجازت نہیں الا یہ کہ عام مسلمانوں کی مصلحت کےلئے ہو۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3083   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3084  
´امام یا کوئی اور شخص زمین (چراگاہ اور پانی) اپنے لیے گھیر لے تو کیسا ہے؟`
صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو چراگاہ بنایا، اور فرمایا: اللہ کے سوا کسی اور کے لیے چراگاہ نہیں ہے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3084]
فوائد ومسائل:
اس مقام پر صدقے کے اونٹ رکھے جاتے تھے۔
امام المسلمین کو مصلحت حکومت کے پیش نظر کسی علاقے کو بطور چراگاہ یا کسی اورمقصد کےلئے خاص کرلینا جائز ہے، عوام لناس کےلئے جائز نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3084   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:800  
800- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں۔ چراگاہ صرف اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے۔‏‏‏‏ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:800]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حرام کاموں سے دور رہنا مسلمان پر ضروری ہے۔ جو حرام کا ارتکاب کرتا ہے وہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی اللہ تعالیٰ کی منع کردہ حدود کو تجاوز کر گیا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 800   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.