(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا نافع بن عمر، عن ابن ابي مليكة، عن اسماء بنت ابي بكر رضي الله عنهما،" ان النبي صلى الله عليه وسلم صلى صلاة الكسوف، فقال: دنت مني النار حتى قلت: اي رب وانا معهم، فإذا امراة حسبت انه قال: تخدشها هرة، قال: ما شان هذه؟ قالوا: حبستها حتى ماتت جوعا".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،" أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى صَلَاةَ الْكُسُوفِ، فَقَالَ: دَنَتْ مِنِّي النَّارُ حَتَّى قُلْتُ: أَيْ رَبِّ وَأَنَا مَعَهُمْ، فَإِذَا امْرَأَةٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: تَخْدِشُهَا هِرَّةٌ، قَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: حَبَسَتْهَا حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے نافع بن عمر نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملکیہ نے اور ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ سورج گرہن کی نماز پڑھی پھر فرمایا (ابھی ابھی) دوزخ مجھ سے اتنی قریب آ گئی تھی کہ میں نے چونک کر کہا۔ اے رب! کیا میں بھی انہیں میں سے ہوں۔ اتنے میں دوزخ میں میری نظر ایک عورت پر پڑی۔ (اسماء رضی اللہ عنہا نے بیان کیا) مجھے یاد ہے کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ) اس عورت کو ایک بلی نوچ رہی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اس پر اس عذاب کی کیا وجہ ہے؟ آپ کے ساتھ والے فرشتوں نے کہا کہ اس عورت نے اس بلی کو اتنی دیر تک باندھے رکھا کہ وہ بھوک کے مارے مر گئی۔
Narrated Asma' bint Abi Bakr: The Prophet prayed the eclipse prayer, and then said, "Hell was displayed so close that I said, 'O my Lord ! Am I going to be one of its inhabitants?"' Suddenly he saw a woman. I think he said, who was being scratched by a cat. He said, "What is wrong with her?" He was told, "She had imprisoned it (i.e. the cat) till it died of hunger."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 552
صلى صلاة الكسوف فقام فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم قام فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع ثم سجد فأطال السجود ثم رفع ثم سجد فأطال السجود ثم قام فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع فسجد فأطال السجود
صلى رسول الله في الكسوف فقام فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع ثم سجد فأطال السجود ثم رفع ثم سجد فأطال السجود ثم قام فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع ثم رفع فأطال القيام ثم ركع فأطال الركوع
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2364
حدیث حاشیہ: اس حدیث کو یہاں لانے کا مطلب یہ بھی ہے کہ کسی بھی جاندار کو باوجود قدرت اور آسانی کے اگر کوئی شخص کھانا پانی نہ دے اور وہ جاندار بھوک پیاس کی وجہ سے مر جائے تو اس شخص کے لیے یہ جرم دوزح میں جانے کا سبب بن سکتا ہے۔ إن ھذہ المرأة لما حبست هذہ الهرة إلی أن ماتت بالجوع و العطش فاستحقت هذہ العذاب فلو کانت سقیتها لم تغذب و من ههنا یعلم فضل سقي الماء و هو مطابق للترجمة۔ (عینی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2364
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 745
745. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز کسوف پڑھائی تو آپ نے طویل قیام کیا۔ پھر رکوع کیا تو اسے خوب طویل کیا۔ پھر کھڑے ہوئے تو قیام کو خوب طویل کیا۔ اس کے بعد رکوع کیا تو اسے خوب طویل کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا، پھر سجدے کو خوب طویل کیا۔ پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا، پھر سجدے کو خوب طویل کیا۔ پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا، پھر سجدے کو خوب طویل کیا۔ پھر کھڑے ہو کر قیام کیا اور قیام کو لمبا کیا، پھر رکوع کیا تو رکوع کو لمبا کیا، پھر سر اٹھا کر قیام کیا اور اسے خوب لمبا کیا، پھر رکوع کیا اور اسے لمبا کیا، پھر سر اٹھاکر سجدہ کیا اور اسے خوب لمبا کیا، اس کے بعد اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور سجدے کو لمبا کیا۔ پھر نماز سے فارغ ہو کر فرمایا: ”جنت میرے اتنا قریب ہو چکی تھی کہ اگر میں جراءت کرتا تو اس کے خوشوں میں سے کوئی خوشہ تمہارے پاس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:745]
حدیث حاشیہ: سورج گہن یاچاند گہن ہر دومواقع پر نماز کا یہی طریقہ ہے۔ نماز کے بعد خطبہ اوردعا بھی ثابت ہے۔ اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو جانوروں پرظلم کرے گا آخرت میں اس سے اس کا بھی بدلہ لیاجائے گا۔ حافظ ؒ نے ابن رشید ؒ سے حدیث اورباب میں مطابقت یوں نقل کی ہے کہ آپ ﷺ کی مناجات اورمہربانی کی درخواست عین نماز کے اندر مذکور ہے تو معلوم ہوا کہ نماز میں ہرقسم کی دعا کرنا درست ہے۔ بشرطیکہ وہ دعائیں شرعی حدوں میں ہوں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 745
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:745
745. حضرت اسماء بنت ابی بکر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے نماز کسوف پڑھائی تو آپ نے طویل قیام کیا۔ پھر رکوع کیا تو اسے خوب طویل کیا۔ پھر کھڑے ہوئے تو قیام کو خوب طویل کیا۔ اس کے بعد رکوع کیا تو اسے خوب طویل کیا، پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا، پھر سجدے کو خوب طویل کیا۔ پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا، پھر سجدے کو خوب طویل کیا۔ پھر اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا، پھر سجدے کو خوب طویل کیا۔ پھر کھڑے ہو کر قیام کیا اور قیام کو لمبا کیا، پھر رکوع کیا تو رکوع کو لمبا کیا، پھر سر اٹھا کر قیام کیا اور اسے خوب لمبا کیا، پھر رکوع کیا اور اسے لمبا کیا، پھر سر اٹھاکر سجدہ کیا اور اسے خوب لمبا کیا، اس کے بعد اپنا سر اٹھایا اور سجدہ کیا اور سجدے کو لمبا کیا۔ پھر نماز سے فارغ ہو کر فرمایا: ”جنت میرے اتنا قریب ہو چکی تھی کہ اگر میں جراءت کرتا تو اس کے خوشوں میں سے کوئی خوشہ تمہارے پاس۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:745]
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے متعلقہ فوائد کتاب الکسوف اور کتاب بدء الخلق میں بیان ہوں گے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 745