صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
10. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ عَلَى الْحَقِّ يُقَاتِلُونَ» . وَهُمْ أَهْلُ الْعِلْمِ:
10. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ”میری امت کی ایک جماعت حق پر غالب رہے گی اور جنگ کرتی رہے گی“ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ اس گروہ سے دین کے عالموں کا گروہ مراد ہے۔
(10) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.), “A group of my followers will remain victorious in their struggle in the cause of the Truth.” Those are the religious learned men (i.e., Mujtahidun).
حدیث نمبر: 7311
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن إسماعيل، عن قيس، عن المغيرة بن شعبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يزال طائفة من امتي ظاهرين حتى ياتيهم امر الله وهم ظاهرون".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ظَاهِرِينَ حَتَّى يَأْتِيَهُمْ أَمْرُ اللَّهِ وَهُمْ ظَاهِرُونَ".
ہم سے عبیداللہ بن موسیٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، ان سے قیس نے، ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا (اس میں علمی و دینی غلبہ بھی داخل ہے) یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ غالب ہی رہیں گے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: The Prophet said, "A group of my follower swill remain predominant (victorious) till Allah's Order (the Hour) comes upon them while they are still predominant (victorious).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 414


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7312
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، حدثنا ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، اخبرني حميد، قال: سمعت معاوية بن ابي سفيان يخطب قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" من يرد الله به خيرا يفقهه في الدين، وإنما انا قاسم ويعطي الله ولن يزال امر هذه الامة مستقيما حتى تقوم الساعة، او حتى ياتي امر الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ يَخْطُبُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَيُعْطِي اللَّهُ وَلَنْ يَزَالَ أَمْرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ مُسْتَقِيمًا حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ، أَوْ حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس نے، ان سے ابن شہاب نے انہیں حمید نے خبر دی، کہا کہ میں نے معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ خطبہ دے رہے تھے، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ جس کے ساتھ خیر کا ارادہ کرتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں تو صرف تقسیم کرنے والا ہوں اور دیتا اللہ ہے اور اس امت کا معاملہ ہمیشہ درست رہے گا، یہاں تک کہ قیامت قائم ہو جائے یا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں فرمایا کہ) یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ پہنچے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Humaid: I heard Muawiya bin Abi Sufyan delivering a sermon. He said, "I heard the Prophet saying, "If Allah wants to do a favor to somebody, He bestows on him, the gift of understanding the Qur'an and Sunna. I am but a distributor, and Allah is the Giver. The state of this nation will remain good till the Hour is established, or till Allah's Order comes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 415


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا}:
11. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الانعام میں) یوں فرمانا ”یا وہ تمہارے کئی فرقے کر دے“۔
(11) Chapter. The Statement of Allah: “... or to cover you with confusion in party strife...” (V.6:65)
حدیث نمبر: 7313
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، قال عمرو، سمعت جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، يقول:" لما نزل على رسول الله صلى الله عليه وسلم قل هو القادر على ان يبعث عليكم عذابا من فوقكم سورة الانعام آية 65، قال: اعوذ بوجهك او من تحت ارجلكم، قال: اعوذ بوجهك، فلما نزلت او يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم باس بعض سورة الانعام آية 65، قال: هاتان اهون او ايسر".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ:" لَمَّا نَزَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَنْ يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَابًا مِنْ فَوْقِكُمْ سورة الأنعام آية 65، قَالَ: أَعُوذُ بِوَجْهِكَ أَوْ مِنْ تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ، قَالَ: أَعُوذُ بِوَجْهِكَ، فَلَمَّا نَزَلَتْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَكُمْ بَأْسَ بَعْضٍ سورة الأنعام آية 65، قَالَ: هَاتَانِ أَهْوَنُ أَوْ أَيْسَرُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ آیت نازل ہوئی «قل هو القادر على أن يبعث عليكم عذابا من فوقكم‏» کہ کہو کہ وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب بھیجے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں تیرے با عظمت و بزرگ منہ کی پناہ مانگتا ہوں۔ «أو من تحت أرجلكم‏» یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے (عذاب بھیجے) تو اس پر پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ میں تیرے مبارک منہ کی پناہ مانگتا ہوں، پھر جب یہ آیت نازل ہوئی «أو يلبسكم شيعا ويذيق بعضكم بأس بعض‏» کہ یا تمہیں فرقوں میں تقسیم کر دے اور تم میں سے بعض کو بعض کا خوف چکھائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ دونوں آسان و سہل ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir bin `Abdullah: When the (following) Verse was revealed to Allah's Apostle: 'Say: He has power to send torment on you from above,'..(6.65) he said, "O Allah! I seek refuge with Your Face (from that punishment)." And when this was revealed: '..or from beneath your feet.' (6.65) he said, "O Allah! I seek refuge with Your Face (from that)." And when this Verse was revealed: '..or to cover you with confusion in partystrife, and make you to taste the violence of one another,'...(6.65) he said: "These two warnings are easier (than the previous ones).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 416


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ مَنْ شَبَّهَ أَصْلاً مَعْلُومًا بِأَصْلٍ مُبَيَّنٍ قَدْ بَيَّنَ اللَّهُ حُكْمَهُمَا، لِيُفْهِمَ السَّائِلَ:
12. باب: ایک امر معلوم کو دوسرے امر واضح سے تشبیہ دینا جس کا حکم اللہ نے بیان کر دیا ہے تاکہ پوچھنے والا سمجھ جائے۔
(12) Chapter. Whoever compares an ambiguous situation to a clear well-defined one, both of which have already been explained by the Prophet (p.b.u.h.) to make the questioner understand.
حدیث نمبر: 7314
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا اصبغ بن الفرج، حدثني ابن وهب، عن يونس، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة،" ان اعرابيا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن امراتي ولدت غلاما اسود وإني انكرته، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: هل لك من إبل؟، قال: نعم، قال: فما الوانها؟، قال: حمر، قال: هل فيها من اورق؟، قال: إن فيها لورقا، قال: فانى ترى ذلك جاءها، قال: يا رسول الله، عرق نزعها، قال: ولعل هذا عرق نزعه ولم يرخص له في الانتفاء منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَصْبَغُ بْنُ الْفَرَجِ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ امْرَأَتِي وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ وَإِنِّي أَنْكَرْتُهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَمَا أَلْوَانُهَا؟، قَالَ: حُمْرٌ، قَالَ: هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ؟، قَالَ: إِنَّ فِيهَا لَوُرْقًا، قَالَ: فَأَنَّى تُرَى ذَلِكَ جَاءَهَا، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عِرْقٌ نَزَعَهَا، قَالَ: وَلَعَلَّ هَذَا عِرْقٌ نَزَعَهُ وَلَمْ يُرَخِّصْ لَهُ فِي الِانْتِفَاءِ مِنْهُ".
ہم سے اصبغ بن الفرج نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، ان سے یونس بن یزید نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کہ میری بیوی کے یہاں لڑکا پیدا ہوا ہے جس کو میں اپنا نہیں سمجھتا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تمہارے پاس اونٹ ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہیں۔ دریافت کیا کہ ان کے رنگ کیسے ہیں؟ کہا کہ سرخ ہیں۔ پوچھا کہ ان میں کوئی خاکی بھی ہے؟ انہوں نے کہا جی ہاں ان میں خاکی بھی ہیں۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ پھر کس طرح تم سمجھتے ہو کہ اس رنگ کا پیدا ہوا؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو گا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ممکن ہے اس بچے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بچے کے انکار کرنے کی اجازت نہیں دی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: A bedouin came to Allah's Apostle and said, "My wife has delivered a black boy, and I suspect that he is not my child." Allah's Apostle said to him, "Have you got camels?" The bedouin said, "Yes." The Prophet said, "What color are they?" The bedouin said, "They are red." The Prophet said, "Are any of them Grey?" He said, "There are Grey ones among them." The Prophet said, "Whence do you think this color came to them?" The bedouin said, "O Allah's Apostle! It resulted from hereditary disposition." The Prophet said, "And this (i.e., your child) has inherited his color from his ancestors." The Prophet did not allow him to deny his paternity of the child.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 417


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7315
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو عوانة، عن ابي بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس،" ان امراة جاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: إن امي نذرت ان تحج، فماتت قبل ان تحج، افاحج عنها؟، قال: نعم حجي عنها، ارايت لو كان على امك دين اكنت قاضيته؟، قالت: نعم، فقال: اقضوا الله الذي له فإن الله احق بالوفاء".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" أَنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ، فَمَاتَتْ قَبْلَ أَنْ تَحُجَّ، أَفَأَحُجَّ عَنْهَا؟، قَالَ: نَعَمْ حُجِّي عَنْهَا، أَرَأَيْتِ لَوْ كَانَ عَلَى أُمِّكِ دَيْنٌ أَكُنْتِ قَاضِيَتَهُ؟، قَالَتْ: نَعَمْ، فَقَالَ: اقْضُوا اللَّهَ الَّذِي لَهُ فَإِنَّ اللَّهَ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ ایک خاتون رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کیا کہ میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی اور وہ (ادائیگی سے پہلے ہی) وفات پا گئیں۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ان کی طرف سے حج کر لو۔ تمہارا کیا خیال ہے، اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو تم اسے پورا کرتیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر اس قرض کو بھی پورا کر جو اللہ تعالیٰ کا ہے کیونکہ اس قرض کا پورا کرنا زیادہ ضروری ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: A woman came to the Prophet and said, "My mother vowed to perform the Hajj but she died before performing it. Should I perform the Hajj on her behalf?" He said, "Yes! Perform the Hajj on her behalf. See, if your mother had been in debt, would you have paid her debt?" She said, "Yes." He said, "So you should pay what is for Him as Allah has more right that one should fulfill one's obligations to Him. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 418


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي اجْتِهَادِ الْقُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:
13. باب: قاضیوں کو کوشش کر کے اللہ کی کتاب کے موافق حکم دینا چائیے۔
(13) Chapter. What has been said regarding exerting oneself to find out the proper legal verdict which is in harmony with what Allah has revealed.
حدیث نمبر: Q7316
Save to word اعراب English
لقوله: {ومن لم يحكم بما انزل الله فاولئك هم الظالمون}. ومدح النبي صلى الله عليه وسلم صاحب الحكمة حين يقضي بها ويعلمها، لا يتكلف من قبله، ومشاورة الخلفاء وسؤالهم اهل العلم.لِقَوْلِهِ: {وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}. وَمَدَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَاحِبَ الْحِكْمَةِ حِينَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا، لاَ يَتَكَلَّفُ مِنْ قِبَلِهِ، وَمُشَاوَرَةِ الْخُلَفَاءِ وَسُؤَالِهِمْ أَهْلَ الْعِلْمِ.
‏‏‏‏ اللہ پاک نے فرمایا «ومن لم يحكم بما أنزل الله فأولئك هم الظالمون» جو لوگ اللہ کے اتارے موافق فیصلہ نہ کریں وہی لوگ ظالم ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس علم والے کی تعریف کی جو علم (قرآن و حدیث) کے موافق فیصلہ کرتا ہے اور لوگوں کو قرآن و حدیث سکھلاتا ہے اور اپنی طرف سے کوئی بات نہیں بتاتا۔ اس بات میں یہ بھی بیان کیا ہے کہ خلفاء نے اہل علم سے مشورے لیے ہیں۔
حدیث نمبر: 7316
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا شهاب بن عباد، حدثنا إبراهيم بن حميد، عن إسماعيل، عن قيس، عن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا فسلط على هلكته في الحق، وآخر آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمها".(مرفوع) حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا".
ہم سے شہاب بن عباد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن حمید نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس بن ابی حازم نے، ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رشک دو ہی آدمیوں پر ہو سکتا ہے، ایک وہ جیسے اللہ نے مال دیا اور اسے (مال کو) راہ حق میں لٹانے کی پوری طرح توفیق ملی ہوتی ہے اور دوسرا وہ جسے اللہ نے حکمت دی ہے اور اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, "Do not wish to be like anybody except in two cases: The case of a man whom Allah has given wealth and he spends it in the right way, and that of a man whom Allah has given religious wisdom (i.e., Qur'an and Sunna) and he gives his verdicts according to it and teaches it." (to others i.e., religious knowledge of Qur'an and Sunna (Prophet's Traditions)). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 419


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7317
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا هشام، عن ابيه، عن المغيرة بن شعبة، قال: سال عمر بن الخطاب عن إملاص المراة هي التي يضرب بطنها فتلقي جنينا؟، فقال: ايكم سمع من النبي صلى الله عليه وسلم فيه شيئا؟، فقلت: انا، فقال: ما هو؟، قلت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول فيه:" غرة عبد او امة، فقال: لا تبرح حتى تجيئني بالمخرج فيما قلت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ هِيَ الَّتِي يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِي جَنِينًا؟، فَقَالَ: أَيُّكُمْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا؟، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ: مَا هُوَ؟، قُلْتُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِيهِ:" غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ، فَقَالَ: لَا تَبْرَحْ حَتَّى تَجِيئَنِي بِالْمَخْرَجِ فِيمَا قُلْتَ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے متعلق (صحابہ سے) پوچھا۔ یہ اس عورت کو کہتے ہیں جس کے پیٹ پر مار دیا گیا (جبکہ وہ حاملہ ہو) ہو اور اس کا ناتمام (ادھورا) بچہ گر گیا ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں کوئی حدیث سنی ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے سنی ہے۔ پوچھا کیا حدیث ہے؟ میں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایسی صورت میں ایک غلام یا باندی تاوان کے طور پر ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم اب چھوٹ نہیں سکتے یہاں تک کہ تم نے جو حدیث بیان کی ہے اس سلسلے میں نجات کا کوئی ذریعہ (یعنی کوئی شہادت کہ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فرمائی تھی) لاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: `Umar bin Al-Khattab asked (the people) about the Imlas of a woman, i.e., a woman who has an abortion because of having been beaten on her `Abdomen, saying, "Who among you has heard anything about it from the Prophet?" I said, "I did.'' He said, "What is that?" I said, "I heard the Prophet saying, "Its Diya (blood money) is either a male or a female slave.' " `Umar said, "Do not leave till you present witness in support of your statement."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 420


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 7318
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فخرجت فوجدت محمد بن مسلمة، فجئت به، فشهد معي، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول فيه: غرة عبد او امة"، تابعه ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن عروة، عن المغيرة.(مرفوع) فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ، فَجِئْتُ بِهِ، فَشَهِدَ مَعِي، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِ: غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ"، تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ.
پھر میں نکلا تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور میں انہیں لایا اور انہوں نے میرے ساتھ گواہی دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اس میں ایک غلام یا باندی کی تاوان ہے۔ ہشام بن عروہ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی الزناد نے بھی اپنے باپ سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

So I went out, and found Muhammad bin Maslama. I brought him, and he bore witness with me that he had heard the Prophet saying, "Its Diya (blood money) is either a male slave or a female slave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 420


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَتَتْبَعُنَّ سَنَنَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ» :
14. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ”اے مسلمانو! تم اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے“۔
(14) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.), “Certainly you (Muslims!) will follow the ways of those who were before you (i.e., Jews and Christians).”
حدیث نمبر: 7319
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقوم الساعة حتى تاخذ امتي باخذ القرون قبلها شبرا بشبر وذراعا بذراع، فقيل: يا رسول الله، كفارس، والروم، فقال: ومن الناس إلا اولئك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَفَارِسَ، وَالرُّومِ، فَقَالَ: وَمَنِ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں، پارسی اور نصرانی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اور کون۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Hour will not be established till my followers copy the deeds of the previous nations and follow them very closely, span by span, and cubit by cubit (i.e., inch by inch)." It was said, "O Allah's Apostle! Do you mean by those (nations) the Persians and the Byzantines?" The Prophet said, "Who can it be other than they?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 421


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.