(مرفوع) حدثنا محمد، اخبرنا ابو معاوية، حدثنا هشام، عن ابيه، عن المغيرة بن شعبة، قال: سال عمر بن الخطاب عن إملاص المراة هي التي يضرب بطنها فتلقي جنينا؟، فقال: ايكم سمع من النبي صلى الله عليه وسلم فيه شيئا؟، فقلت: انا، فقال: ما هو؟، قلت: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول فيه:" غرة عبد او امة، فقال: لا تبرح حتى تجيئني بالمخرج فيما قلت.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: سَأَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَنْ إِمْلَاصِ الْمَرْأَةِ هِيَ الَّتِي يُضْرَبُ بَطْنُهَا فَتُلْقِي جَنِينًا؟، فَقَالَ: أَيُّكُمْ سَمِعَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ شَيْئًا؟، فَقُلْتُ: أَنَا، فَقَالَ: مَا هُوَ؟، قُلْتُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ فِيهِ:" غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ، فَقَالَ: لَا تَبْرَحْ حَتَّى تَجِيئَنِي بِالْمَخْرَجِ فِيمَا قُلْتَ.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، کہا ہم سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص کے متعلق (صحابہ سے) پوچھا۔ یہ اس عورت کو کہتے ہیں جس کے پیٹ پر مار دیا گیا (جبکہ وہ حاملہ ہو) ہو اور اس کا ناتمام (ادھورا) بچہ گر گیا ہو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا آپ لوگوں میں سے کسی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں کوئی حدیث سنی ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے سنی ہے۔ پوچھا کیا حدیث ہے؟ میں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایسی صورت میں ایک غلام یا باندی تاوان کے طور پر ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم اب چھوٹ نہیں سکتے یہاں تک کہ تم نے جو حدیث بیان کی ہے اس سلسلے میں نجات کا کوئی ذریعہ (یعنی کوئی شہادت کہ واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث فرمائی تھی) لاؤ۔
Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: `Umar bin Al-Khattab asked (the people) about the Imlas of a woman, i.e., a woman who has an abortion because of having been beaten on her `Abdomen, saying, "Who among you has heard anything about it from the Prophet?" I said, "I did.'' He said, "What is that?" I said, "I heard the Prophet saying, "Its Diya (blood money) is either a male or a female slave.' " `Umar said, "Do not leave till you present witness in support of your statement."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 420