صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مضبوطی سے تھامے رہنا
The Book of Holding Fast To The Qur’An and The Sunna
13. بَابُ مَا جَاءَ فِي اجْتِهَادِ الْقُضَاةِ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:
13. باب: قاضیوں کو کوشش کر کے اللہ کی کتاب کے موافق حکم دینا چائیے۔
(13) Chapter. What has been said regarding exerting oneself to find out the proper legal verdict which is in harmony with what Allah has revealed.
حدیث نمبر: 7318
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) فخرجت فوجدت محمد بن مسلمة، فجئت به، فشهد معي، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول فيه: غرة عبد او امة"، تابعه ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن عروة، عن المغيرة.(مرفوع) فَخَرَجْتُ فَوَجَدْتُ مُحَمَّدَ بْنَ مَسْلَمَةَ، فَجِئْتُ بِهِ، فَشَهِدَ مَعِي، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِيهِ: غُرَّةٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَةٌ"، تَابَعَهُ ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ.
پھر میں نکلا تو محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ مل گئے اور میں انہیں لایا اور انہوں نے میرے ساتھ گواہی دی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ اس میں ایک غلام یا باندی کی تاوان ہے۔ ہشام بن عروہ کے ساتھ اس حدیث کو ابن ابی الزناد نے بھی اپنے باپ سے، انہوں نے عروہ سے، انہوں نے مغیرہ سے روایت کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

So I went out, and found Muhammad bin Maslama. I brought him, and he bore witness with me that he had heard the Prophet saying, "Its Diya (blood money) is either a male slave or a female slave."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 420


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7318 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7318  
حدیث حاشیہ:
ترجمہ باب اس سے نکلا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ وقت تھے مگر انہوں نے دوسرے صحابہ سے یہ مسئلہ پوچھا۔
اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جو صرف مغیرہ رضی اللہ عنہ کا بیان قبول نہ کیا تو خبر واحد کیوں کر حجت ہوگی وہ حجت ہے جیسے اوپر گزر چکا ہے کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مزید احتیاط اور مضبوطی کے لیے دوسری گواہی طلب کی نہ کہ اس لیے کہ خبر واحد ان کے پاس حجت نہ تھی کیونکہ محمد بن مسلمہ کی شہادت کے بعد بھی یہ خبر واحد ہی رہی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7318   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7318  
حدیث حاشیہ:

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خلیفہ راشد تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں محدث اور ملہم بھی قراردیا تھا، اس کے باوجود انھوں نے فیصلے کرتے ہوئے علماء سے مشورہ کیا، چنانچہ انھوں نے ایک مقدمے میں حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مشورہ لیا کہ تم نے کوئی حدیث اس کے متعلق سنی ہے؟ انھوں نے مزید احتیاط کے پیش نظر حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیان کی ہوئی حدیث پر گواہی طلب کی۔
بہرحال حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاں خبر واحد حجت تھی۔

اس سے بھی یہ معلوم ہوا کہ قاضی حضرات کو مقدمات کا فیصلہ کرتے ہوئے انتہائی دوراندیشی اور احتیاط کی ضرورت ہے، انھیں چاہیے کہ وہ اس سلسلے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ پوری چھان بین کرنے کے بعد کتاب وسنت کے مطابق فیصلے کریں۔
واللہ المستعان۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7318   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.