14. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ”اے مسلمانو! تم اگلے لوگوں کی چال پر چلو گے“۔
(14) Chapter. The statement of the Prophet (p.b.u.h.), “Certainly you (Muslims!) will follow the ways of those who were before you (i.e., Jews and Christians).”
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا ابن ابي ذئب، عن المقبري، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تقوم الساعة حتى تاخذ امتي باخذ القرون قبلها شبرا بشبر وذراعا بذراع، فقيل: يا رسول الله، كفارس، والروم، فقال: ومن الناس إلا اولئك".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَأْخُذَ أُمَّتِي بِأَخْذِ الْقُرُونِ قَبْلَهَا شِبْرًا بِشِبْرٍ وَذِرَاعًا بِذِرَاعٍ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَفَارِسَ، وَالرُّومِ، فَقَالَ: وَمَنِ النَّاسُ إِلَّا أُولَئِكَ".
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک میری امت اس طرح پچھلی امتوں کے مطابق نہیں ہو جائے گی جیسے بالشت بالشت کے اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے۔“ پوچھا گیا: یا رسول اللہ! اگلی امتوں سے کون مراد ہیں، پارسی اور نصرانی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر اور کون۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Hour will not be established till my followers copy the deeds of the previous nations and follow them very closely, span by span, and cubit by cubit (i.e., inch by inch)." It was said, "O Allah's Apostle! Do you mean by those (nations) the Persians and the Byzantines?" The Prophet said, "Who can it be other than they?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 92, Number 421
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7319
حدیث حاشیہ: جب مسلمانوں کی سلطنت قائم ہوئی پہلے انہوں نے ایرانیوں کی چال ڈھال وضع قطع اختیار کی‘ پھر بعد کے زمانہ میں مغلیہ سلاطین کی سلطنت سنہ1200ھ ہجری تک رہی تو انہیں کی سب باتیں جا رہی ہوئیں۔ یہاں تک کہ سن الٰہی جاری ہو گیا اس کے بعد انگریزوں کی حکومت ہوئی اب اکثر مسلمان ان کی مشابہت کر رہے ہیں۔ کھانے‘ پینے‘ لباس‘ معاشرت‘ نشست برخاست سب رسموں میں انہی کی پیروی کر رہے ہیں۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7319
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3994
´امتوں کا انتشار اور ان کا فرقوں میں بٹ جانا۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پہلی امتوں کے نقش قدم پر چلو گے اگر وہ ہاتھ پھیلانے کے مقدار چلے ہوں گے ۱؎، تو تم بھی وہی مقدار چلو گے، اور اگر وہ ایک ہاتھ چلے ہوں گے تو تم بھی ایک ہاتھ چلو گے، اور اگر وہ ایک بالشت چلے ہوں گے تو تم بھی ایک بالشت چلو گے، یہاں تک کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں داخل ہوئے ہوں گے تو تم بھی اس میں داخل ہو گے“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وہ یہود اور نصاریٰ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب اور کون ہو سکتے ہیں“؟ ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3994]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) یہود ونصاریٰ کے رسم ورواج کی پیروی کرنا گمراہی کا باعث ہے۔
(2) یہود ونصایٰ اور ہندوؤں کے تہوار میں شریک ہونا ان کی محبت پیدا کرتا ہے جس کے نتیجے میں ان کا مذہب بھی اچھا محسوس ہونے لگتا ہے۔ جب اسلام کے مقابلے میں کفر کے طور طریقے اچھے لگنے لگیں تو پھر نام ونہاد ایمان کا باقی رہنا بھی مشکل ہوجاتا ہے۔
(3) باع سے مراد وہ فاصلہ ہے جو دونوں ہاتھوں کے سروں کے درمیان اس وقت ہوتا ہےجب دونوں باز ومخالف سمتوں میں دائیں بائیں پھیلالیے جائیں۔ ہاتھ ذراع سے مراد ہاتھ کی انگلیوں سے کہنی تک کا فاصلہ ہے۔
(4) سانڈے کے بل میں گھسنے کی کوشش کرنا ایک نا معقول حرکت ہے لیکن یہودونصاریٰ کی پیروی میں یہ مسلمان یہ بھی نہیں دیکھیں گے کہ یہ کام یا سوچ درست بھی ہے یا نہیں بغیر سوچے سمجھے اس کی پیروی شروع کردینگے۔
(5) اس پیش گوئی پر عمل کی موجودہ دور میں متعدد مثالیں ہیں جیسے آج سے چند سال قبل جب سوشلزم کا تصور نیانیا سامنے آیا تو مسلمانوں میں سے بعض لوگوں نے قرآن وحدیث کی نصوص کی اس انداز سے تاویل شروع کردی کہ جس سے سوشلزم کا اسلام میں شامل ہونا ثابت کیا جاسکے۔ جب روس نے سوشلزم کے اس تصور کو چھوڑدیا تو انھی لوگوں نے قرآن مجید سے مغربی جمہوریت اور مادر پدرآزادی کے حق میں دلائل تلاش کرنے شروع کردیے۔ اسی طرح مغرب کی تہذیبی و ثقافتی یلغار ہے۔ جس کا مسلمانوں کی نسل نو بڑی تیزی سے شکار ہوتی جارہی ہے۔ اعاذناالله منه۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3994