لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير، لا حول ولا قوة إلا بالله، لا إله إلا الله، ولا نعبد إلا إياه، له النعمة وله الفضل، وله الثناء الحسن، لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ
”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے، اور اس کے لئے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے، اللہ کی توفیق و مدد کے بغیر، گناہ سےبچنے کی طاقت اور نیکی کرنے کی قوت نہیں، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اسی کی عبادت کرتے ہیں، اسی کے لئے فضل ہے اور بہترین ثناء (تعریف) اسی کے لئے ہے، اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہم اسی کے لئے عبادت کو خالص کرنے والے ہیں اگرچہ کافروں کو ناپسند ہو۔“[صحيح مسلم:594]
سبحان الله، «الحمد الله، «الله اكبر، «لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير سُبْحَانَ اللهِ، «اَلْحَمْدُ اللهِ، «اَللهُ اَكْبَرُ، «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
”اللہ پاک ہے۔“، ”تمام تعریفات اللہ کے لئے ہیں۔“، ”اللہ سب سے بڑا ہے۔“، ”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں اور اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفات اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ نوٹ:- جس نے یہ الفاظ ہر نماز کے بعد پڑھے اس کی غلطیاں معاف کر دی جاتی ہیں، اگرچہ وہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ [صحيح مسلم:597]
”اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دیجئے اللہ ایک ہی ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا، نہ اس سے کوئی جنا گیا، اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔“”اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دیجئے کہ رب کی پناہ میں آتا ہوں، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی، اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب وہ چھا جائے، اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے، اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے۔“، ”اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دیجئے میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے مالک کی، لوگوں کے معبود کی، وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کے شر سے، جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔“ نوٹ:- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر نماز کے بعد معوذتین پڑھنا مسنون عمل ہے۔ [اسناده حسن، سنن ابي داؤد:1523، سنن النسائي:1338، مسند احمد:201/4]
بسم اللٰه الرحمٰن الرحيم «اللٰـه لا إلـٰه إلا هو الحي القيوم ۚ لا تاخذه سنة ولا نوم ۚ له ما في السماوات وما في الارض ۗ من ذا الذي يشفع عنده إلا بإذنه ۚ يعلم ما بين ايديهم وما خلفهم ۖ ولا يحيطون بشيء من علمه إلا بما شاء ۚ وسع كرسيه السماوات والارض ۖ ولا يئوده حفظهما ۚ وهو العلي العظيم بِسْمِ اللَٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ «اللّٰـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ ۚ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ ۚ لَّهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ ۚ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ ۖ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ ۖ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا ۚ وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ
”اللہ وہ ذات ہے جس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، ہمیشہ زندہ رہنے والا اور (سب کو) قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے اونگھ آتی ہے اور نہ نیند، اسی کے لئے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے پاس سفارش کر سکے۔ جو لوگوں کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے سب کو جانتا ہے، لوگ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جو وہ چاہے، اسی کی کرسی آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے، اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں، اور وہ بلند ہے عظمت والا ہے۔“ جس نے آیت الکرسی کو ہر فرض نماز کے بعد پڑھا تو اسے موت کے سوا کوئی چیز جنّت میں داخل ہونے سے نہیں روک سکتی۔ [اسناده حسن، السنن الكبري للنسائي:44/9ح9848،دوسرا نسخه:9928 عمل اليوم و الليلة للنسائي:100]
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
”اللہ کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لئے بادشاہت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفات، وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“[حسن، سنن ترمذي:3474] اور امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا [حسن غريب صحيح مسنداحمد:227/4]
اللٰهم إني استخيرك بعلمك، واستقدرك بقدرتك، واسالك من فضلك العظيم، فإنك تقدر ولا اقدر، وتعلم ولا اعلم، وانت علام الغيوب، اللٰهم إن كنت تعلم ان هذا الامر خير لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري فاقدره لي، ويسره لي، ثم بارك لي فيه وإن كنت تعلم ان هذا الامر شر لي في ديني ومعاشي وعاقبة امري فاصرفه عني واصرفني عنه، واقدر لي الخير حيث كان، ثم رضني به [سورة آل عمران:159] اللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ، اللّٰهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاقْدُرْهُ لِي، وَيَسِّرْهُ لِي، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ [سورة آل عمران:159]
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تمام کاموں میں استخارہ کی تعلیم اس طرح دیا کرتے تھے، جس طرح قرآن مجید کی سورت سکھلایا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ”تم میں سے اگر کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ (فرض کے علاوہ) دو رکعت نماز ادا کرے اور پھر یہ کہے۔“، ”اے اللہ! بے شک میں تجھ سے تیرے علم کے ذریعے خیر طلب کرتا ہوں، اور تیری قدرت کے ذریعے طاقت مانگتا ہوں، اور میں تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں، کیونکہ تو قدرت رکھتا ہے اور میں قدرت نہیں رکھتا، اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا۔ اور تو غیب کے امور جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (کام کا نام لے) میرے لئے میرے دین میں میری معاش، اور میری آخرت کے انجام کے لئے بہتر ہے تو اسے میرے مقدر میں کر دے، اور اسے میرے لئے آسان کر دے، پھر میرے لئے اس میں برکت ڈال۔ اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (کام کانام لے) میرے لئے میرے دین میں، میری معاش اور میری آخرت کے انجام کے لئے برا ہے تو اسے مجھ سے ہٹا دے اور مجھے اس سے ہٹا دے اور میرے لئے بھلائی کر دے جہاں کہیں بھی ہو پھر مجھے اس پر راضی کر دے۔“ جو شخص اپنے خالق سے استخارہ کرے، مومن مخلوق سے مشورہ کرے، اپنا کام دلجمعی سے کرے وہ کبھی بھی شرمندہ نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ» ”اور ان سے کام میں مشورہ کرو، اور جب تم پختہ ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ رکھو۔“[صحيح بخاري:6382]
اللٰه لا إلٰه إلا هو الحي القيوم لا تاخذه سنة ولا نوم له ما في السماوات وما في الارض من ذا الذي يشفع عنده إلا بإذنه يعلم ما بين ايديهم وما خلفهم ولا يحيطون بشيء من علمه إلا بما شاء وسع كرسيه السماوات والارض ولا يئوده حفظهما وهو العلي العظيم [سورة البقرة: 255] اللَٰهُ لَا إِلٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِنْدَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يُحِيطُونَ بِشَيْءٍ مِنْ عِلْمِهِ إِلَّا بِمَا شَاءَ وَسِعَ كُرْسِيُّهُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَلَا يَئُودُهُ حِفْظُهُمَا وَهُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ [سورة البقرة: 255]
”اللہ وہ ذات ہے جس کے علاوہ کوئی سچا معبود نہیں ہمیشہ زندہ رہنے والا اور (سب کو) قائم رکھنے والا ہے، نہ اسے اونگھ آتی ہے اور نہ نیند، اسی کے لئے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے پاس سفارش کر سکے۔ جو لوگوں کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے سب کو جانتا ہے۔ لوگ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جو وہ چاہے اسی کی کرسی آسمانوں اور زمین کو گھیرے ہوئے ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں، اور وہ بلند ہے عظمت والا ہے۔“[صحيح بخاري:2311] جو شخص صبح کے وقت آیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے وہ شام تک (شریر) جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے اور جو شام کو پڑھتا ہے وہ صبح تک (شریر) جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ [المستدرك للحاكم:5932 و سنده ضعيف]
”اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے، اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دیجئے اللہ ایک ہی ہے، اللہ بے نیاز ہے، نہ اس نے کسی کو جنا نہ اس سے کوئی جنا گیا، اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔“، ”اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے، اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دیجئے کہ رب کی پناہ میں آتا ہوں، ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی، اور اندھیری رات کی تاریکی کے شر سے جب وہ چھا جائے، اور گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے، اور حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگے۔“، ”اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے، اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دیجئے میں لوگوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں، لوگوں کے مالک کی، لوگوں کے معبود کی، وسوسہ ڈالنے والے پیچھے ہٹ جانے والے (شیطان) کے شر سے، جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ ڈالتا ہے، جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔“