(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن المبارك، حدثنا صدقة هو ابن خالد، عن يحيى بن الحارث، عن ابي الاشعث الصنعاني، يرده إلى اوس بن اوس، يرده إلى النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "من غسل واغتسل يوم الجمعة، ثم غدا وابتكر، ثم جلس قريبا من الإمام وانصت، ولم يلغ حتى ينصرف الإمام، كان له بكل خطوة يخطوها كعمل سنة صيامها وقيامها".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ هُوَ ابْنُ خَالِدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، يَرُدُّهُ إِلَى أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، يَرُدُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: "مَنْ غَسَّلَ وَاغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، ثُمَّ غَدَا وَابْتَكَرَ، ثُمَّ جَلَسَ قَرِيبًا مِنْ الْإِمَامِ وَأَنْصَتَ، وَلَمْ يَلْغُ حَتَّى يَنْصَرِفَ الْإِمَامُ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ يَخْطُوهَا كَعَمَلِ سَنَةٍ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا".
اوس (بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جمعہ کو نہائے اور نہلائے، پھر سویرے سویرے (جمعہ کے لئے) نکلے، پھر امام کے قریب بیٹھے، اور خاموشی سے خطبہ سنے، لغو حرکت نہ کرے یہاں تک کہ امام فارغ ہو جائے، تو اس کو ہر قدم پر ایک سال کے روزے اور قیام (عبادت) کا سا ثواب ہے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1588]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [نسائي 1401]، [ابن حبان 2781]، [موارد الظمآن 559]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام جمعہ کا خطبہ دے رہا ہو اور تم اپنے پاس بیٹھے ہوئے آدمی سے کہو چپ ہو جاؤ، تو تم نے خود لغو حرکت کی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1589]» اس حدیث کی سند قوی ہے۔ دیکھئے: [بخاري 934]، [مسلم 851]، [الموطأ فى الجمعة 6]، [أبويعلی 5846]، [ابن حبان 2793]
(حديث مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا مالك، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا قلت لصاحبك: انصت، والإمام يخطب فقد لغوت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ: أَنْصِتْ، وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے اپنے پاس بیٹھے شخص سے کہا: چپ رہو اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو بات کی۔“
تخریج الحدیث: «إسناده قوي، [مكتبه الشامله نمبر: 1590]» اس روایت کی سند قوی اور حدیث متفق علیہ ہے۔ تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [مسند الحميدي 996]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اس سند سے بھی مثل سابق مروی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1591]» اس روایت کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1585 سے 1589) اس باب کی تمام احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ خطبۂ جمعہ خاموشی سے سننا واجب ہے، اور جو عبث کام یا بات کرے اس کا ثواب جاتا رہتا ہے، حتیٰ کہ کسی سے یہ کہنا بھی کہ چپ رہو درست نہیں ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص (مسجد میں) آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو یا خطبہ کے لئے نکل چکا ہو تو اسے دو رکعت نماز پڑھ لینی چاہیے۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1592]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [بخاري 931]، [مسلم 875]، [أبويعلی 1946]، [ابن حبان 2500]، [الحميدي 1257]
(حديث مرفوع) اخبرنا صدقة، حدثنا سفيان، عن ابن عجلان، عن عياض بن عبد الله، قال: جاء ابو سعيد ومروان يخطب، "فقام يصلي ركعتين، فاتاه الحرس يمنعونه، فقال: ما كنت اتركهما وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بهما".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا صَدَقَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جَاءَ أَبُو سَعِيدٍ وَمَرْوَانُ يَخْطُبُ، "فَقَامَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، فَأَتَاهُ الْحَرَسُ يَمْنَعُونَهُ، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أَتْرُكُهُمَا وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِهِمَا".
عیاض بن عبداللہ نے کہا: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ آئے اس وقت مروان خطبہ دے رہے تھے، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے تو مروان کے سپاہی آ کر انہیں نماز پڑھنے سے روکنے لگے، تو سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ان دو رکعت کو ترک نہیں کروں گا کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا حکم دیتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان، [مكتبه الشامله نمبر: 1593]» اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [ترمذي 511]، [أبويعلی 994]، [ابن حبان 2503]، [الموارد 325]، [الحميدي 758]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن من أجل محمد بن عجلان
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن الربيع هو ابن صبيح البصري، قال: رايت الحسن"يصلي ركعتين والإمام يخطب". وقال الحسن: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إذا جاء احدكم والإمام يخطب، فليصل ركعتين خفيفتين يتجوز فيهما". قال ابو محمد: اقول به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الرَّبِيعِ هُوَ ابْنُ صَبِيحٍ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: رَأَيْتُ الْحَسَنَ"يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ". وَقَالَ الْحَسَنُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ، فَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ يَتَجَوَّزُ فِيهِمَا". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهِ.
ربیع بن صبیح بصری نے کہا: میں نے خطبہ کے دوران امام حسن بصری رحمہ اللہ کو دو رکعت پڑھتے دیکھا، اور انہوں نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام خطبہ دے رہا ہو اورتم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو وہ دو ہلکی رکعت (تحیۃ المسجد) پڑھ لے، ان میں اختصار سے کام لے۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے فرمایا: میرا بھی یہی قول ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1594]» اس حدیث کی تخریج اوپر گذر چکی ہے۔ نیز دیکھئے: [أبويعلی 2276]، اور اس روایت کی سند صحیح ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1589 سے 1592) مذکورہ بالا احادیثِ صحیحہ سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے دن مسجد میں اس حال میں داخل ہو کہ خطیب خطبہ دے رہا ہو تب بھی اس کو دو رکعت ہلکی تحیۃ المسجد ضرور پڑھ لینی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ہی کی حالت میں ایک آ نے والے شخص سلیک نامی کو دو رکعت پڑھنے کا حکم فرمایا تھا۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے [حجة الله البالغه 101/2] میں لکھا ہے (ترجمہ) جب کوئی نمازی ایسے حال میں مسجد میں داخل ہو کہ امام خطبہ دے رہا ہو تو دو رکعت ہلکی خفیف پڑھ لے تاکہ سنّتِ راتبہ اور خطبہ ہر دو کی رعایت ہو سکے، اور اس مسئلہ میں تمہارے ملک کے لوگ جو شور کرتے ہیں ان کے دھوکے میں نہ آؤ کیونکہ اس مسئلہ کے حق میں حدیثِ صحیح وارد ہے جس کا اتباع واجب ہے۔ وباللہ التوفیق۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو سورہ ص پڑھی، پس جب آیت سجده سے گزرے تو نیچے اترے اور سجدہ کیا۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1595]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن حدیث صحیح ہے، اور اس کی تخریج و تفصیل (1505) میں گذر چکی ہے۔ مزید یہ کہ اس حدیث سے خطیب کا خطبے کے دوران قرآن پڑھنا ثابت ہوا۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ولكن الحديث صحيح
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: دخل رجل المسجد يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، قال:"اصليت؟ قال: لا، قال: "فصل ركعتين". قال ابو محمد: اقول به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، قَالَ:"أَصَلَّيْتَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: "فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهِ.
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تم نے نماز (تحیۃ المسجد) پڑھ لی ہے؟“ جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اٹھو) دو رکعت پڑھ لو۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی یہی کہتا ہوں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1596]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 930]، [مسلم 875]۔ نیز دیکھئے حديث رقم (1597)
وضاحت: (تشریح احادیث 1592 سے 1594) اس حدیث سے خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھنا ثابت ہوا جس کی تفصیل حدیث رقم (1592) پر گذر چکی ہے، دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ اگر ضرورت پڑے تو خطیب خطبہ دیتے ہوئے کسی سے بات کر سکتا ہے اور مخاطب جواب بھی دے سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کرنے اور مخاطب کے جواب دینے سے واضح ہے۔ اور نماز پڑھنے یا جواب دینے سے ثوابِ جمعہ باطل نہ ہو گا، اور خطبہ کے دوران بات چیت کرنے سے جو روکا گیا ہے وہ سامعین کا آپس میں ایک دوسرے سے بات چیت کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔
ابووائل نے کہا: سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے ہمیں بہت مختصر اور نہایت بلیغ خطبہ دیا تو ہم نے کہا: اے ابویقظان! اس خطبہ کو اگر اور لمبا کرتے تو اچھا تھا؟ کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرماتے تھے کہ: ”آدمی کا نماز کو لمبا کرنا اور خطبے کو مختصر کرنا اس کے سمجھ دار ہونے کی نشانی ہے، سو تم اس نماز کو لمبا کرو اور ان خطبوں کو چھوٹا کرو، اور بعض بیان جادو (اثر) ہوتا ہے۔“(یعنی بعض مختصر کلام بھی جادو کی طرح اثر کرتا ہے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1597]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 869]، [أبويعلی 1642]، [ابن حبان 2791]