Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
من كتاب الصللاة
نماز کے مسائل
198. باب في قِصَرِ الْخُطْبَةِ:
خطبہ مختصر دینے کا بیان
حدیث نمبر: 1595
أَخْبَرَنَا الْعَلَاءُ بْنُ عُصَيْمٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبْجَرَ، حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أبْجَرَ، عَنْ وَاصِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: خَطَبَنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَأَبْلَغَ وَأَوْجَزَ، فَقُلْنَا: يَا أَبَا الْيَقْظَانِ، لَوْ كُنْتَ نَفَّسْتَ شَيْئًا؟ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:"إِنَّ طُولَ صَلَاةِ الرَّجُلِ، وَقِصَرَ خُطْبَتِهِ مَئِنَّةٌ مِنْ فِقْهِهِ، فَأَطِيلُوا هَذِهِ الصَّلَاةَ، وَاقْصُرُوا هَذِهِ الْخُطَبَ، فَإِنَّ مِنْ الْبَيَانِ لَسِحْرًا".
ابووائل نے کہا: سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ نے ہمیں بہت مختصر اور نہایت بلیغ خطبہ دیا تو ہم نے کہا: اے ابویقظان! اس خطبہ کو اگر اور لمبا کرتے تو اچھا تھا؟ کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا، آپ فرماتے تھے کہ: آدمی کا نماز کو لمبا کرنا اور خطبے کو مختصر کرنا اس کے سمجھ دار ہونے کی نشانی ہے، سو تم اس نماز کو لمبا کرو اور ان خطبوں کو چھوٹا کرو، اور بعض بیان جادو (اثر) ہوتا ہے۔ (یعنی بعض مختصر کلام بھی جادو کی طرح اثر کرتا ہے)۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1597]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 869]، [أبويعلی 1642]، [ابن حبان 2791]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح