(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا ابن عيينة، عن عمرو بن دينار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، يقول: دخل رجل المسجد يوم الجمعة ورسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب، قال:"اصليت؟ قال: لا، قال: "فصل ركعتين". قال ابو محمد: اقول به.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: دَخَلَ رَجُلٌ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، قَالَ:"أَصَلَّيْتَ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: "فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: أَقُولُ بِهِ.
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک شخص جمعہ کے دن مسجد میں آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: ”کیا تم نے نماز (تحیۃ المسجد) پڑھ لی ہے؟“ جواب دیا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اٹھو) دو رکعت پڑھ لو۔“ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: میں بھی یہی کہتا ہوں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1592 سے 1594) اس حدیث سے خطبہ کے دوران تحیۃ المسجد پڑھنا ثابت ہوا جس کی تفصیل حدیث رقم (1592) پر گذر چکی ہے، دوسرا مسئلہ یہ ثابت ہوا کہ اگر ضرورت پڑے تو خطیب خطبہ دیتے ہوئے کسی سے بات کر سکتا ہے اور مخاطب جواب بھی دے سکتا ہے، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوال کرنے اور مخاطب کے جواب دینے سے واضح ہے۔ اور نماز پڑھنے یا جواب دینے سے ثوابِ جمعہ باطل نہ ہو گا، اور خطبہ کے دوران بات چیت کرنے سے جو روکا گیا ہے وہ سامعین کا آپس میں ایک دوسرے سے بات چیت کرنا ہے۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1596]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 930]، [مسلم 875]۔ نیز دیکھئے حديث رقم (1597)