(حديث مرفوع) اخبرنا ابو الوليد، حدثنا زائدة، عن صدقة بن سعيد الحنفي، حدثني جميع بن عمير احد بني تيم الله بن ثعلبة، قال: دخلت مع امي وخالتي على عائشة رضي الله عنها، فسالتها إحداهما: كيف تصنعين عند الغسل؟، فقالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم "يتطهر طهوره للصلاة، ويفيض على راسه ثلاث مرات، ونحن نفيض على رءوسنا خمسا من اجل الضفر".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ صَدَقَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْحَنَفِيِّ، حَدَّثَنِي جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ بْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، فَسَأَلَتْهَا إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ تَصْنَعِينَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "يَتَطَهَّرُ طُهُورَهُ لِلصَّلَاةِ، وَيُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُءُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضَّفْرِ".
بنی تیم الله بن ثعلبہ کے ایک فرد جمیع بن عمیر نے کہا کہ میں اپنی ماں اور خالہ کے ساتھ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، ان میں سے ایک نے ان سے پوچھا: آپ غسل کس طرح کرتی ہیں؟ انہوں نے جواب دیا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے وقت نماز کا سا وضو کرتے تھے، پھر اپنے سر پرتین بار پانی بہاتے، اور ہم چٹیوں کی وجہ سے پانچ بار سر پر پانی ڈالتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1188]» اس روایت کی سند جمیع بن عمیر کی وجہ سے ضعیف ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 241]، [بيهقي 180/1]، [ابن ماجه 574]۔ «ضَفْر» گندھی ہوئی زلفوں کی ایک لٹ کو کہتے ہیں۔
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا سعيد بن عامر، عن يزيد بن زاذي، عن ابي زرعة، عن ابي هريرة رضي الله عنه، انه سال عائشة عن المراة تغتسل، تنقض شعرها؟، فقالت: "بخ، وإن انفقت فيه اوقية؟ إنما يكفيها ان تفرغ على راسها ثلاثا".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زَاذِي، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ الْمَرْأَةِ تَغْتَسِلُ، تَنْقُضُ شَعْرَهَا؟، فَقَالَتْ: "بَخٍ، وَإِنْ أَنْفَقَتْ فِيهِ أُوقِيَّةً؟ إِنَّمَا يَكْفِيهَا أَنْ تُفْرِغَ عَلَى رَأْسِهَا ثَلَاثًا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: جو عورت غسل کرتی ہے تو وہ اپنے بال کھول دے گی؟ جواب دیا: «بخ»(ہٹ تیری) کیا وہ ایک اوقیہ خرچ کرے گی؟ ارے اس کے لئے کافی ہے کہ وہ اپنے سر پر تین بار پانی بہائے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1189]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1048]
سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: وہ اپنی انگلیوں سے بالوں میں خلال کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه حجاج وهو: ابن أرطاة، [مكتبه الشامله نمبر: 1190]» حجاج بن ارطاة کی وجہ سے اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه حجاج وهو: ابن أرطاة
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج، حدثنا عبيد الله، عن اسامة بن زيد، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري، عن ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: إني اشد ضفر راسي او عقده، قال: "احفني على راسك ثلاث حفنات، ثم اغمزي على إثر كل حفنة غمزة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أَشُدُّ ضَفْرَ رَأْسِي أَوْ عُقَدَهُ، قَالَ: "احْفِنِي عَلَى رَأْسِكِ ثَلَاثَ حَفَنَاتٍ، ثُمَّ اغْمِزِي عَلَى إِثْرِ كُلِّ حَفْنَةٍ غَمْزَةً".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا زوج النبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ میں سر پر چوٹی کس کر باندھتی ہوں؟ فرمایا: ”اپنے سر پر تین چلو پانی ڈال لو، اور ہر چلو پانی کا ڈالنے کے بعد گوندھو۔“(یعنی بالوں کو ملو تاکہ پانی جڑوں تک پہنچ جائے)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1196]» اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [صحيح مسلم 330]، [مسند أبى يعلی 6957]، [مسند الحميدي 296] و [مصنف ابن أبى شيبه 73/1]
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے فرمایا: بالوں کو جڑوں تک سیراب کرو، اس میں آگ داخل نہ کرو۔ منصور نے کہا: سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کی اس سے مراد جنابت ہے (یعنی غسل جنابت کے وقت بال اچھی طرح دھو لو)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1197]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 74/1]، [عبدالرزاق 1053]، [بيهقي 180/1] و [تهذيب الآثار مسند على رضي الله عنه 434، 436]