سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 1163
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا خليفة بن خياط، حدثنا عبد الوهاب، حدثنا خالد، عن عكرمة، قال: كان اهل الجاهلية يصنعون في الحائض نحوا من صنيع المجوس، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فنزلت "ويسالونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء في المحيض ولا تقربوهن حتى يطهرن سورة البقرة آية 222، فلم يزدد الامر فيهن إلا شدة".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ: كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَصْنَعُونَ فِي الْحَائِضِ نَحْوًا مِنْ صَنِيعِ الْمَجُوسِ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلَتْ "وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ سورة البقرة آية 222، فَلَمْ يَزْدَدْ الْأَمْرُ فِيهِنَّ إِلَّا شِدَّةً".
عکرمہ رحمہ اللہ نے کہا: اہل جاہلیت حیض والی عورت کے ساتھ مجوس جیسا سلوک کرتے تھے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا گیا تو یہ آیت شریفہ نازل ہوئی: «﴿وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلَا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ﴾» [البقرة: 222/2] اور حیض والی عورتوں کے بارے میں مزید شدت آ گئی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1167]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ ابن ابی شیبہ نے اس کو مختصراً [مصنف 229/4] میں ذکر کیا ہے۔ عبدالوہاب: ابن عبدالمجید الثقفی ہیں اور خالد: ابن مہران ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1159 سے 1163)
یعنی ان سے طہر سے پہلے جماع نہ کرنے کے بارے میں اور شدت آ گئی، اور مجوس و یہود کا حائضہ کے ساتھ جو سلوک ہوتا تھا اس کا ذکر پچھلے آثار و احادیث میں گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1164
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة، حدثنا مؤمل، عن سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد "قل هو اذى سورة البقرة آية 222، قال: هو الدم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ "قُلْ هُوَ أَذًى سورة البقرة آية 222، قَالَ: هُوَ الدَّمُ".
مجاہد رحمہ اللہ سے «﴿قُلْ هُوَ أَذًى﴾» کے بارے میں مروی ہے کہ وہ خون ہے۔ (یعنی حیض کا خون گندگی ہے۔) اور قتادہ رحمہ اللہ نے کہا: وہ گندگی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف مؤمل وهو ابن إسماعيل وابن أبي نجيح هو: عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 1168]»
تخريج مومل بن اسماعیل کی وجہ سے اس اثر کی سند میں ضعف ہے، اور بعض نسخ میں ہے: «أخبرنا محمد بن الصلت حدثنا ابن المبارك عن معمر عن قتادة: (قُلْ هُوَ أَذًى) قال: قَذِرُ» ‏‏‏‏۔ دیکھئے: [تفسير طبري 381/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف مؤمل وهو ابن إسماعيل وابن أبي نجيح هو: عبد الله
حدیث نمبر: 1165
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة بن خياط، حدثنا المعتمر، قال: سمعت ليثا حدث، عن عيسى بن قيس، عن سعيد بن المسيب: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "إن شئت فاعزل، وإن شئت فلا تعزل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، قَالَ: سَمِعْتُ لَيْثًا حَدَّثَ، عَنْ عِيسَى بْنِ قَيْسٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "إِنْ شِئْتَ فَاعْزِلْ، وَإِنْ شِئْتَ فَلَا تَعْزِلْ".
سعید بن المسيب رحمہ اللہ سے «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» [بقره: 223/2] کے بارے میں مروی ہے، فرمایا: چاہو تو عزل کرو یا چاہو تو عزل نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف ليث هو: ابن أبي سليم وهو ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 1170]»
لیث بن ابی سلیم کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 395/2]، [أسباب النزول للواحدي ص: 54] و [مصنف ابن أبى شيبه 232/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف ليث هو: ابن أبي سليم وهو ضعيف
حدیث نمبر: 1166
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا خليفة، حدثنا عبد الوهاب، عن عوف، عن الحسن، قال: "كيف شئت، يعني: إتيانها في الفرج".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا خَلِيفَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ عَوْفٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "كَيْفَ شِئْتَ، يَعْنِي: إِتْيَانَهَا فِي الْفَرْجِ".
حسن بصری رحمہ اللہ سے مروی ہے: جس طرح چاہو کرو، بس جماع مخصوص جگہ میں ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1171]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [الدر المنثور 262/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1167
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا مالك، عن محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله الانصاري رضي الله عنه "ان اليهود قالوا للمسلمين: من اتى امراته وهي مدبرة، جاء ولده احول، فانزل الله تعالى: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ "أَنَّ الْيَهُودَ قَالُوا لِلْمُسْلِمِينَ: مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ وَهِيَ مُدْبِرَةٌ، جَاءَ وَلَدُهُ أَحْوَلَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223".
سیدنا جابر بن عبدالله انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہود نے مسلمانوں سے کہا کہ جو اپنی بیوی سے پیچھے کی طرف سے جماع کرے تو اس کا بچہ بھینگا پیدا ہوگا، لہٰذا اللہ تعالیٰ نے یہ آیت شریفہ نازل فرمائی: «﴿نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ﴾» [بقره: 223/2] عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں جس طرح چاہو انہیں پانی دو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1172]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 4527]، [مسلم 1435]، [ابويعلی 2024]، [ابن حبان 4166]، [الحميدي 1300]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1168
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عمرو بن عون، عن خالد بن عبد الله، عن خالد الحذاء، عن عكرمة: فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223، قال: "ياتي اهله كيف شاء قائما وقاعدا وبين يديها ومن خلفها".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ: فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223، قَالَ: "يَأْتِي أَهْلَهُ كَيْفَ شَاءَ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَبَيْنَ يَدَيْهَا وَمِنْ خَلْفِهَا".
عکرمہ رحمہ اللہ سے «﴿فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ ...﴾» [البقرة: 223/2] کے بارے میں مروی ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ کھڑے بیٹھے سامنے یا پیچھے جدھر سے چاہے اپنی بیوی سے جماع کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1173]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 229/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1169
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج، حدثنا ابن إدريس، عن ابيه، عن يزيد بن الوليد، عن إبراهيم "فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، قال: في الفرج".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْوَلِيدِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ "فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، قَالَ: فِي الْفَرْجِ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: «﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ...﴾» [بقرة: 222/2] سے مراد ہے کہ (جماع) فرج میں ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1174]»
اس قول کی سند بھی صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 232/4] و [تفسير طبري 388/2]۔ ابن ادریس: عبداللہ بن ادریس بن یزید ہیں۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 1163 سے 1169)
ان تمام روایات سے واضح ہوا کہ شوہر اپنی بیوی سے جس طرح چاہے استمتاع کر سکتا ہے، کھڑے سے، بیٹھے سے، آگے سے یا پیچھے سے، لیکن مقامِ مخصوص سے تجاوز نہ کرے، جماع جماع ہی کی جگہ میں کرے اور دبر سے شدت کے ساتھ اجتناب کرے، کیونکہ یہ فعل حرام ہے، اور جو ایسا کرے اس کو حدیث میں ملعون قرار دیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں مزید تفصیل کے لئے دیکھئے: [زاد المعاد 311/3 فصل بعد فصل اما الجماع و الباه] ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
114. باب مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ في دُبُرِهَا:
114. جو آدمی اپنی بیوی کے دبر میں جماع کرے اس (کے جرم) کا بیان
حدیث نمبر: 1170
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد، قال: "من اتى امراته في دبرها فهو من المراة مثله من الرجل، ثم تلا: ويسالونك عن المحيض قل هو اذى فاعتزلوا النساء في المحيض ولا تقربوهن حتى يطهرن فإذا تطهرن فاتوهن من حيث امركم الله سورة البقرة آية 222، ان تعتزلوهن في المحيض: الفرج، ثم تلا: نساؤكم حرث لكم فاتوا حرثكم انى شئتم سورة البقرة آية 223 قائمة، وقاعدة، ومقبلة، ومدبرة في الفرج".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: "مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ فِي دُبُرِهَا فَهُوَ مِنْ الْمَرْأَةِ مِثْلُهُ مِنْ الرَّجُلِ، ثُمَّ تَلَا: وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الْمَحِيضِ قُلْ هُوَ أَذًى فَاعْتَزِلُوا النِّسَاءَ فِي الْمَحِيضِ وَلا تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ فَإِذَا تَطَهَّرْنَ فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ سورة البقرة آية 222، أَنْ تَعْتَزِلُوهُنَّ فِي الْمَحِيضِ: الْفَرْجَ، ثُمَّ تَلَا: نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّى شِئْتُمْ سورة البقرة آية 223 قَائِمَةً، وَقَاعِدَةً، وَمُقْبِلَةً، وَمُدْبِرَةً فِي الْفَرْجِ".
مجاہد رحمہ اللہ نے کہا: جو آدمی اپنی بیوی کے دبر میں جماع کرے تو یہ مرد سے جماع کے مترادف (یعنی اغلام) ہے، استشہاد میں آیت پڑھی: اور وہ آپ سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں، کہہ دیجئے کہ وہ گندگی ہے، سو حالتِ حیض میں (اپنی) عورتوں سے الگ رہو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ، ہاں جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ، یعنی جماع کرو جہاں سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں جماع کرنے کی اجازت دی ہے۔ [البقره 222/2] اس میں وضاحت ہے کہ حالت حیض میں عورتوں سے یعنی فرج سے دور رہو، پھر انہوں نے سورہ بقرہ کی یہ آیت پڑھی: تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں اور جہاں سے چاہو اپنی کھیتیوں میں آؤ مطلب بتایا کہ کھڑے سے بیٹھے سے چت لٹا کر یا اوندھی (پیٹ کے بل لٹا کر)، جس طرح چاہو صرف فرج میں (شرم گاہ جہاں سے حیض آتا ہے صرف وہیں) جماع کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1175]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير طبري 387/2] و [ابن أبى شيبه 232/4]، امام سیوطی رحمہ اللہ نے اس روایت کو [در منشور 265/1] کی طرف بھی منسوب کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1169)
اس آیتِ شریفہ کی تفسیر میں حافظ صلاح الدین یوسف نے بہت مفید حاشیہ لکھا ہے جو مختصر بھی ہے اور ان مسائل کا مدلل خلاصہ بھی ہے، افادۂ عام کے لئے کچھ تصرف کے ساتھ اور مولانا حفظہ اللہ کے شکریہ کے ساتھ یہاں ذکر کیا جا تا ہے۔
بلوغت کے بعد ہر عورت کو ایامِ ماہواری میں جو خون آتا ہے اسے حیض کہا جاتا ہے، اور بعض دفعہ عادت کے خلاف بیماری کی وجہ سے خون آتا ہے اسے استحاضہ کہا جا تا ہے جس کا حکم حیض سے مختلف ہے۔
حیض کے ایام میں عورت سے نماز معاف ہے اور روزے رکھنے ممنوع ہیں، ہاں ان کی قضاء بعد میں ضروری ہے، مرد کے لئے صرف ہم بستری منع ہے البتہ بوس و کنار جائز ہے، اسی طرح عورت ان دنوں میں کھانا پکانا اور دیگر گھر کا ہر کام کر سکتی ہے، لیکن یہودیوں میں ان دنوں میں عورت کو بالکل نجس سمجھا جاتا تھا، وہ اس کے ساتھ اختلاط اور کھانا پینا بھی جائز نہیں سمجھتے تھے، صحابہ کرام نے اس کی بابت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو یہ آیت نازل ہوئی جس میں (حالتِ حیض میں) جماع کرنے سے روکا گیا ہے۔
علیحدہ رہنے اور قریب نہ جانے کا مطلب صرف جماع ہے (ابن کثیر وغیرہ) «‏‏‏‏ ﴿فَإِذَا تَطَهَّرْنَ﴾ » ‏‏‏‏ جب وہ پاک ہو جائیں اس کے دو معنی بیان کئے گئے ہیں، ایک خون بند ہو جائے (یعنی غسل کئے بغیر بھی پاک ہیں) مرد کے لئے ان سے مباشرت کرنا جائز ہے، دوسرے معنی ہے خون بند ہونے کے بعد غسل کر کے پاک ہو جائیں، اس دوسرے معنی کے اعتبار سے عورت جب تک غسل نہ کرے اس سے مباشرت حرام رہے گی۔
امام شوکانی رحمہ اللہ نے اسی کو راجح قرار دیا ہے، ہمارے نزدیک دونوں مسلک قابلِ عمل ہیں۔
« ﴿فَأْتُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ أَمَرَكُمُ اللّٰهُ ...﴾ » ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ تعالیٰ نے تم کو اجازت دی ہے۔
یعنی خاص شرم گاہ سے جماع کرنے کی کیونکہ حالتِ حیض میں بھی اسی کے استعمال سے روکا گیا تھا، اور اب پاک ہونے کے بعد جو اجازت دی جا رہی ہے تو اس کا مطلب اسی (فرج، شرم گاہ) کی اجازت ہے نہ کہ کسی اور حصے کی، اس سے یہ استدلال کیا گیا ہے کہ عورت کی دبر کا استعمال حرام ہے، جیسا کہ احادیث میں اس کی مزید صراحت کر دی گئی ہے۔
یہودیوں کا خیال تھا کہ اگر عورت کو (مدبرة) پیٹ کے بل لٹا کر مباشرت کی جائے تو بچہ بھینگا پیدا ہوتا ہے، اس کی تردید میں کہا جارہا ہے کہ مباشرت آگے سے کرو (چت لٹا کر) یا پیچھے سے (پیٹ کے بل) یا کروٹ پر، جس طرح چاہو جائز ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ہر صورت میں عورت کی فرج ہی استعمال ہو (یعنی جہاں سے خون آتا اور بچہ پیدا ہوتا ہے)۔
بعض لوگ اس سے یہ استدلال کرتے ہیں (جس طرح چاہو) میں تو دبر بھی آ جاتی ہے لہٰذا دبر کا استعمال بھی جائز ہے، لیکن یہ بالکل غلط ہے، جب قرآن نے عورت کھیتی قرار دیا ہے تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ صرف کھیتی کے استعمال کے لئے کہا جارہا ہے۔
اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ اور یہ کھیتی (موضع ولد) صرف فرج ہے نہ کہ د بر، بہر حال یہ غیر فطری فعل ہے اسے حدیث میں لواطت صغریٰ اور ایسے شخص کو جو اپنی عورت کے دبر کو استعمال کرتا ہے ملعون قرار دیا گیا ہے۔
(بحوالہ ابن کثیر و فتح القدیر)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1171
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو نعيم، عن حماد بن سلمة، عن حكيم الاثرم، عن ابي تميمة الهجيمي، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من اتى حائضا، او امراة في دبرها، او كاهنا فصدقه بما يقول، فقد كفر بما انزل الله على محمد".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ أَتَى حَائِضًا، أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا، أَوْ كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو حیض والی عورت سے صحبت کرے، یا کسی عورت سے اس کے پیچھے سے آوے، یا کاہن کے پاس جائے، جو وہ کہتا ہے اس کی تصدیق کرے، تو اس نے انکار کیا اس کا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا۔ (یعنی وہ قرآن کریم کا منکر ہوا)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1176]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 252/4]، [مسند أحمد 408/3، 476]، [أبوداؤد 3904]، [ترمذي 135]، [نسائي فى الكبریٰ 9016]، [ابن ماجه 639]، [ابن الجارود 107 وقال الترمذي: انما معنى هذا عند أهل العلم للتغليظ]، نیز تفصیل کے لئے دیکھئے: [التلخيص الحبير 180/3-188]

وضاحت:
(تشریح حدیث 1170)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو حالتِ حیض میں جماع کرے، یا جو شخص دبر میں جماع کرے، یا وہ آدمی جو کاہن کے پاس جا کر اس کی بات سنے اور سچی جانے، تو یہ تینوں آدمی اسلام کے دائرے سے خارج ہو جاتے ہیں، یہ اس حدیث کا مفہوم ہے۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا: ایسا ڈرانے اور ان افعال سے بچنے کے لئے کہا گیا ہے۔
واللہ اعلم

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1172
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو نعيم، حدثنا ابو هلال، عن ابي عبد الله الشقري، عن ابي القعقاع الجرمي، قال: جاء رجل إلى عبد الله بن مسعود، فقال: يا ابا عبد الرحمن آتي امراتي حيث شئت؟، قال: نعم، قال: ومن اين شئت؟، قال: نعم، قال: وكيف شئت؟، قال: نعم، فقال له رجل: يا ابا عبد الرحمن، إن هذا يريد السوء، قال: "لا، محاش النساء عليكم حرام"، سئل عبد الله تقول به؟، قال: نعم.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الشَّقَرِيِّ، عَنْ أَبِي الْقَعْقَاعِ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ آتِي امْرَأَتِي حَيْثُ شِئْتُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَمِنْ أَيْنَ شِئْتُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَكَيْفَ شِئْتُ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ هَذَا يُرِيدُ السُّوءَ، قَالَ: "لَا، مَحَاشُّ النِّسَاءِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ.
ابوالقعقاع (عبداللہ بن خالد) الجرمی نے کہا: ایک آدمی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، عرض کیا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں اپنی بیوی سے جہاں سے چاہوں آ سکتا ہوں؟ فرمایا: ہاں، عرض کیا: جس طرف سے چاہوں آؤں؟ فرمایا: ہاں، اس نے پھر عرض کیا: جس طرح بھی چاہوں جماع کروں؟ فرمایا: ہاں، ایک دوسرے شخص نے عرض کیا: جناب! اس کا مقصد (کچھ اور ہے، یعنی اس کا مقصد دبر میں جماع کرنے کا ہے) برا ہے، فرمایا: نہیں، عورتوں کی پائخانہ کی جگہ (دبر) تم پر حرام ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: آپ کا بھی یہی قول ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1177]»
اگر ابوالقعقاع کا سماع سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہو تو اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 252/4]، [شرح معاني الآثار 46/3 مختصر جدًا]، [الدولابي فى الكني 85/2]۔ نیز دیکھئے: [تفسير ابن كثير 387/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن

Previous    46    47    48    49    50    51    52    53    54    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.