(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو نعيم، حدثنا ابو هلال، عن ابي عبد الله الشقري، عن ابي القعقاع الجرمي، قال: جاء رجل إلى عبد الله بن مسعود، فقال: يا ابا عبد الرحمن آتي امراتي حيث شئت؟، قال: نعم، قال: ومن اين شئت؟، قال: نعم، قال: وكيف شئت؟، قال: نعم، فقال له رجل: يا ابا عبد الرحمن، إن هذا يريد السوء، قال: "لا، محاش النساء عليكم حرام"، سئل عبد الله تقول به؟، قال: نعم.(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الشَّقَرِيِّ، عَنْ أَبِي الْقَعْقَاعِ الْجَرْمِيِّ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ آتِي امْرَأَتِي حَيْثُ شِئْتُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَمِنْ أَيْنَ شِئْتُ؟، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: وَكَيْفَ شِئْتُ؟، قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، إِنَّ هَذَا يُرِيدُ السُّوءَ، قَالَ: "لَا، مَحَاشُّ النِّسَاءِ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ"، سُئِلَ عَبْد اللَّهِ تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: نَعَمْ.
ابوالقعقاع (عبداللہ بن خالد) الجرمی نے کہا: ایک آدمی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، عرض کیا: اے ابوعبدالرحمٰن! میں اپنی بیوی سے جہاں سے چاہوں آ سکتا ہوں؟ فرمایا: ہاں، عرض کیا: جس طرف سے چاہوں آؤں؟ فرمایا: ہاں، اس نے پھر عرض کیا: جس طرح بھی چاہوں جماع کروں؟ فرمایا: ہاں، ایک دوسرے شخص نے عرض کیا: جناب! اس کا مقصد (کچھ اور ہے، یعنی اس کا مقصد دبر میں جماع کرنے کا ہے) برا ہے، فرمایا: نہیں، عورتوں کی پائخانہ کی جگہ (دبر) تم پر حرام ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ سے دریافت کیا گیا: آپ کا بھی یہی قول ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں۔
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، [مكتبه الشامله نمبر: 1177]» اگر ابوالقعقاع کا سماع سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ثابت ہو تو اس روایت کی سند حسن ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 252/4]، [شرح معاني الآثار 46/3 مختصر جدًا]، [الدولابي فى الكني 85/2]۔ نیز دیکھئے: [تفسير ابن كثير 387/1]