سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
114. باب مَنْ أَتَى امْرَأَتَهُ في دُبُرِهَا:
114. جو آدمی اپنی بیوی کے دبر میں جماع کرے اس (کے جرم) کا بیان
حدیث نمبر: 1171
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو نعيم، عن حماد بن سلمة، عن حكيم الاثرم، عن ابي تميمة الهجيمي، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من اتى حائضا، او امراة في دبرها، او كاهنا فصدقه بما يقول، فقد كفر بما انزل الله على محمد".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ، عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "مَنْ أَتَى حَائِضًا، أَوْ امْرَأَةً فِي دُبُرِهَا، أَوْ كَاهِنًا فَصَدَّقَهُ بِمَا يَقُولُ، فَقَدْ كَفَرَ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو حیض والی عورت سے صحبت کرے، یا کسی عورت سے اس کے پیچھے سے آوے، یا کاہن کے پاس جائے، جو وہ کہتا ہے اس کی تصدیق کرے، تو اس نے انکار کیا اس کا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا۔ (یعنی وہ قرآن کریم کا منکر ہوا)۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 1170)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو حالتِ حیض میں جماع کرے، یا جو شخص دبر میں جماع کرے، یا وہ آدمی جو کاہن کے پاس جا کر اس کی بات سنے اور سچی جانے، تو یہ تینوں آدمی اسلام کے دائرے سے خارج ہو جاتے ہیں، یہ اس حدیث کا مفہوم ہے۔
امام ترمذی رحمہ اللہ نے فرمایا: ایسا ڈرانے اور ان افعال سے بچنے کے لئے کہا گیا ہے۔
واللہ اعلم

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1176]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 252/4]، [مسند أحمد 408/3، 476]، [أبوداؤد 3904]، [ترمذي 135]، [نسائي فى الكبریٰ 9016]، [ابن ماجه 639]، [ابن الجارود 107 وقال الترمذي: انما معنى هذا عند أهل العلم للتغليظ]، نیز تفصیل کے لئے دیکھئے: [التلخيص الحبير 180/3-188]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.