(حديث مقطوع) اخبرنا موسى بن خالد، حدثنا معتمر، عن ابيه، ان الحسن، قال في النفساء التي ترى الدم: "تربص اربعين ليلة، ثم تصلي"، وقال الشعبي:"شهرين ثم هي بمنزلة المستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ الْحَسَنَ، قَالَ فِي النُّفَسَاءِ الَّتِي تَرَى الدَّمَ: "تَرَبَّصُ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ تُصَلِّي"، وَقَالَ الشَّعْبِيُّ:"شَهْرَيْنِ ثُمَّ هِيَ بِمَنْزِلَةِ الْمُسْتَحَاضَةِ".
معتمر بن سلیمان نے اپنے والد سے روایت کیا کہ امام حسن بصری رحمہ اللہ نے نفساء کے بارے میں فرمایا: اگر وہ خون دیکھیں تو چالیس دن تک انتظار کریں، پھر نماز پڑھیں۔ راوی نے کہا: اور امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: دو مہینے تک انتظار کرے گی، پھر وہ مستحاضہ کے حکم میں ہو گی۔
تخریج الحدیث: «أثران بإسناد واحد وهو أسناد جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 999]» اس قول کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 367/4 -368]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: أثران بإسناد واحد وهو أسناد جيد
(حديث مقطوع) اخبرنا مروان بن محمد، حدثنا محمد بن شعيب، حدثنا إبراهيم بن سليمان الافطس، قال: سمعت العلاء بن الحارث، عن مكحول، قال: "المراة تنتظر من الغلام ثلاثين يوما، ومن الجارية اربعين يوما"، يعني: النفساء، قال مروان: هو قول سعيد بن عبد العزيز، وقال الاوزاعي: هما سواء.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَفْطَسُ، قَالَ: سَمِعْتُ الْعَلَاءَ بْنَ الْحَارِثِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "الْمَرْأَةُ تَنْتَظِرُ مِنْ الْغُلَامِ ثَلَاثِينَ يَوْمًا، وَمِنْ الْجَارِيَةِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا"، يَعْنِي: النُّفَسَاءَ، قَالَ مَرْوَانُ: هُوَ قَوْلُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وقَالَ الْأَوْزَاعِيُّ: هُمَا سَوَاءٌ.
مکحول نے کہا: نفاس والی عورت لڑکے کی ولادت پر 30 تیس دن اور لڑکی پر چالیس دن انتظار کریں گی۔ مروان نے کہا: سعید بن عبدالعزیز کا بھی یہی قول ہے۔ امام اوزاعی رحمہ اللہ نے کہا: لڑکا لڑکی دونوں برابر ہیں (یعنی چالیس دن مدت نفاس ہے، ان ایام میں وہ حائضہ عورت کے حکم میں ہو گی)۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1000]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن عبد الله الرقاشي، حدثنا وهيب، حدثني يونس، عن الحسن، قال: "إذا رات الدم عند الطلق يوما او يومين، فهو من النفاس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرَّقَاشِيُّ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "إِذَا رَأَتْ الدَّمَ عِنْدَ الطَّلْقِ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ، فَهُوَ مِنْ النِّفَاسِ".
امام حسن رحمہ اللہ نے کہا: درد زہ کے وقت ایک دو دن سے اگر خون دیکھے تو وہ نفاس کا خون ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1001]» اس قول کی سند بھی صحیح ہے، لیکن کہیں اور یہ روایت نہ مل سکی۔
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن ابن جريج، عن عطاء في الحامل ترى الدم وهي تطلق، قال: "تصنع ما تصنع المستحاضة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ فِي الْحَامِلِ تَرَى الدَّمَ وَهِيَ تَطْلُقُ، قَالَ: "تَصْنَعُ مَا تَصْنَعُ الْمُسْتَحَاضَةُ".
عطاء رحمہ اللہ سے ایک حاملہ کے بارے میں مروی ہے، جس کو درد زہ کے وقت خون آئے تو وہ (حاملہ) وہی کرے گی جو مستحاضہ کرتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج، [مكتبه الشامله نمبر: 1002]» اس قول کی سند ضعیف ہے، لیکن مصنف عبدالرزاق میں صحیح سند سے مروی ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1212] و [مصنف ابن أبى شيبه 213/2]
وضاحت: (تشریح احادیث 991 سے 998) اس مسئلہ میں صحیح یہ ہے کہ چالیس دن نفاس کی اکثر مدت ہے، اس سے پہلے اگر عورت پاک ہو جائے تو شوہر کے لئے حلال ہوگی اور نماز پڑھے گی، اگر چالیس دن سے زیادہ نفاس کا خون جاری رہے تو وہ مستحاضہ کے حکم میں ہوگی، صفائی اور غسل کر کے نماز پڑھے گی اور شوہر کے پاس جا سکتی ہے۔ واللہ اعلم۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عنعنة ابن جريج
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن مغيرة، عن إبراهيم في المراة تجنب، ثم تحيض، قال: "تغتسل".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي الْمَرْأَةِ تُجْنِبُ، ثُمَّ تَحِيضُ، قَالَ: "تَغْتَسِلُ".
امام ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے اس عورت کے بارے میں مروی ہے جس کو جنابت لاحق ہو پھر اسے حیض آ جائے، کہا: وہ غسل (جنابت) کرے گی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1003]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 77/1] و [مصنف عبدالرزاق 1059]، نیز رقم (1002)۔
(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، عن شعبة، عن مغيرة، عن إبراهيم في رجل غشي امراته فحاضت، فقال: "تغتسل احب إلي".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ فِي رَجُلٍ غَشِيَ امْرَأَتَهُ فَحَاضَتْ، فَقَالَ: "تَغْتَسِلُ أَحَبُّ إِلَيَّ".
امام ابراہیم رحمہ اللہ سے اس مرد کے بارے میں مروی ہے جو اپنی بیوی سے جماع کرے، پھر اسے حیض آ جائے، فرمایا: میرے نزدیک اچھا یہ ہے کہ غسل کرے گی۔
تخریج الحدیث: «أثر صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1006]» اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: اثر رقم (1003)۔