سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
حدیث نمبر: 823
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن عيسى، حدثنا ابن علية، اخبرنا خالد، عن انس بن سيرين، قال: استحيضت امراة من آل انس فامروني، فسالت ابن عباس، فقال: "اما ما رات الدم البحراني، فلا تصلي، فإذا رات الطهر ولو ساعة من نهار، فلتغتسل ولتصل".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: اسْتُحِيضَتْ امْرَأَةٌ مِنْ آلِ أَنَسٍ فَأَمَرُونِي، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: "أَمَّا مَا رَأَتْ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ، فَلَا تُصَلِّي، فَإِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ وَلَوْ سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ".
انس بن سیرین نے کہا: آل انس میں سے ایک عورت کو استحاضہ کی بیماری لگی تو انہوں نے مجھے حکم دیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مسئلہ دریافت کروں۔ انہوں نے جواب دیا کہ جب وہ بہت زیادہ سرخ خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب دن کی کسی گھٹری میں طہر دیکھے تو غسل کرے گی اور نماز پڑھے گی۔ (یعنی تھوڑی سی دیر کو ہی حیض رک جائے تو غسل کر کے نماز پڑھے گی)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 827]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 286]، [ابن أبى شيبة 128/1]، [سنن البيهقي 340/1] و [المحلی لابن حزم 167/3]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 824
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا ابو النعمان، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا خالد، عن انس بن سيرين، قال: كانت ام ولد لانس بن مالك استحيضت، فامروني ان استفتي ابن عباس رضي الله عنهما فسالته، فقال: "إذا رات الدم البحراني، فلا تصلي، فإذا رات الطهر، فلتغتسل ولتصل".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: كَانَتْ أُمُّ وَلَدٍ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ اسْتُحِيضَتْ، فَأَمَرُونِي أَنْ أَسْتَفْتِيَ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: "إِذَا رَأَتْ الدَّمَ الْبَحْرَانِيَّ، فَلَا تُصَلِّي، فَإِذَا رَأَتْ الطُّهْرَ، فَلْتَغْتَسِلْ وَلْتُصَلِّ".
انس بن سیرین نے کہا: انس بن مالک کی لونڈی (ام ولد) مستحاضہ ہوئیں تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے فتویٰ پوچھوں، لہٰذا میں نے ان سے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ جب بہت زیادہ خون دیکھے تو نماز نہ پڑھے اور جب پاکی محسوس کرے تو غسل کر کے نماز پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 828]»
اس روایت کی سند صحیح ہے، جیسا کہ اوپر گذر چکا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 825
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا حجاج بن نصير، حدثنا قرة، عن الضحاك: ان امراة سالته، فقالت: إني امراة استحاض، فقال: "إذا رايت دما عبيطا، فامسكي ايام اقرائك".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ نُصَيْرٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ الضَّحَّاكِ: أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْهُ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ، فَقَالَ: "إِذَا رَأَيْتِ دَمًا عَبِيطًا، فَأَمْسِكِي أَيَّامَ أَقْرَائِكِ".
ضحاک سے مروی ہے ایک عورت نے ان سے پوچھا: مجھے استحاضہ کی بیماری ہے، تو انہوں نے کہا: جب تازہ خون دیکھو تو حیض کے ایام میں تم نماز سے رکی رہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن نصير، [مكتبه الشامله نمبر: 829]»
یہ روایت حجاج بن نصیر کی وجہ سے ضعیف ہے، اور اسے صرف امام دارمی نے روایت کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن نصير
حدیث نمبر: 826
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، قال: "المستحاضة تجلس ايام اقرائها، ثم تغتسل للظهر والعصر غسلا واحدا، وتؤخر المغرب وتعجل العشاء وذلك في وقت العشاء، وللفجر غسلا واحدا، ولا تصوم، ولا ياتيها زوجها، ولا تمس المصحف".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ وَذَلِكَ فِي وَقْتِ الْعِشَاءِ، وَلِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا، وَلَا تَصُومُ، وَلَا يَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَلَا تَمَسُّ الْمُصْحَفَ".
ابراہیم نے کہا: مستحاضہ مدت حیض میں بیٹھی رہے گی (یعنی نماز نہ پڑھے گی اور پاک ہو کر) ظہر عصر کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی، مغرب کو مؤخر کر کے عشاء کے اول وقت میں نماز پڑھے گی اور فجر کے لئے ایک مرتبہ غسل کرے گی، اور وہ نہ روزہ رکھے گی نہ شوہر کے ساتھ صحبت کرے گی اور نہ قرآن پاک کو ہاتھ لگائے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 830]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1172] و [المحلي 214/2]

وضاحت:
(تشریح احادیث 818 سے 826)
روزہ رکھنا، نماز نہ پڑھنا، جماع سے پرہیز کرنا اور مصحف کو ہاتھ نہ لگانا یہ سب حائضہ کے احکام ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 827
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا الحسن بن الربيع، حدثنا ابو الاحوص، عن عبد العزيز بن رفيع، عن عطاء، قال: كان ابن عباس رضي الله عنهما يقول في المستحاضة: "تغتسل غسلا واحدا للظهر والعصر، وغسلا للمغرب والعشاء"، وكان يقول:"تؤخر الظهر وتعجل العصر وتؤخر المغرب وتعجل العشاء".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا يَقُولُ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ غُسْلًا وَاحِدًا لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، وَغُسْلًا لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ"، وَكَانَ يَقُولُ:"تُؤَخِّرُ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلُ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلُ الْعِشَاءَ".
عطاء نے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما مستحاضہ کے بارے میں فرماتے تھے کہ وہ ظہر و عصر کے لئے ایک بار غسل کرے گی اور ایک بار مغرب و عشاء کے لئے، نیز وہ فرماتے تھے کہ ظہر کو مؤخر کر کے عصر جلدی پڑھے گی، اور مغرب کو مؤخر کر کے عشاء جلدی پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 831]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 208/1، 286]، [ابن أبى شيبه 127/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 828
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عبيد الله بن موسى، عن عثمان بن الاسود، عن مجاهد في المستحاضة إذا خلفت قروءها: "فإذا كان عند العصر توضات وضوءا سابغا ثم لتاخذ ثوبا، فلتستثفر به، ثم لتصل الظهر والعصر جميعا، ثم لتفعل مثل ذلك، ثم لتصل المغرب والعشاء جميعا، ثم لتفعل مثل ذلك، ثم تصلي الصبح".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا خَلَفَتْ قُرُوءُهَا: "فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْعَصْرِ تَوَضَّأَتْ وُضُوءًا سَابِغًا ثُمَّ لِتَأْخُذْ ثَوْبًا، فَلْتَسْتَثْفِرْ بِهِ، ثُمَّ لِتُصَلِّ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ لِتَفْعَلْ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ لِتُصَلِّ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، ثُمَّ لِتَفْعَلْ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ تُصَلِّي الصُّبْحَ".
مجاہد سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ جب اس کا حیض کا خون گڑ بڑ ہو جائے تو عصر کے وقت اگر یہ گڑ بڑی ہو تو وضو کر کے کپڑا لے کر روئی سے باندھ لے، پھر ظہر و عصر ملا کر پڑھ لے، اور اسی طرح کرتی رہے، پھر مغرب عشاء ملا کر پڑھے، اور ایسا ہی کرتی رہے، پھر صبح کی نماز پڑھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى مجاهد، [مكتبه الشامله نمبر: 832]»
مجاہد تک اس روایت کی سند صحیح ہے، اور صرف امام دارمی نے اس قول کو روایت کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 826 سے 828)
«قروء» «قرء» کی جمع ہے «اقراء» بھی «قرء» کی جمع ہے، اہلِ حجاز میں «قرء» (طہر) پاکی کے ایام کے لئے بولا جاتا ہے اور اہلِ عراق کے نزدیک ایامِ حیض کے لئے بولا جاتا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى مجاهد
حدیث نمبر: 829
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا زكريا بن عدي، عن عبيد الله بن عمرو، عن عبد الكريم، عن عطاء، وسعيد، وعكرمة، قالوا: في المستحاضة: "تغتسل كل يوم لصلاة الاولى والعصر، فتصليهما، وتغتسل للمغرب والعشاء فتصليهما، وتغتسل لصلاة الغداة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَطَاءٍ، وَسَعِيدٍ، وَعِكْرِمَةَ، قَالُوا: فِي الْمُسْتَحَاضَةِ: "تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ لِصَلَاةِ الْأُولَى وَالْعَصْرِ، فَتُصَلِّيهِمَا، وَتَغْتَسِلُ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَتُصَلِّيهِمَا، وَتَغْتَسِلُ لِصَلَاةِ الْغَدَاةِ".
عطاء، سعید، عکرمہ رحمہم اللہ مستحاضہ کے بارے میں فرماتے تھے کہ وہ پہلی نماز (ظہر) اور عصر کے لئے روزانہ ایک مرتبہ غسل کرے گی، اور مغرب عشاء کے لئے ایک بار غسل کر کے دونوں نماز پڑھے گی اور صبح کی نماز کے لئے ایک بار غسل کرے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 833]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف عبدالرزاق 1171] و [المحلي لابن حزم 214/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 830
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا ابو زبيد، حدثنا حصين، عن عبد الله بن شداد، قال: "المستحاضة تغتسل، ثم تجمع بين الظهر والعصر، فإن رات شيئا اغتسلت وجمعت بين المغرب والعشاء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ، ثُمَّ تَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَإِنْ رَأَتْ شَيْئًا اغْتَسَلَتْ وَجَمَعَتْ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
عبداللہ بن شداد نے کہا: زائد حیض والی عورت غسل کرے گی، پھر ظہر عصر ایک ساتھ ملا کر پڑھے گی، اگر کوئی چیز دیکھے تو پھر غسل کرے گی اور مغرب عشاء ملا کر پڑھے گی۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 834]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 296]

وضاحت:
(تشریح احادیث 828 سے 830)
ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ عورت جس کو اپنے حیض کے ایام معلوم ہیں، 5 یا 6 یا 7 دن، اس کے بعد بھی خون جاری رہے تو وہ حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، باقی دنوں میں غسل کر کے نماز پڑھے گی۔
کچھ روایات میں صرف ایک بار شروع میں غسل کر لے، اور جب تک بھی یہ عارضہ ہے، صفائی اور وضو کر کے نماز پڑھے گی، روزہ بھی رکھ سکتی ہے، اور شوہر کے لئے حلال ہوگی۔
بعض روایات میں ہے کہ دن میں ایک بار غسل کر لے۔
بعض روایات میں ہے ظہر اور عصر کے لئے ایک غسل، مغرب و عشاء کے لئے ایک غسل اور فجر کے لئے ایک بار غسل کرے گی۔
مزید تفصیل آگے آرہی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
85. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مِنَ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ وَتُجَامَعُ وَتَصُومُ:
85. مستحاضہ کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 831
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن سمي، قال: سالت سعيد بن المسيب عن المستحاضة، فقال: "تجلس ايام اقرائها، وتغتسل من الظهر إلى الظهر، وتستذفر بثوب، وياتيها زوجها، وتصوم"، فقلت: عمن هذا؟ فاخذ الحصا.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنْ الْمُسْتَحَاضَةِ، فَقَالَ: "تَجْلِسُ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، وَتَغْتَسِلُ مِنْ الظُّهْرِ إِلَى الظُّهْرِ، وَتَسْتَذْفِرُ بِثَوْبٍ، وَيَأْتِيهَا زَوْجُهَا، وَتَصُومُ"، فَقُلْتُ: عَمَّنْ هَذَا؟ فَأَخَذَ الْحَصَا.
سُمَیّ نے کہا: میں نے سعید بن المسیّب سے مستحاضہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: حیض کے دنوں میں بیٹھ رہے گی اور ظہر سے ظہر تک (دن میں) ایک بار غسل کرے گی، اور کس کے کپڑا باندھ لے گی، اس کا شوہر اس سے ہمبستری کر سکتا ہے، وہ روزہ بھی رکھے گی۔ سمی نے کہا: اس طرح کسی نے کہا ہے؟ تو انہوں نے کنکڑیاں اٹھا لیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 835]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 127/1]، [مصنف عبدالرزاق 1169] و [سنن أبى داؤد 198/1]، نیز رقم (839)۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 830)
یعنی ان کا سوال مناسب نہیں تھا اور ایسا مسئلہ اپنی طرف سے نہیں کہا جا سکتا، اس لئے انہوں نے ناراض ہو کر کنکریاں مارنی چاہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 832
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو المغيرة، حدثنا الاوزاعي، حدثنا يحيى بن سعيد، عن سعيد بن المسيب، قال: "تغتسل من ظهر إلى ظهر، وتتوضا لكل صلاة، فإن غلبها الدم استثفرت"، وكان الحسن يقول ذلك.(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، قَالَ: "تَغْتَسِلُ مِنْ ظُهْرٍ إِلَى ظُهْرٍ، وَتَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فَإِنْ غَلَبَهَا الدَّمُ اسْتَثْفَرَتْ"، وَكَانَ الْحَسَنُ يَقُولُ ذَلِكَ.
یحییٰ بن سعید نے سعید بن المسیب سے بیان کیا کہ (مستحاضہ) ظہر سے لے کر ظہر تک کے لئے ایک بار غسل کرے گی اور ہر نماز کے لئے (صرف) وضو کرے گی، اگر خون کی زیادتی ہو تو کس کے کپڑا باندھ لے گی، امام حسن بصری رحمہ اللہ بھی یہی کہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 836]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 301] و [مصنف ابن أبى شيبه 129/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.