سنن دارمي
من كتاب الطهارة
وضو اور طہارت کے مسائل
84. باب في غُسْلِ الْمُسْتَحَاضَةِ:
زائد حیض والی (مستحاضہ) عورت کے غسل کا بیان
حدیث نمبر: 828
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ مُجَاهِدٍ فِي الْمُسْتَحَاضَةِ إِذَا خَلَفَتْ قُرُوءُهَا: "فَإِذَا كَانَ عِنْدَ الْعَصْرِ تَوَضَّأَتْ وُضُوءًا سَابِغًا ثُمَّ لِتَأْخُذْ ثَوْبًا، فَلْتَسْتَثْفِرْ بِهِ، ثُمَّ لِتُصَلِّ الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا، ثُمَّ لِتَفْعَلْ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ لِتُصَلِّ الْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ جَمِيعًا، ثُمَّ لِتَفْعَلْ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ تُصَلِّي الصُّبْحَ".
مجاہد سے مستحاضہ کے بارے میں مروی ہے کہ جب اس کا حیض کا خون گڑ بڑ ہو جائے تو عصر کے وقت اگر یہ گڑ بڑی ہو تو وضو کر کے کپڑا لے کر روئی سے باندھ لے، پھر ظہر و عصر ملا کر پڑھ لے، اور اسی طرح کرتی رہے، پھر مغرب عشاء ملا کر پڑھے، اور ایسا ہی کرتی رہے، پھر صبح کی نماز پڑھے۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح إلى مجاهد، [مكتبه الشامله نمبر: 832]»
مجاہد تک اس روایت کی سند صحیح ہے، اور صرف امام دارمی نے اس قول کو روایت کیا ہے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 826 سے 828)
«قروء» «قرء» کی جمع ہے «اقراء» بھی «قرء» کی جمع ہے، اہلِ حجاز میں «قرء» (طہر) پاکی کے ایام کے لئے بولا جاتا ہے اور اہلِ عراق کے نزدیک ایامِ حیض کے لئے بولا جاتا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى مجاهد