(حديث مقطوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن يونس، حدثنا ابو زبيد، حدثنا حصين، عن عبد الله بن شداد، قال: "المستحاضة تغتسل، ثم تجمع بين الظهر والعصر، فإن رات شيئا اغتسلت وجمعت بين المغرب والعشاء".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ: "الْمُسْتَحَاضَةُ تَغْتَسِلُ، ثُمَّ تَجْمَعُ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ، فَإِنْ رَأَتْ شَيْئًا اغْتَسَلَتْ وَجَمَعَتْ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ".
عبداللہ بن شداد نے کہا: زائد حیض والی عورت غسل کرے گی، پھر ظہر عصر ایک ساتھ ملا کر پڑھے گی، اگر کوئی چیز دیکھے تو پھر غسل کرے گی اور مغرب عشاء ملا کر پڑھے گی۔
وضاحت: (تشریح احادیث 828 سے 830) ان تمام روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ وہ عورت جس کو اپنے حیض کے ایام معلوم ہیں، 5 یا 6 یا 7 دن، اس کے بعد بھی خون جاری رہے تو وہ حیض کے دنوں میں نماز چھوڑ دے گی، باقی دنوں میں غسل کر کے نماز پڑھے گی۔ کچھ روایات میں صرف ایک بار شروع میں غسل کر لے، اور جب تک بھی یہ عارضہ ہے، صفائی اور وضو کر کے نماز پڑھے گی، روزہ بھی رکھ سکتی ہے، اور شوہر کے لئے حلال ہوگی۔ بعض روایات میں ہے کہ دن میں ایک بار غسل کر لے۔ بعض روایات میں ہے ظہر اور عصر کے لئے ایک غسل، مغرب و عشاء کے لئے ایک غسل اور فجر کے لئے ایک بار غسل کرے گی۔ مزید تفصیل آگے آرہی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 834]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 296]