سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 381
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا نعيم بن حماد، حدثنا بقية، عن الاحوص بن حكيم، عن ابيه، قال: سال رجل النبي صلى الله عليه وسلم عن الشر، فقال: "لا تسالوني عن الشر، واسالوني عن الخير، يقولها ثلاثا، ثم قال:"الا إن شر الشر شرار العلماء، وإن خير الخير خيار العلماء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الْأَحْوَصِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشَّرِّ، فَقَالَ: "لَا تَسْأَلُونِي عَنْ الشَّرِّ، وَاسْأَلُونِي عَنْ الْخَيْرِ، يَقُولُهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:"أَلَا إِنَّ شَرَّ الشَّرِّ شِرَارُ الْعُلَمَاءِ، وَإِنَّ خَيْرَ الْخَيْرِ خِيَارُ الْعُلَمَاءِ".
احوص بن حکیم نے اپنے باپ سے روایت کرتے ہوئے کہا: ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے شر کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شر (برائی) کے بارے میں مجھ سے نہ پوچھو، بلکہ بھلائی کے بارے میں مجھ سے سوال کرو، تین بار اسی طرح فرمایا پھر فرمایا: خبردار سب سے بڑی برائی اور شر علماء کا شر ہے، اور سب سے بڑی بھلائی علماء کی بھلائی ہے۔

تخریج الحدیث: «الأحوص ضعيف الحفظ وبقية مدلس وقد عنعن وحكيم بن عمير تابعي فالحديث مرسل أيضا، [مكتبه الشامله نمبر: 382]»
یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں کئی علتیں ہیں، مرسل بھی ہے اور کسی محدث نے اسے روایت نہیں کیا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: الأحوص ضعيف الحفظ وبقية مدلس وقد عنعن وحكيم بن عمير تابعي فالحديث مرسل أيضا
حدیث نمبر: 382
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا سعيد بن عامر، اخبرنا حميد بن الاسود، عن عيسى، قال: سمعت الشعبي، يقول: "إنما كان يطلب هذا العلم من اجتمعت فيه خصلتان: العقل والنسك، فإن كان ناسكا، ولم يكن عاقلا، قال: هذا امر لا يناله إلا العقلاء، فلم يطلبه، وإن كان عاقلا ولم يكن ناسكا، قال: هذا امر لا يناله إلا النساك، فلم يطلبه، فقال الشعبي: ولقد رهبت ان يكون يطلبه اليوم من ليست فيه واحدة منهما: لا عقل ولا نسك".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ عِيسَى، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: "إِنَّمَا كَانَ يَطْلُبُ هَذَا الْعِلْمَ مَنْ اجْتَمَعَتْ فِيهِ خَصْلَتَانِ: الْعَقْلُ وَالنُّسُكُ، فَإِنْ كَانَ نَاسِكًا، وَلَمْ يَكُنْ عَاقِلًا، قَالَ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَنَالُهُ إِلَّا الْعُقَلَاءُ، فَلَمْ يَطْلُبْهُ، وَإِنْ كَانَ عَاقِلًا وَلَمْ يَكُنْ نَاسِكًا، قَالَ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَنَالُهُ إِلَّا النُّسَّاكُ، فَلَمْ يَطْلُبْهُ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ يَكُونَ يَطْلُبُهُ الْيَوْمَ مَنْ لَيْسَتْ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا: لَا عَقْلٌ وَلَا نُسُكٌ".
عیسیٰ نے کہا: میں نے امام شعبی رحمہ اللہ کو کہتے سنا: اس علم کو وہی شخص طلب کرے گا جس میں دو خصلتیں ہوں گی: عقل اور عبادت، اگر عبادت گزار ہو گا اور عاقل نہ ہو گا تو کہے گا: اس (علم) کو صرف عاقل لوگ ہی حاصل کر سکتے ہیں اور اس کی طلب چھوڑ دے گا۔ اور اگر سمجھ دار (عاقل) ہو گا عبادت گزار نہیں تو کہے گا: اس چیز کو تو عبادت گزار ہی حاصل کر سکتے ہیں، لہٰذا اس (علم) کی طلب چھوڑ دے گا۔ امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے خوف ہے کہ آج جو علم کی تلاش میں ہیں، ان میں دونوں میں سے ایک چیز بھی نہ ہو، نہ عقل مندی اور نہ عبادت گزاری۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 383]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابن ابی الدنیا نے اسے [العقل وفضله 51] میں، اور بیہقی نے [شعب الإيمان 1801] میں اسی سند سے ذکر کیا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 383
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا ابو عاصم، قال: زعم لي سفيان، قال: "كان الرجل لا يطلب العلم حتى يتعبد قبل ذلك اربعين سنة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ، قَالَ: زَعَمَ لِي سُفْيَانُ، قَالَ: "كَانَ الرَّجُلُ لَا يَطْلُبُ الْعِلْمَ حَتَّى يَتَعَبَّدَ قَبْلَ ذَلِكَ أَرْبَعِينَ سَنَةً".
ابوعاصم نے کہا کہ سفیان نے اپنا عندیہ بتاتے ہوئے فرمایا: آدمی پہلے چالیس سال تک عبادت کرتا تھا، پھر علم کی طلب و تلاش میں نکلتا تھا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 384]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [المحدث الفاصل 51]

وضاحت:
(تشریح احادیث 375 سے 383)
ابوعاصم: ضحاک بن مخلد ہیں۔
(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چالیس سال بعد نبوت ملی)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 384
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، عن سفيان، عن برد بن سنان ابي العلاء، عن مكحول، قال: "من طلب العلم ليماري به السفهاء، وليباهي به العلماء، او ليصرف به وجوه الناس إليه، فهو في نار جهنم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ بُرْدِ بْنِ سِنَانٍ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: "مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، وَلِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِيَصْرِفَ بِهِ وُجُوهَ النَّاسِ إِلَيْهِ، فَهُوَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ".
مکحول رحمہ اللہ نے فرمایا: جو علم کو اس لئے طلب کرے کہ اس کے ذر یعہ جاہل و بےوقوفوں سے جھگڑا و تکرار کرے، اور علماء سے اس پر فخر کرے، اور لوگوں کے دل اس کے ذریعے اپنی طرف موڑ لے، تو وہ جہنم کی آگ میں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات وهذا إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 385]»
اس قول کے رواۃ ثقات ہیں۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6177]، [جامع بيان العلم 1132] لیکن یہ موقوف ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات وهذا إسناده صحيح
حدیث نمبر: 385
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يحيى بن بسطام، عن يحيى بن حمزة، حدثني النعمان، عن مكحول، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من طلب العلم ليباهي به العلماء، او ليماري به السفهاء، او يريد ان يقبل بوجوه الناس إليه، ادخله الله جهنم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ يُرِيدُ أَنْ يُقْبِلَ بِوُجُوهِ النَّاسِ إِلَيْهِ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ جَهَنَّمَ".
مکحول رحمہ اللہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کسی نے علم اس لئے طلب کیا کہ اس کے ذریعے علماء پر فخر کرے، سفہاء سے تکرار کرے، یا اس کے ذریعہ لوگوں کے دل اپنی طرف متوجہ کرنا چاہے، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أنه مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 386]»
اس حدیث کے رجال ثقات ہیں، اور مرسل روایت ہے، لیکن [صحيح ابن حبان 77] میں اس کا شاہد موجود ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن ماجه 254]، [مستدرك الحاكم 86/1]، [ترمذي 2656، واسناده ضعيف] لیکن ان شواہد سے اس حدیث کو تقویت ملتی ہے اور حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه مرسل
حدیث نمبر: 386
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا إسماعيل بن ابان، حدثنا يحيى بن يمان، عن المنهال بن خليفة، عن مطر الوراق، عن شهر بن حوشب، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: "إنما يحفظ حديث الرجل على قدر نيته".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "إِنَّمَا يُحْفَظُ حَدِيثُ الرَّجُلِ عَلَى قَدْرِ نِيَّتِهِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: آدمی کی بات اس کے خلوص نیت کے بمقدار یاد رکھی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 387]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے «وانفرد به الدارمي» ۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 387
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا يعلى، حدثنا المسعودي، عن القاسم، قال: قال لي عبد الله: "إني لاحسب الرجل ينسى العلم كان يعلمه للخطيئة كان يعملها".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ الْقَاسِمِ، قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ: "إِنِّي لَأَحْسَبُ الرَّجُلَ يَنْسَى الْعِلْمَ كَانَ يَعْلَمُهُ لِلْخَطِيئَةِ كَانَ يَعْمَلُهَا".
قاسم نے کہا: سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: میرے خیال میں آدمی جو علم رکھتا ہے، پھر جو گناہ کرتا ہے اس کی وجہ سے علم کو بھول جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 388]»
اس کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [العلم لأبي خيثمه 132]، [الزهد لابن المبارك 83]، [الزهد لوكيع 269]، [الزهد لأحمد ص: 195، 196]، [حلية الأولياء 131/1]، [جامع بيان العلم 1195]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف
حدیث نمبر: 388
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحكم بن نافع، اخبرنا شعيب بن ابي حمزة، عن ابن ابي حسين، عن شهر بن حوشب، قال: بلغني ان لقمان الحكيم كان يقول لابنه:"يا بني، لا تعلم العلم لتباهي به العلماء، او لتماري به السفهاء، او ترائي به في المجالس، ولا تترك العلم زهدا فيه ورغبة في الجهالة، يا بني، اختر المجالس على عينك، وإذا رايت قوما يذكرون الله، فاجلس معهم، فإنك إن تكن عالما ينفعك علمك، وإن تكن جاهلا يعلموك، ولعل الله ان يطلع عليهم برحمته فيصيبك بها معهم، وإذا رايت قوما لا يذكرون الله، فلا تجلس معهم، فإنك إن تكن عالما لا ينفعك علمك، وإن تكن جاهلا زادوك عيا، ولعل الله ان يطلع عليهم بعذاب فيصيبك معهم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ ابْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ لُقْمَانَ الْحَكِيمَ كَانَ يَقُولُ لِابْنِهِ:"يَا بُنَيَّ، لَا تَعَلَّمْ الْعِلْمَ لِتُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِتُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ تُرَائِيَ بِهِ فِي الْمَجَالِسِ، وَلَا تَتْرُكْ الْعِلْمَ زُهْدًا فِيهِ وَرَغْبَةً فِي الْجَهَالَةِ، يَا بُنَيَّ، اخْتَرْ الْمَجَالِسَ عَلَى عَيْنِكَ، وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، فَاجْلِسْ مَعَهُمْ، فَإِنَّكَ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ، وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا يُعَلِّمُوكَ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِرَحْمَتِهِ فَيُصِيبَكَ بِهَا مَعَهُمْ، وَإِذَا رَأَيْتَ قَوْمًا لَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ، فَلَا تَجْلِسْ مَعَهُمْ، فَإِنَّكَ إِنْ تَكُنْ عَالِمًا لَا يَنْفَعْكَ عِلْمُكَ، وَإِنْ تَكُنْ جَاهِلًا زَادُوكَ عَيًّا، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَطَّلِعَ عَلَيْهِمْ بِعَذَابٍ فَيُصِيبَكَ مَعَهُمْ".
شہر بن حوشب نے کہا: ہمیں یہ بات ملی (پہنچی) ہے کہ لقمان حکیم اپنے بیٹے سے کہتے تھے: بیٹے! علم اس لئے نہ سیکھو کہ اس کے ذریعہ علماء پر فخر کرو، یا سفہاء سے تکرار کرو، یا اس کے ذریعہ مجلسوں میں ریاکاری کرو، اور علم کو بےرغبتی سے اور جہالت میں رغبت سے نہ چھوڑو۔ اے بیٹے! دیکھ بھال کر مجالس اختیار کرو، پس جب تم کسی جماعت کو الله کا ذکر کرتے دیکھو تو ان کے ساتھ بیٹھ جاؤ، کیونکہ اگر تم عالم ہو گے تو تمہارا علم تمہیں نفع دے گا، اور اگر جاہل ہو گے تو وہ لوگ تمہیں سکھائیں گے، اور ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ ان پر رحمت کی نظر فرمائے تو تم کو بھی اس رحمت سے حصہ مل جائے۔ اور اگر تم ایسی جماعت کو دیکھو جو اللہ کے ذکر سے غافل ہیں، تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو، اس لئے کہ اگر تم عالم ہو تو تمہارا علم نفع نہ دے گا، اور اگر تم جاہل ہو تو وہ تمہاری بےچارگی اور بڑھا دیں گے، اور ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ ان پر عذاب ڈال دے اور تمہیں بھی اس کا مزہ چکھنا پڑ جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن إلى شهر بن حوشب، [مكتبه الشامله نمبر: 389]»
یہ روایت موقوف ہے، اور شہر بن حوشب تک سند حسن ہے، اس کو ابن عبدالبر نے [جامع بيان العلم 678] میں ذکر کیا ہے اور اسی کے ہم معنی امام احمد نے [الزهد 153/1] میں اور انہیں کی سند سے ابونعیم نے [حلية 55/9] میں ذکر کیا ہے۔ نیز دیکھئے: رقم (392)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده حسن إلى شهر بن حوشب
حدیث نمبر: 389
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يوسف بن موسى، حدثنا إسحاق بن سليمان، حدثنا حريز، عن سلمان بن سمير، عن كثير بن مرة، قال: "لا تحدث الباطل الحكماء فيمقتوك، ولا تحدث الحكمة للسفهاء فيكذبوك، ولا تمنع العلم اهله فتاثم، ولا تضعه في غير اهله فتجهل، إن عليك في علمك حقا كما ان عليك في مالك حقا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ سُمَيْرٍ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: "لَا تُحَدِّثْ الْبَاطِلَ الْحُكَمَاءَ فَيَمْقُتُوكَ، وَلَا تُحَدِّثْ الْحِكْمَةَ لِلسُّفَهَاءِ فَيُكَذِّبُوكَ، وَلَا تَمْنَعْ الْعِلْمَ أَهْلَهُ فَتَأْثَمَ، وَلَا تَضَعْهُ فِي غَيْرِ أَهْلِهِ فَتُجَهَّلَ، إِنَّ عَلَيْكَ فِي عِلْمِكَ حَقًّا كَمَا أَنَّ عَلَيْكَ فِي مَالِكَ حَقًّا".
کثیر بن مرہ نے کہا: باطل کو حکماء (دانشمندوں) سے بیان نہ کرو، وہ تم سے نفرت کرنے لگیں گے، اور حکمت کی بات سفہاء (بےوقوفوں) سے نہ کہو، وہ تمہیں جھٹلا دیں گے، علم کے اہل لوگوں سے علم کو نہ چھپاؤ تم گنہگار ہو گے، اور نااہل لوگوں کو علم نہ سکھاؤ وہ تم کو جاہل سمجھیں گے، تمہارے علم کا تمہارے اوپر حق ہے جس طرح سے تمہارے مال میں تمہارا حق ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 390]»
اس کی سند صحیح ہے، اور یہ کثیر بن مرة کا قول ہے۔ دیکھئے: [الزهد لأحمد 386]، [المحدث الفاصل 804]، [الجامع لأخلاق الراوي 790]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 390
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا عبد الله بن صالح، حدثني معاوية، ان ابا فروة حدثه، ان عيسى بن مريم عليه السلام، كان يقول: "لا تمنع العلم من اهله فتاثم، ولا تنشره عند غير اهله فتجهل، وكن طبيبا رفيقا يضع دواءه حيث يعلم انه ينفع".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ، أَنَّ أَبَا فَرْوَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عِيسَى بْنَ مَرْيَم عَلَيْهِ السَّلامُ، كَانَ يَقُولُ: "لَا تَمْنَعْ الْعِلْمَ مِنْ أَهْلِهِ فَتَأْثَمَ، وَلَا تَنْشُرْهُ عِنْدَ غَيْرِ أَهْلِهِ فَتُجَهَّلَ، وَكُنْ طَبِيبًا رَفِيقًا يَضَعُ دَوَاءَهُ حَيْثُ يَعْلَمُ أَنَّهُ يَنْفَعُ".
ابوفروہ نے بیان کیا کہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کہا کرتے تھے: علم کے اہل سے علم نہ روکو کیونکہ تم گنہگار ہو گے، اور نا اہل لوگوں میں علم نہ پھیلاؤ کہ تم کو جاہل بنایا جائے، نرم خو طبیب بنو جو دوا کو ایسی جگہ رکھتا ہے جہاں وہ فائدہ دے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه عبد الله بن صالح كاتب الليث وهو ضعيف وفي الإسناد إعضال، [مكتبه الشامله نمبر: 391]»
اس روایت کی سند میں عبداللہ بن صالح ضعیف ہیں، لیکن [جامع بيان العلم 697] میں اس کا تابع موجود ہے۔ نیز دیکھئے: [المحدث الفاصل 808] و [حلية الأولياء 273/7]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف فيه عبد الله بن صالح كاتب الليث وهو ضعيف وفي الإسناد إعضال

Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.