سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 385
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ بِسْطَامَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ، عَنْ مَكْحُولٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِيُبَاهِيَ بِهِ الْعُلَمَاءَ، أَوْ لِيُمَارِيَ بِهِ السُّفَهَاءَ، أَوْ يُرِيدُ أَنْ يُقْبِلَ بِوُجُوهِ النَّاسِ إِلَيْهِ، أَدْخَلَهُ اللَّهُ جَهَنَّمَ".
مکحول رحمہ اللہ نے کہا: رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کسی نے علم اس لئے طلب کیا کہ اس کے ذریعے علماء پر فخر کرے، سفہاء سے تکرار کرے، یا اس کے ذریعہ لوگوں کے دل اپنی طرف متوجہ کرنا چاہے، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «رجاله ثقات غير أنه مرسل، [مكتبه الشامله نمبر: 386]»
اس حدیث کے رجال ثقات ہیں، اور مرسل روایت ہے، لیکن [صحيح ابن حبان 77] میں اس کا شاہد موجود ہے۔ مزید دیکھئے: [ابن ماجه 254]، [مستدرك الحاكم 86/1]، [ترمذي 2656، واسناده ضعيف] لیکن ان شواہد سے اس حدیث کو تقویت ملتی ہے اور حسن کے درجے کو پہنچ جاتی ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات غير أنه مرسل