سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
34. باب التَّوْبِيخِ لِمَنْ يَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَيْرِ اللَّهِ:
بغیر خلوص وللّٰہیت کے جو علم تلاش کرے اس پر ملامت کا بیان
حدیث نمبر: 382
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ الْأَسْوَدِ، عَنْ عِيسَى، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، يَقُولُ: "إِنَّمَا كَانَ يَطْلُبُ هَذَا الْعِلْمَ مَنْ اجْتَمَعَتْ فِيهِ خَصْلَتَانِ: الْعَقْلُ وَالنُّسُكُ، فَإِنْ كَانَ نَاسِكًا، وَلَمْ يَكُنْ عَاقِلًا، قَالَ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَنَالُهُ إِلَّا الْعُقَلَاءُ، فَلَمْ يَطْلُبْهُ، وَإِنْ كَانَ عَاقِلًا وَلَمْ يَكُنْ نَاسِكًا، قَالَ: هَذَا أَمْرٌ لَا يَنَالُهُ إِلَّا النُّسَّاكُ، فَلَمْ يَطْلُبْهُ، فَقَالَ الشَّعْبِيُّ: وَلَقَدْ رَهِبْتُ أَنْ يَكُونَ يَطْلُبُهُ الْيَوْمَ مَنْ لَيْسَتْ فِيهِ وَاحِدَةٌ مِنْهُمَا: لَا عَقْلٌ وَلَا نُسُكٌ".
عیسیٰ نے کہا: میں نے امام شعبی رحمہ اللہ کو کہتے سنا: اس علم کو وہی شخص طلب کرے گا جس میں دو خصلتیں ہوں گی: عقل اور عبادت، اگر عبادت گزار ہو گا اور عاقل نہ ہو گا تو کہے گا: اس (علم) کو صرف عاقل لوگ ہی حاصل کر سکتے ہیں اور اس کی طلب چھوڑ دے گا۔ اور اگر سمجھ دار (عاقل) ہو گا عبادت گزار نہیں تو کہے گا: اس چیز کو تو عبادت گزار ہی حاصل کر سکتے ہیں، لہٰذا اس (علم) کی طلب چھوڑ دے گا۔ امام شعبی رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے خوف ہے کہ آج جو علم کی تلاش میں ہیں، ان میں دونوں میں سے ایک چیز بھی نہ ہو، نہ عقل مندی اور نہ عبادت گزاری۔
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 383]»
اس قول کی سند صحیح ہے۔ ابن ابی الدنیا نے اسے [العقل وفضله 51] میں، اور بیہقی نے [شعب الإيمان 1801] میں اسی سند سے ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح