سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 241
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا اسد بن موسى، حدثنا شعبة، عن عتاب، قال: سمعت انس بن مالك رضي الله عنه، يقول: لولا اني اخشى ان اخطئ لحدثتكم باشياء سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم او قالها رسول الله صلى الله عليه وسلم، وذاك اني سمعته صلى الله عليه وسلم يقول: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَتَّابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، يَقُولُ: لَوْلَا أَنِّي أَخْشَى أَنْ أُخْطِئَ لَحَدَّثْتُكُمْ بِأَشْيَاءَ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَاكَ أَنِّي سَمِعْتُهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
عتاب نے کہا، میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: اگر مجھے غلطی کر جانے کا خوف نہ ہوتا تو میں ایسی چیزیں بیان کرتا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہیں یا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں، اور یہ اس لئے (یعنی بیان نہ کرنے سے احتراز) کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے سنا: جو کوئی جان بوجھ کر میرے اوپر جھوٹ باندھے اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 241]»
اس روایت کی سند صحیح مرفوع ومتفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 107]، [مسلم فى المقدمة 3]، [مسند الطيالسي 97]، [مسند أبى يعلی 2909]، [مجمع الزوائد 635]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 242
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله، اخبرنا ابو داود، عن شعبة، عن عبد العزيز، وعن حماد بن ابي سليمان، وعن التيمي، وعن عتاب مولى ابن هرمز، سمعوا انس بن مالك رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَعَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ، وَعَنْ التَّيْمِيِّ، وَعَنْ عَتَّابٍ مَوْلَى ابْنِ هُرْمُزَ، سَمِعُوا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
ابن ہرمز کے آزاد کردہ غلام عتاب سے مروی ہے، انہوں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے اسے چاہئے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 242]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6290]، [مسند أحمد 113/3] و [مشكل الآثار 166/1-168]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 243
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا احمد بن خالد، حدثنا محمد هو ابن إسحاق، عن معبد بن كعب، عن ابي قتادة رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول على المنبر:"يا ايها الناس، إياكم وكثرة الحديث عني، فمن قال علي، فلا يقل إلا حقا او إلا صدقا، ومن قال علي ما لم اقل، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ إِسْحَاق، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ:"يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِيَّاكُمْ وَكَثْرَةَ الْحَدِيثِ عَنِّي، فَمَنْ قَالَ عَلَيَّ، فَلَا يَقُلْ إِلَّا حَقًّا أَوْ إِلَّا صِدْقًا، وَمَنْ قَالَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
سیدنا ابوقتاده رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر کہتے سنا: لوگو! مجھ سے حدیث زیادہ روایت کرنے سے بچو، اگر کسی کو جرات ہی ہے تو سچی بات بیان کرے، جس نے بھی میرے حوالے سے ایسی بات بیان کی جو میں نے نہیں کہی تو وہ جہنم کو اپنا ٹھکانا بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح محمد بن إسحاق صرح بالتحديث عند أحمد وغيره فانتفت شبهة التدليس، [مكتبه الشامله نمبر: 243]»
اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 6295]، [مسند أحمد 297/5]، [ابن ماجه 35]، [المحدث الفاصل 754]، [مشكل الآثار 172/1] و [المستدرك 111/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح محمد بن إسحاق صرح بالتحديث عند أحمد وغيره فانتفت شبهة التدليس
حدیث نمبر: 244
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا هارون بن معاوية، عن إبراهيم بن سليمان، عن عاصم الاحول، عن محمد بن بشر، عن انس رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من كذب علي متعمدا، فليتبوا مقعده من النار".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ بِشْرٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "مَنْ كَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ باندھے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 244]»
یہ صحیح حدیث ہے، تخریج اوپر گزر چکی ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 236 سے 244)
یہ حدیث متفق علیہ اور بہت سارے طرق سے مروی ہونے کی وجہ سے تواتر کے درجہ کو پہنچتی ہے۔
مطلب اس کا یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی بات منسوب کرنا جو آپ نے نہیں کہی ہو اپنا ٹھکانا جہنم میں بنانا ہے۔
«(أعاذنا اللّٰه وإياكم منه)»
ان احادیث میں ایک طرف حدیث بیان کرنے میں شدید احتیاط کا حکم ہے تو دوسری طرف صحیح احادیث بیان کرنے کا حکم اور اس کی ترغیب بھی ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
26. باب في ذَهَابِ الْعِلْمِ:
26. علم کے اٹھ جانے (ختم ہو جانے) کا بیان
حدیث نمبر: 245
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا جعفر بن عون، اخبرنا هشام، عن ابيه، عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينتزعه من الناس، ولكن: قبض العلم قبض العلماء، فإذا لم يبق عالما، اتخذ الناس رؤساء جهالا، فسئلوا، فافتوا بغير علم، فضلوا واضلوا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ النَّاسِ، وَلَكِنْ: قَبْضُ الْعِلْمِ قَبْضُ الْعُلَمَاءِ، فَإِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا، اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤَسَاءً جُهَّالًا، فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اس کو لوگوں سے چھین لے، بلکہ علم کا اٹھانا علماء کا اٹھا لیا جانا ہے، پس جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنالیں گے، ان سے سوالات کئے جائیں گے اور وہ بنا علم کے فتویٰ دیں گے، اس لئے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرے لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 245]»
اس حدیث کی سند صحیح اور یہ حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 100]، [مسلم 2673]، [صحيح ابن حبان 4571]، [مسند الحميدي 593]، [مصنف ابن أبى شيبه 19436] وغيرهم۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 244)
اس حدیث میں علم اور علماء کے اٹھ جانے کی پیشین گوئی ہے جو پوری ہوتی جارہی ہے، اس لئے جاہلوں کو سردار بنانے اور بے علم علماء کے فتوؤں سے ہوشیار رہنے اور بچنے کی ضرورت ہے۔
اس حدیث کی شرح میں مولانا راز صاحب تحریر فرماتے ہیں: پختہ عالم جو دین کی پوری سمجھ رکھتے ہوں اور احکامِ اسلام کے دقائق و رموز کو بھی جانتے ہوں، ایسے علماء ختم ہو جائیں گے، اور سطحی مدعیانِ علم باقی رہ جائیں گے، جو نا سمجھی کی وجہ سے محض تقلیدِ جامد کی تاریکی میں گرفتار ہوں گے اور اپنے فتوؤں سے خود گمراہ ہوں گے اور دیگر لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے، یہ رائے اور قیاس کے دلدادہ ہوں گے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه
حدیث نمبر: 246
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا موسى بن خالد، اخبرنا معتمر بن سليمان، عن الحجاج، عن الوليد بن عبد الرحمن بن ابي مالك، عن القاسم ابي عبد الرحمن مولى عبد الرحمن بن يزيد، عن ابي امامة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: "خذوا العلم قبل ان يذهب"، قالوا: وكيف يذهب العلم يا نبي الله، وفينا كتاب الله؟، قال: فغضب، ثم قال:"ثكلتكم امهاتكم، اولم تكن التوراة والإنجيل في بني إسرائيل، فلم يغنيا عنهم شيئا؟ إن ذهاب العلم ان يذهب حملته، إن ذهاب العلم ان يذهب حملته".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "خُذُوا الْعِلْمَ قَبْلَ أَنْ يَذْهَبَ"، قَالُوا: وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، وَفِينَا كِتَابُ اللَّهِ؟، قَالَ: فَغَضِبَ، ثُمَّ قَالَ:"ثَكِلَتْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ، أَوَلَمْ تَكُنِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمْ شَيْئًا؟ إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ، إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم حاصل کر لو اس کے ختم ہونے سے پہلے، صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! علم کیسے ختم ہو جائے گا حالانکہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب موجود ہے؟ راوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے، پھر فرمایا: تمہاری مائیں تم کو گم کر دیں، کیا بنی اسرائیل میں توریت و انجیل نہیں تھیں جو انہیں کوئی فائدہ نہ دے سکیں؟ علم کا اٹھ جانا یہ ہے کہ اہل علم اٹھ جائیں، بیشک علم کا اٹھ جانا اہل علم کا اٹھ جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ولكنه حديث حسن بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 246]»
اس روایت کی سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 990]، [جامع بيان العلم 136]، [تاريخ بغداد 212/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ولكنه حديث حسن بشواهده
حدیث نمبر: 247
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا ثابت بن يزيد، حدثنا هلال هو ابن خباب، قال: سالت سعيد بن جبير، قلت: يا ابا عبد الله، ما علامة هلاك الناس؟، قال: "إذا هلك علماؤهم".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا هِلَالٌ هُوَ ابْنُ خَبَّابٍ، قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، مَا عَلَامَةُ هَلَاكِ النَّاسِ؟، قَالَ: "إِذَا هَلَكَ عُلَمَاؤُهُمْ".
ہلال بن خباب نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر رحمہ اللہ سے کہا: اے ابوعبداللہ! لوگوں کے ہلاک ہونے کی علامت کیا ہے؟ کہا: جب ان کے علماء ہلاک ہو جائیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 247]»
اسی روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مصنف ابن أبى شيبه 40/15]، [جامع بيان العلم 1023]، [البدع 213]، [شعب الايمان 1662]، [حلية الأولياء 276/4]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 248
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا مالك بن إسماعيل، حدثنا مسعود بن سعد الجعفي، عن عطاء بن السائب، عن عبد الله بن ربيعة، عن سلمان رضي الله عنه، قال: "لا يزال الناس بخير ما بقي الاول حتى يتعلم او يعلم الآخر، فإن هلك الاول قبل ان يعلم او يتعلم الآخر، هلك الناس".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مَسْعُودُ بْنُ سَعْدٍ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، عَنْ سَلْمَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا بَقِيَ الْأَوَّلُ حَتَّى يَتَعَلَّمَ أَوْ يُعَلِّمَ الْآخِرَ، فَإِنْ هَلَكَ الْأَوَّلُ قَبْلَ أَنْ يُعَلِّمَ أَوْ يَتَعَلَّمَ الْآخِرُ، هَلَكَ النَّاسُ".
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ نے کہا: جب تک پہلے لوگ دوسرے لوگوں کو سکھاتے اور دوسرے ان سے تعلیم حاصل کرتے رہیں گے خیر باقی رہے گا، جب بنا تعلیم دیئے اور دوسرے کے سیکھے بنا پہلا ہلاک ہوا تو لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف مسعود بن سعد متأخر السماع من عطاء، [مكتبه الشامله نمبر: 248]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور امام دارمی کے علاوہ کسی نے روایت نہیں کیا، نیز دوسری سند آگے دیکھئے: رقم (255)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف مسعود بن سعد متأخر السماع من عطاء
حدیث نمبر: 249
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا ابو كدينة، عن قابوس، عن ابيه، عن ابن عباس رضي الله عنه، قال: "هل تدرون ما ذهاب العلم؟، قلنا: لا، قال: ذهاب العلماء".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا أَبُو كُدَيْنَةَ، عَنْ قَابُوسَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "هَلْ تَدْرُونَ مَا ذَهَابُ الْعِلْمِ؟، قُلْنَا: لَا، قَالَ: ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تم جانتے ہو «ذهاب العلم» (یعنی علم کا اٹھ جانا) سے مراد کیا ہے؟ ہم نے کہا نہیں، فرمایا: اس سے مراد علماء کا اٹھ جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 249]»
اس کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 1007]، [مسند أبى يعلی 7074]، [العلم لأبي خيثمه 53]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 250
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن اسعد، حدثنا ابو بكر، عن عاصم، عن ابي وائل، قال: قال حذيفة رضي الله عنه: اتدري كيف ينقص العلم؟، قال: قلت: كما ينفض الثوب، وكما يقسو الدرهم، قال: "لا، وإن ذلك لمنه، قبض العلم: قبض العلماء".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَسْعَدَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: قَالَ حُذَيْفَةُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَتَدْرِي كَيْفَ يُنْقَصُ الْعِلْمُ؟، قَالَ: قُلْتُ: كَمَا يُنْفَضُ الثَّوْبُ، وَكَمَا يَقْسُو الدِّرْهَمُ، قَالَ: "لَا، وَإِنَّ ذَلِكَ لَمِنْهُ، قَبْضُ الْعِلْمِ: قَبْضُ الْعُلَمَاءِ".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو علم کیسے کم ہو گا؟ راوی نے کہا: جیسے کپڑا سکڑتا ہے اور درہم کھوٹا ہو جاتا ہے۔ فرمایا: نہیں، یہ بھی ایسا ہی ہے لیکن علم کا قبض ہونا علماء کا قبض ہونا ہے۔

تخریج الحدیث: «في إسناده محمد بن أسعد منكر الحديث، [مكتبه الشامله نمبر: 250]»
اس روایت کی یہ سند ضعیف ہے اور اس کو صرف امام دارمی نے روایت کیا ہے لیکن معنی صحیح ہے۔ «(كما مر)»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده محمد بن أسعد منكر الحديث

Previous    21    22    23    24    25    26    27    28    29    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.