سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
مقدمہ
26. باب في ذَهَابِ الْعِلْمِ:
26. علم کے اٹھ جانے (ختم ہو جانے) کا بیان
حدیث نمبر: 246
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا موسى بن خالد، اخبرنا معتمر بن سليمان، عن الحجاج، عن الوليد بن عبد الرحمن بن ابي مالك، عن القاسم ابي عبد الرحمن مولى عبد الرحمن بن يزيد، عن ابي امامة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: "خذوا العلم قبل ان يذهب"، قالوا: وكيف يذهب العلم يا نبي الله، وفينا كتاب الله؟، قال: فغضب، ثم قال:"ثكلتكم امهاتكم، اولم تكن التوراة والإنجيل في بني إسرائيل، فلم يغنيا عنهم شيئا؟ إن ذهاب العلم ان يذهب حملته، إن ذهاب العلم ان يذهب حملته".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، أَخْبَرَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي مَالِكٍ، عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: "خُذُوا الْعِلْمَ قَبْلَ أَنْ يَذْهَبَ"، قَالُوا: وَكَيْفَ يَذْهَبُ الْعِلْمُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ، وَفِينَا كِتَابُ اللَّهِ؟، قَالَ: فَغَضِبَ، ثُمَّ قَالَ:"ثَكِلَتْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ، أَوَلَمْ تَكُنِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ، فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمْ شَيْئًا؟ إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ، إِنَّ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يَذْهَبَ حَمَلَتُهُ".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علم حاصل کر لو اس کے ختم ہونے سے پہلے، صحابہ کرام نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! علم کیسے ختم ہو جائے گا حالانکہ ہمارے پاس اللہ کی کتاب موجود ہے؟ راوی نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ میں آ گئے، پھر فرمایا: تمہاری مائیں تم کو گم کر دیں، کیا بنی اسرائیل میں توریت و انجیل نہیں تھیں جو انہیں کوئی فائدہ نہ دے سکیں؟ علم کا اٹھ جانا یہ ہے کہ اہل علم اٹھ جائیں، بیشک علم کا اٹھ جانا اہل علم کا اٹھ جانا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ولكنه حديث حسن بشواهده، [مكتبه الشامله نمبر: 246]»
اس روایت کی سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف ہیں، لیکن اس حدیث کے شواہد صحیحہ موجود ہیں۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 990]، [جامع بيان العلم 136]، [تاريخ بغداد 212/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة ولكنه حديث حسن بشواهده


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.