سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
حدیث نمبر: 221
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا هارون، عن حفص بن غياث، عن ليث، عن الحكم، عن محمد بن علي، قال: "لا تجالسوا اصحاب الخصومات، فإنهم يخوضون في آيات الله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: "لَا تُجَالِسُوا أَصْحَابَ الْخُصُومَاتِ، فَإِنَّهُمْ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ".
محمد بن علی نے کہا: فلسفی لوگوں کے پاس نہ بیٹھو، یہ الله تعالیٰ کی آیات میں عیب نکالتے ہیں (یا عیب جوئی کرتے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 221]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور اس اثر کو ابن بطہ نے [الإبانة 383، 384] میں ذکر کیا ہے۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 218 سے 221)
گرچہ اس اثر کی سند میں ضعف ہے لیکن یہ بات سورة انعام کی آیت نمبر (68) کے عین مطابق ہے۔
ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ: اور آپ جب ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں، تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہو جائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں، اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالموں کے پاس نہ بیٹھیں)۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم
حدیث نمبر: 222
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا الحسين بن منصور، حدثنا ابو اسامة، عن شريك، عن مبارك، عن الحسن، قال: "سنتكم والله الذي لا إله إلا هو بينهما: بين الغالي والجافي، فاصبروا عليها رحمكم الله، فإن اهل السنة كانوا اقل الناس فيما مضى، وهم اقل الناس فيما بقي: الذين لم يذهبوا مع اهل الإتراف في إترافهم، ولا مع اهل البدع في بدعهم، وصبروا على سنتهم حتى لقوا ربهم، فكذلكم إن شاء الله فكونوا".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ شريك، عَنْ مُبَارَكٍ، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "سُنَّتُكُمْ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ بَيْنَهُمَا: بَيْنَ الْغَالِي وَالْجَافِي، فَاصْبِرُوا عَلَيْهَا رَحِمَكُمْ اللَّهُ، فَإِنَّ أَهْلَ السُّنَّةِ كَانُوا أَقَلَّ النَّاسِ فِيمَا مَضَى، وَهُمْ أَقَلُّ النَّاسِ فِيمَا بَقِيَ: الَّذِينَ لَمْ يَذْهَبُوا مَعَ أَهْلِ الْإِتْرَافِ فِي إِتْرَافِهِمْ، وَلَا مَعَ أَهْلِ الْبِدَعِ فِي بِدَعِهِمْ، وَصَبَرُوا عَلَى سُنَّتِهِمْ حَتَّى لَقُوا رَبَّهُمْ، فَكَذَلِكُمْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ فَكُونُوا".
حسن رحمہ اللہ نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں تمہاری سنت (کی پیروی) غلو کرنے والے یا اعراض کرنے والے کے مابین ہے، پس تم اس درمیانی راستے کو اپناؤ اللہ تم پر رحم فرمائے، پچھلے زمانے میں بھی سنت کے شیدائی لوگوں میں سب سے کم تھے اور آنے والے باقی زمانے میں بھی سب سے کم ہوں گے، جنہوں نے سرکش لوگوں کی ان کی سرکشتی میں، اور بدعتیوں کی ان کی بدعت میں پیروی نہیں کی، اور اپنے سنت طریقے پر جمے رہے یہاں تک کہ اپنے رب سے جا ملے، سو تم بھی اللہ کے حکم سے انہیں کی طرح ہو جاؤ۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف المبارك بن فضالة يدلس ويسوي وقد عنعن، [مكتبه الشامله نمبر: 222]»
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔ دیکھئے: [الباعث لأبي شامة ص: 26]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف المبارك بن فضالة يدلس ويسوي وقد عنعن
حدیث نمبر: 223
Save to word اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا موسى بن خالد، حدثنا عيسى بن يونس، عن الاعمش، عن عمارة، ومالك بن الحارث، عن عبد الرحمن بن يزيد، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: "القصد في السنة خير من الاجتهاد في البدعة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ، وَمَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: "الْقَصْدُ فِي السُّنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الِاجْتِهَادِ فِي الْبِدْعَةِ".
سیدنا عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سنت کی میانہ روی بدعت میں مشقت برداشت کرنے سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 223]»
اس روایت کی سند جید ہے، اور بہت سے محدثین نے اسے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [شرح اعتقاد أهل السنة 14، 114]، [المستدرك 103/1]، [الفقيه 148/1]، [السنة للمروزي 88] و [جامع بيان العلم 2334]

وضاحت:
(تشریح احادیث 221 سے 223)
ان تمام آثار و احادیث سے ثابت ہوا کہ: سنّت کو لازم پکڑنا چاہئے اور بدعت سے، بدعتی سے، نیز رائے زنی اور قیاس آرائی سے بچنا چاہئے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد
24. باب الاِقْتِدَاءِ بِالْعُلَمَاءِ:
24. علماء کی اقتداء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 224
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا منصور بن سلمة الخزاعي، عن شريك، عن ابي حمزة، عن إبراهيم، قال: "لقد ادركت اقواما لو لم يجاوز احدهم ظفرا، لما جاوزته، كفى إزراء على قوم ان تخالف افعالهم".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: "لَقَدْ أَدْرَكْتُ أَقْوَامًا لَوْ لَمْ يُجَاوِزْ أَحَدُهُمْ ظِفْرًا، لَمَا جَاوَزْتُهُ، كَفَى إِزْرَاءً عَلَى قَوْمٍ أَنْ تُخَالَفَ أَفْعَالُهُمْ".
امام ابراہیم النخعی رحمہ اللہ نے فرمایا: میں نے اسلاف کو پایا، اگر ان میں سے کوئی ناخن کے برابر تجاوز نہ کرتا تو میں بھی اس سے آگے نہ بڑھتا (یعنی تجاوز نہ کرتا)۔ کسی قوم کی رسوائی کے لئے کافی ہے کہ تم ان کے افعال کی مخالفت کرو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف أبي حمزة وهو: ميمون القصاب، [مكتبه الشامله نمبر: 224]»
اس اثر کی سند ابوحمزه میمون القصاب کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن [حلية الأولياء 227/4] میں اسی کے ہم معنی روایت دوسری صحیح سند سے موجود ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف أبي حمزة وهو: ميمون القصاب
حدیث نمبر: 225
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا يعلى، حدثنا عبد الملك، عن عطاء: اطيعوا الله واطيعوا الرسول واولي الامر منكم سورة النساء آية 59، قال: "اولو العلم والفقه، وطاعة الرسول: اتباع الكتاب والسنة".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ عَطَاءٍ: أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الأَمْرِ مِنْكُمْ سورة النساء آية 59، قَالَ: "أُولُو الْعِلْمِ وَالْفِقْهِ، وَطَاعَةُ الرَّسُولِ: اتِّبَاعُ الْكِتَابِ وَالسُّنَّةِ".
عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ نے آیت «﴿أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ....﴾» [النسا: 59/4] کی تفسیر میں کہا «اولي الامر» اہل علم و فقہ ہیں اور «طاعة الرسول» کتاب و سنت کی اتباع ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 225]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [تفسير الطبري 147/5]، [الفقيه 101]، [الدر المنثور 176/2]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 226
Save to word اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن يوسف، حدثنا إبراهيم بن ادهم، قال: سالت ابن شبرمة عن شيء، وكانت عندي مسالة شديدة، فقلت: رحمك الله، انظر فيها، قال: "إذا وضح لي الطريق، ووجدت الاثر، لم احبس".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَدْهَمَ، قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ شُبْرُمَةَ عَنْ شَيْءٍ، وَكَانَتْ عِنْدِي مَسْأَلَةٌ شَدِيدَةٌ، فَقُلْتُ: رَحِمَكَ اللَّهُ، انْظُرْ فِيهَا، قَالَ: "إِذَا وَضَحَ لِيَ الطَّرِيقُ، وَوَجَدْتُ الْأَثَرَ، لَمْ أَحْبَسْ".
ابراہیم بن ادھم نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن شبرمۃ سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا جس کا مسئلہ میرے لئے بہت اہم تھا، میں نے عرض کیا: اللہ آپ پر رحم فرمائے اس بارے میں غور کیجئے، انہوں نے کہا: اگر میری سمجھ میں آ گیا اور حدیث میں مجھے مل گیا تو قطعاً توقف نہیں کروں گا۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 226]»
اس اثر کی سند صحیح ہے اور یہ اثر کہیں اور نہ مل سکا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 227
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عثمان بن الهيثم، حدثنا عوف، عن رجل يقال له سليمان بن جابر من اهل هجر، قال: قال ابن مسعود، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تعلموا العلم وعلموه الناس، تعلموا الفرائض وعلموه الناس، تعلموا القرآن وعلموه الناس، فإني امرؤ مقبوض، والعلم سينقص وتظهر الفتن حتى يختلف اثنان في فريضة لا يجدان احدا يفصل بينهما".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ رَجُلٍ يُقَالُ لَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ جَابِرٍ مِنْ أَهْلِ هَجَرَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "تَعَلَّمُوا الْعِلْمَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، تَعَلَّمُوا الْفَرَائِضَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، تَعَلَّمُوا الْقُرْآنَ وَعَلِّمُوهُ النَّاسَ، فَإِنِّي امْرُؤٌ مَقْبُوضٌ، وَالْعِلْمُ سَيُنْقَصُ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ حَتَّى يَخْتَلِفَ اثْنَانِ فِي فَرِيضَةٍ لَا يَجِدَانِ أَحَدًا يَفْصِلُ بَيْنَهُمَا".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: علم سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ، علم فرائض سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھلاؤ، قرآن سیکھو اور اسے لوگوں کو سکھاؤ، یقیناً میں وفات پانے والا ہوں اور علم بھی سکڑتا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے یہاں تک کہ دو آدمی کسی فریضے کے بارے میں اختلاف کریں گے تو کوئی ایسا نہیں ملے گا جو ان کے درمیان فیصلہ کر دے۔

تخریج الحدیث: «في إسناده ثلاث علل: ضعف عثمان بن الهيثم والانقطاع وجهالة سليمان، [مكتبه الشامله نمبر: 227]»
اس روایت کی سند میں کئی علل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، گرچہ بہت سے محدثین نے اسے ذکر کیا ہے۔ دیکھئے: [ترمذي2092]، [نسائي 6306]، [المستدرك 333/4]، [دارقطني 82/4]، [بيهقي 208/6]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: في إسناده ثلاث علل: ضعف عثمان بن الهيثم والانقطاع وجهالة سليمان
حدیث نمبر: 228
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا عمر بن ابي خليفة، قال: سمعت زياد بن مخراق ذكر، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنه، قال: ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم معاذ بن جبل، وابا موسى إلى اليمن , قال: "تساندا وتطاوعا، وبشرا ولا تنفرا"، فقدما اليمن، فخطب الناس معاذ فحضهم على الإسلام، وامرهم بالتفقه في القرآن، وقال: إذا فعلتم ذلك، فاسالوني اخبركم عن اهل الجنة من اهل النار، فمكثوا ما شاء الله ان يمكثوا، فقالوا لمعاذ: قد كنت امرتنا إذا نحن تفقهنا وقرانا ان نسالك فتخبرنا باهل الجنة من اهل النار، فقال لهم معاذ: إذا ذكر الرجل بخير، فهو من اهل الجنة، وإذا ذكر بشر فهو من اهل النار.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ مِخْرَاقٍ ذَكَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ , قَالَ: "تَسَانَدَا وَتَطَاوَعَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا"، فَقَدِمَا الْيَمَنَ، فَخَطَبَ النَّاسَ مُعَاذٌ فَحَضَّهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَأَمَرَهُمْ بِالتَّفَقُّهِ فِي الْقُرْآنِ، وَقَالَ: إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ، فَاسْأَلُونِي أُخْبِرْكُمْ عَنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَمَكَثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثُوا، فَقَالُوا لِمُعَاذٍ: قَدْ كُنْتَ أَمَرْتَنَا إِذَا نَحْنُ تَفَقَّهْنَا وَقَرَأْنَا أَنْ نَسْأَلَكَ فَتُخْبِرَنَا بِأَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَ لَهُمْ مُعَاذٌ: إِذَا ذُكِرَ الرَّجُلُ بِخَيْرٍ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِذَا ذُكِرَ بِشَرٍّ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ.
روایت کیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: تم دونوں اعتماد رکھنا، اور ایک دوسرے کی بات ماننا، آسانی کرنا اور نفرت نہ پھیلانا، چنانچہ یہ دونوں حضرات یمن پہنچے تو سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور لوگوں کو اسلام پر ابھارا اور انہیں قرآن کو سمجھنے کا حکم دیا اور کہا: جب تم نے ایسا کر لیا تو پھر مجھ سے پوچھنا، میں تمہیں جنت و جہنم والے لوگوں کے بارے میں بتاؤں گا، لہٰذا جب تک اللہ کی مشیت رہی وہ لوگ خاموش رہے، پھر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ اگر ہم نے قرآن کو سمجھ لیا تو آپ سے سوال کریں گے تو آپ ہمیں جنتی اور جہنمی لوگوں کے بارے میں بتائیں گے، چنانچہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب آدمی کو بھلائی کے ساتھ یاد کیا جائے تو وہ جنتی لوگوں میں سے ہے، اور برائی کے ساتھ یاد کیا جائے تو جہنمیوں میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لانقطاعه: زياد بن مخراق لم يسمع من ابن عمر فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 228]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لیکن «تساندا....» مرفوع صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 765] و [مسند أبي يعلی 7319]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه: زياد بن مخراق لم يسمع من ابن عمر فيما نعلم
حدیث نمبر: 229
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم، حدثنا يحيى بن سعيد القطان، عن عبيد الله، قال: سمعت سعيد بن ابي سعيد يحدث، عن ابيه، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قيل: يا رسول الله، اي الناس اكرم؟، قال: "اتقاهم"، قالوا: ليس عن هذا نسالك، قال:"فيوسف بن يعقوب نبي الله بن نبي الله بن خليل الله"، قالوا: ليس عن هذا نسالك، قال:"فعن معادن العرب تسالوني؟ خيارهم في الجاهلية خيارهم في الإسلام إذا فقهوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَكْرَمُ؟، قَالَ: "أَتْقَاهُمْ"، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ:"فَيُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ نَبِيُّ اللَّهِ بْنُ نَبِيِّ اللَّهِ بْنِ خَلِيلِ اللَّهِ"، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ:"فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي؟ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ شریف کون ہے؟ فرمایا: جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو، عرض کیا کہ ہم اس کے متعلق نہیں پوچھ رہے ہیں، فرمایا: پھر اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ (سب سے زیادہ شریف ہیں)، صحابہ نے عرض کیا: ہم اس کے متعلق بھی نہیں پوچھتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھا عرب کے خاندانوں کے بارے میں پوچھتے ہو؟ سنو جو جاہلیت میں شریف ہیں اسلام میں بھی شریف ہیں جب کہ دین کی سمجھ انہیں آ جائے۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 229]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3374]، [مسلم 2378]، [ابويعلی 6070]، [ابن حبان 92] و [مسند الحميدي 1076]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو متفق عليه
حدیث نمبر: 230
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا عبد الله هو ابن صالح، حدثني الليث، عن يزيد بن عبد الله بن اسامة بن الهادي، عن عبد الوهاب، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن معاوية رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: "من يرد الله به خيرا، يفقهه في الدين".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُسَامَةَ بْنِ الْهَاديِ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُعَاوِيَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا، يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ".
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی چاہتا ہے اس کو دین کی سمجھ دے دیتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 230]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 71، 7312]، [مسلم 1037]، [أبويعلی 7381]، [ابن حبان 89] و [الفقيه والمتفقه 9]

وضاحت:
(تشریح احادیث 223 سے 230)
اس حدیث میں علم حاصل کرنے کی اور عالم و فقیہ کی فضیلت ہے، نیز اس میں علومِ دینیہ حاصل کرنے والوں کے لئے بشارت بھی ہے کہ ان کی یہ رہنمائی باری تعالیٰ کی خاص عنایت سے ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف عبد الله بن صالح كاتب الليث ولكن الحديث متفق عليه

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.