(حديث مقطوع) اخبرنا هارون، عن حفص بن غياث، عن ليث، عن الحكم، عن محمد بن علي، قال: "لا تجالسوا اصحاب الخصومات، فإنهم يخوضون في آيات الله".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: "لَا تُجَالِسُوا أَصْحَابَ الْخُصُومَاتِ، فَإِنَّهُمْ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِ اللَّهِ".
محمد بن علی نے کہا: فلسفی لوگوں کے پاس نہ بیٹھو، یہ الله تعالیٰ کی آیات میں عیب نکالتے ہیں (یا عیب جوئی کرتے ہیں)۔
وضاحت: (تشریح احادیث 218 سے 221) گرچہ اس اثر کی سند میں ضعف ہے لیکن یہ بات سورة انعام کی آیت نمبر (68) کے عین مطابق ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: (ترجمہ: ”اور آپ جب ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں، تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہو جائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں، اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالموں کے پاس نہ بیٹھیں“)۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم، [مكتبه الشامله نمبر: 221]» اس روایت کی سند ضعیف ہے، اور اس اثر کو ابن بطہ نے [الإبانة 383، 384] میں ذکر کیا ہے۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف ليث بن أبي سليم