Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
24. باب الاِقْتِدَاءِ بِالْعُلَمَاءِ:
علماء کی اقتداء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 228
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ مِخْرَاقٍ ذَكَرَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: أَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، وَأَبَا مُوسَى إِلَى الْيَمَنِ , قَالَ: "تَسَانَدَا وَتَطَاوَعَا، وَبَشِّرَا وَلَا تُنَفِّرَا"، فَقَدِمَا الْيَمَنَ، فَخَطَبَ النَّاسَ مُعَاذٌ فَحَضَّهُمْ عَلَى الْإِسْلَامِ، وَأَمَرَهُمْ بِالتَّفَقُّهِ فِي الْقُرْآنِ، وَقَالَ: إِذَا فَعَلْتُمْ ذَلِكَ، فَاسْأَلُونِي أُخْبِرْكُمْ عَنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَمَكَثُوا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثُوا، فَقَالُوا لِمُعَاذٍ: قَدْ كُنْتَ أَمَرْتَنَا إِذَا نَحْنُ تَفَقَّهْنَا وَقَرَأْنَا أَنْ نَسْأَلَكَ فَتُخْبِرَنَا بِأَهْلِ الْجَنَّةِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ، فَقَالَ لَهُمْ مُعَاذٌ: إِذَا ذُكِرَ الرَّجُلُ بِخَيْرٍ، فَهُوَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَإِذَا ذُكِرَ بِشَرٍّ فَهُوَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ.
روایت کیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ بن جبل اور سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: تم دونوں اعتماد رکھنا، اور ایک دوسرے کی بات ماننا، آسانی کرنا اور نفرت نہ پھیلانا، چنانچہ یہ دونوں حضرات یمن پہنچے تو سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور لوگوں کو اسلام پر ابھارا اور انہیں قرآن کو سمجھنے کا حکم دیا اور کہا: جب تم نے ایسا کر لیا تو پھر مجھ سے پوچھنا، میں تمہیں جنت و جہنم والے لوگوں کے بارے میں بتاؤں گا، لہٰذا جب تک اللہ کی مشیت رہی وہ لوگ خاموش رہے، پھر سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ اگر ہم نے قرآن کو سمجھ لیا تو آپ سے سوال کریں گے تو آپ ہمیں جنتی اور جہنمی لوگوں کے بارے میں بتائیں گے، چنانچہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: جب آدمی کو بھلائی کے ساتھ یاد کیا جائے تو وہ جنتی لوگوں میں سے ہے، اور برائی کے ساتھ یاد کیا جائے تو جہنمیوں میں سے ہے۔

تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده ضعيف لانقطاعه: زياد بن مخراق لم يسمع من ابن عمر فيما نعلم، [مكتبه الشامله نمبر: 228]»
اس روایت کی سند میں انقطاع ہے، لیکن «تساندا....» مرفوع صحیح ہے۔ دیکھئے: [مجمع الزوائد 765] و [مسند أبي يعلی 7319]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لانقطاعه: زياد بن مخراق لم يسمع من ابن عمر فيما نعلم