سنن دارمي
مقدمه
مقدمہ
24. باب الاِقْتِدَاءِ بِالْعُلَمَاءِ:
علماء کی اقتداء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 229
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ أَبِي سَعِيدٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ النَّاسِ أَكْرَمُ؟، قَالَ: "أَتْقَاهُمْ"، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ:"فَيُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ نَبِيُّ اللَّهِ بْنُ نَبِيِّ اللَّهِ بْنِ خَلِيلِ اللَّهِ"، قَالُوا: لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ، قَالَ:"فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي؟ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقُهُوا".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ شریف کون ہے؟ فرمایا: ”جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہو“، عرض کیا کہ ہم اس کے متعلق نہیں پوچھ رہے ہیں، فرمایا: ”پھر اللہ کے نبی یوسف بن نبی اللہ بن نبی اللہ بن خلیل اللہ (سب سے زیادہ شریف ہیں)“، صحابہ نے عرض کیا: ہم اس کے متعلق بھی نہیں پوچھتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا عرب کے خاندانوں کے بارے میں پوچھتے ہو؟ سنو جو جاہلیت میں شریف ہیں اسلام میں بھی شریف ہیں جب کہ دین کی سمجھ انہیں آ جائے۔“
تخریج الحدیث: تحقيق الحديث: حسين سليم أسد الداراني: «إسناده صحيح وهو متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 229]»
یہ حدیث صحیح متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 3374]، [مسلم 2378]، [ابويعلی 6070]، [ابن حبان 92] و [مسند الحميدي 1076]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو متفق عليه