حدثنا آدم، قال: حدثنا شعبة، قال: حدثنا رجل من اسلم، يقال له: مجزاة، قال: سمعت عبد الله بن ابي اوفى، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يدعو: ”اللهم لك الحمد ملء السماوات وملء الارض، وملء ما شئت من شيء بعد، اللهم طهرني بالبرد والثلج والماء البارد، اللهم طهرني من الذنوب، ونقني كما ينقى الثوب الابيض من الدنس.“حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ، يُقَالُ لَهُ: مَجْزَأَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَاوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ، وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَيْءٍ بَعْدُ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي بِالْبَرْدِ وَالثَّلْجِ وَالْمَاءِ الْبَارِدِ، اللَّهُمَّ طَهِّرْنِي مِنَ الذُّنُوبِ، وَنَقِّنِي كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ.“
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: ”اے اللہ! تیرے لیے سب تعریف ہے، آسمان و زمین کے بھراؤ کے برابر اور اس چیز کے بھراؤ کے برابر جو تو چاہے اس کے بعد۔ اے اللہ! مجھے پاک کر دے اولوں، برف اور ٹھنڈے پانی کے ساتھ۔ اے الله! مجھ کو گناہوں سے پاک صاف کر دے اور مجھے ایسا صاف کر جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الصلاة، باب ما يقول إذا رفع رأسه من الركوع: 476»
حدثنا عبد الغفار بن داود قال: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن موسى بن عقبة، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، قال: كان من دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اللهم إني اعوذ بك من زوال نعمتك، وتحول عافيتك، وفجاة نقمتك، وجميع سخطك.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَأَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ بھی تھا: ”اے اللہ! میں تیری نعمتوں کے زائل ہونے، تیری عافیت کے بدل جانے، تیری اچانک پکڑ، اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2739 و أبوداؤد: 1545 و النسائي فى الكبرىٰ: 1900»
حدثنا خلاد بن يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن المقدام بن شريح بن هانئ، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا راى ناشئا في افق من آفاق السماء، ترك عمله، وإن كان في صلاة ثم اقبل عليه، فإن كشفه الله حمد الله، وإن مطرت، قال: ”اللهم صيبا نافعا.“حَدَّثَنَا خَلادُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا فِي أُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَاءِ، تَرَكَ عَمَلَهُ، وَإِنْ كَانَ فِي صَلاةٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْهِ، فَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنْ مَطَرَتْ، قَالَ: ”اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کناروں میں سے کسی کنارے میں پھیلا ہوا بادل دیکھتے تو اپنا کام چھوڑ دیتے خواہ نماز میں ہوتے۔ پھر اس کی طرف متوجہ ہو جاتے۔ اگر اللہ تعالیٰ اسے ہٹا دیتا تو اللہ کی تعریف کرتے اور اگر بارش ہوتی تو فرماتے: ”اے اللہ! اس کو بہت برسنے والی اور نفع بخش بارش بنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الأدب، باب ما يقول إذا هاجت الريح: 5099 و ابن ماجه: 3889 و الدعاء رواه البخاري فى صحيحه: 1032 - الصحيحة: 2757»
حدثنا مسدد، قال: حدثنا يحيى، عن إسماعيل قال: حدثني قيس، قال: اتيت خبابا، وقد اكتوى سبعا، وقال: لولا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهانا ان ندعو بالموت لدعوت به.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: أَتَيْتُ خَبَّابًا، وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا، وَقَالَ: لَوْلا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ.
سیدنا قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور اس وقت انہوں نے اپنے جسم میں سات جگہ داغ دے رکھا تھا۔ شدید تکلیف کے باعث انہوں نے فرمایا: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اپنے لیے موت کی دعا کرتا۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6349 و مسلم: 2681 و النسائي: 1823 و الترمذي: 970 و ابن ماجه: 4163»
حدثنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الملك بن الصباح، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابن ابي موسى، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يدعو بهذا الدعاء: ”رب اغفر لي خطيئتي وجهلي، وإسرافي في امري كله، وما انت اعلم به مني، اللهم اغفر لي خطئي كله، وعمدي وجهلي وهزلي، وكل ذلك عندي. اللهم اغفر لي ما قدمت وما اخرت، وما اسررت وما اعلنت، انت المقدم وانت المؤخر، وانت على كل شيء قدير.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو بِهَذَا الدُّعَاءِ: ”رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي، وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي كُلِّهِ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطَئِي كُلَّهُ، وَعَمْدِي وَجَهْلِي وَهَزْلِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي. اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ.“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان الفاظ کے ساتھ دعا فرمایا کرتے تھے: ”اے میرے پروردگار! میری خطا، جہالت اور ہر کام میں حد سے آگے بڑھ جانے کو معاف فرما، اور وہ سب کچھ معاف فرما جو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میرے جان بوجھ کر کیے ہوئے، جہالت اور مذاق میں کیے ہوئے تمام گناہ معاف فرما۔ اور یہ سب گناہ مجھ سے سرزد ہوئے۔ اے اللہ! میرے اگلے پچھلے گناہ، اور پوشیدہ اور ظاہر گناہ سب معاف فرما دے۔ تو ہی آگے کرنے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے، اور تو ہر چیز پر قادر ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6398 و مسلم: 2719»
حدثنا ابن المثنى، قال: حدثنا عبيد الله بن عبد المجيد، قال: حدثنا إسرائيل، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن ابي بكر بن ابي موسى، عن ابي موسى الاشعري، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يدعو: ”اللهم اغفر لي خطيئتي وجهلي وإسرافي في امري، وما انت اعلم به مني، اللهم اغفر لي هزلي وجدي، وخطئي وعمدي، وكل ذلك عندي.“حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَجِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَدْعُو: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي وَجَهْلِي وَإِسْرَافِي فِي أَمْرِي، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي هَزْلِي وَجَدِّي، وَخَطَئِي وَعَمْدِي، وَكُلُّ ذَلِكَ عِنْدِي.“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: ”اے اللہ! میرے گناہ، میری جہالتیں، اور میرے کاموں میں حد سے بڑھ جانے کو معاف فرما۔ اور میرا ہر وہ گناہ معاف فرما جسے تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے۔ اے اللہ! میرے مذاق اور سنجیدگی میں کیے ہوئے گناہ، نیز میری خطائیں اور جان بوجھ کر کیے ہوئے گناہ معاف فرما اور یہ سب گناہ میں نے کیے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6399 و مسلم: 2719»
حدثنا ابو عاصم، عن حيوة، قال: حدثنا عقبة بن مسلم، سمع ابا عبد الرحمن الحبلي، عن الصنابحي، عن معاذ بن جبل، قال: اخذ بيدي النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ”يا معاذ“، قلت: لبيك، قال: ”إني احبك“، قلت: وانا والله احبك، قال: ”الا اعلمك كلمات تقولها في دبر كل صلاتك؟“ قلت: نعم، قال: ”قل: اللهم اعني على ذكرك، وشكرك، وحسن عبادتك.“حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُسْلِمٍ، سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: أَخَذَ بِيَدِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: ”يَا مُعَاذُ“، قُلْتُ: لَبَّيْكَ، قَالَ: ”إِنِّي أُحِبُّكَ“، قُلْتُ: وَأَنَا وَاللَّهِ أُحِبُّكَ، قَالَ: ”أَلا أُعَلِّمُكَ كَلِمَاتٍ تَقُولُهَا فِي دُبُرِ كُلِّ صَلاتِكَ؟“ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى ذِكْرِكَ، وَشُكْرِكَ، وَحُسْنِ عِبَادَتِكَ.“
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”اے معاذ“ میں نے عرض کیا: میں حاضر ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میں تجھ سے محبت کرتا ہوں۔“ میں نے عرض کیا: میں بھی اللہ کی قسم آپ سے محبت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسے كلمات نہ سکھاؤں جو تم ہر نماز کے بعد پڑھا کرو؟“ میں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم پڑھا کرو: اے اللہ! میری مدد فرما کہ میں تیرا ذکر کروں اور شکر بجا لاؤں اور تیری اچھے طریقے سے عبادت کروں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الوتر: 1522 و النسائي: 1303»
حدثنا مسدد وخليفة، قالا: حدثنا بشر بن المفضل، قال: حدثنا الجريري، عن ابي الورد، عن ابي محمد الحضرمي، عن ابي ايوب الانصاري، قال: قال رجل عند النبي صلى الله عليه وسلم: الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”من صاحب الكلمة؟“ فسكت، وراى انه هجم من النبي صلى الله عليه وسلم على شيء كرهه، فقال: ”من هو؟ فلم يقل إلا صوابا“، فقال رجل: انا، ارجو بها الخير، فقال: ”والذي نفسي بيده، رايت ثلاثة عشر ملكا يبتدرون ايهم يرفعها إلى الله عز وجل.“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَخَلِيفَةُ، قَالا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي الْوَرْدِ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ الْحَضْرَمِيِّ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الأَنْصَارِيِّ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”مَنْ صَاحِبُ الْكَلِمَةِ؟“ فَسَكَتَ، وَرَأَى أَنَّهُ هَجَمَ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى شَيْءٍ كَرِهَهُ، فَقَالَ: ”مَنْ هُوَ؟ فَلَمْ يَقُلْ إِلا صَوَابًا“، فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، أَرْجُو بِهَا الْخَيْرَ، فَقَالَ: ”وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، رَأَيْتُ ثَلاثَةَ عَشَرَ مَلَكًا يَبْتَدِرُونَ أَيُّهُمْ يَرْفَعُهَا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.“
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آدمی نے (نماز میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کہا: سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں، ایسی تعریف جو بہت زیادہ پاکیزہ اور بابرکت ہو۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کلمات کس صاحب نے کہے ہیں؟“ وہ آدمی خاموش رہا اور اس نے سمجھا کہ وہ اچانک کوئی ایسی بات کہہ بیٹھا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گزری ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ پوچھا: ”وہ کون ہے: اس نے ٹھیک بات ہی کہی ہے۔“ اس آدمی نے کہا: میں نے کہی ہے اور ارادہ بھی اچھا ہی تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں نے تیرہ فرشتوں کو دیکھا جو ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے تھے کہ کون ان میں سے یہ کلمات الله عزوجل کی بارگاہ میں لے جائے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح لغيره إلا العدد: أخرجه الطبراني فى الكبير: 184/4 و البيهقي فى شعب الإيمان: 4383 - المشكاة: 992، التحقيق الثاني»
حدثنا ابو النعمان، قال: حدثنا سعيد بن زيد، قال: حدثنا عبد العزيز بن صهيب، قال: حدثني انس، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا اراد ان يدخل الخلاء، قال: ”اللهم إني اعوذ بك من الخبث والخبائث.“حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ صُهَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَنَسٌ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَدْخُلَ الْخَلاءَ، قَالَ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء میں داخل ہونے کا ارادہ کرتے تو یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! میں خبیث جنوں اور جنیوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الوضوء: 142 و مسلم: 375 و أبوداؤد: 4 و الترمذي: 6 و النسائي: 19 و ابن ماجه: 298»
حدثنا مالك بن إسماعيل، قال: حدثنا إسرائيل، عن يوسف بن ابي بردة، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خرج من الخلاء، قال: ”غفرانك.“حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلاءِ، قَالَ: ”غُفْرَانَكَ.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے نکلتے تو پڑھتے: ”اے اللہ! میں تجھ سے مغفرت کا سوال کرتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، كتاب الطهارة، باب ما يقول الرجل إذا خرج من الخلاء: 30 و الترمذي: 7 و النسائي فى الكبرىٰ: 9824 و ابن ماجه: 300»