حدثنا عبد الغفار بن داود قال: حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن موسى بن عقبة، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، قال: كان من دعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اللهم إني اعوذ بك من زوال نعمتك، وتحول عافيتك، وفجاة نقمتك، وجميع سخطك.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ مِنْ دُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ، وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ، وَفُجَأَةِ نِقْمَتِكَ، وَجَمِيعِ سَخَطِكَ.“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ بھی تھا: ”اے اللہ! میں تیری نعمتوں کے زائل ہونے، تیری عافیت کے بدل جانے، تیری اچانک پکڑ، اور تیری ہر قسم کی ناراضی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه مسلم، كتاب الذكر و الدعاء: 2739 و أبوداؤد: 1545 و النسائي فى الكبرىٰ: 1900»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 685
فوائد ومسائل: (۱)یہ دعا جامع کلمات میں سے ہے کہ بہت تھوڑے الفاظ میں معانی کا ایک سمندر اس میں سمویا ہوا ہے۔ (۲) زوال نعمت کا مطلب یہ ہے دنیاوی اور دینی نعمتیں خواہ وہ ظاہر ہوں یا باطن ان کے اس طرح ختم ہو جانے سے تیری پناہ مانگتا ہوں کہ ان کا بدل ہی نہ ملے۔ اور عافیت کے پھر جانے کا مطلب یہ ہے کہ صحت و عافیت کی جگہ بیماری لے لے یا مالداری کی جگہ فقر لے لے اس سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ (۳) ہر مصیبت اور آزمائش ہی پریشان کن ہوتی ہے لیکن اگر وہ بہ تدریج ہو تو اللہ تعالیٰ برداشت کی قوت پیدا فرما دیتا ہے، لیکن اگر گرفت اچانک ہو تو اکثر و بیشتر جان لیوا ثابت ہوتی ہے اس لیے ایسی پکڑ سے پناہ طلب کی گئی ہے۔ نیز ہر اس کام کے ارتکاب سے بچنے کی دعا کی گئی ہے جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو، کیونکہ اس کی ادنی ناراضی بھی تباہی کا باعث ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 685